• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کرۂ ارض پر تیزی سے رونما ہونے والی ماحولیاتی تبدیلیوں نے انسان ہوں یا حیوانات و جمادات، سب کو پریشان کرکے رکھ دیا ہے۔ اقوامِ متحدہ اپنے طور پر اس مسئلے کے حل کیلئے سرگرم ہے اور امریکہ سمیت امیر ممالک اس مہم میں حصہ لے رہے ہیں۔ سعودی عرب کی دعوت پر ریاض میں اس حوالے سے ایک کانفرنس میں میزبان ملک کے علاوہ پاکستان، کویت، الجزائر، برطانیہ، روس، اردن، مراکش، قطر، عراق اور یمن کے سربراہ یا نمائندے شریک ہوئے اور متاثرہ ممالک میں ماحول کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے مختلف تجاویز پیش کیں۔ وزیراعظم عمران خان کا جو پاکستان کو ماحولیاتی خرابیوں سے بچانے کیلئے سب سے زیادہ فکر مند ہیں کانفرنس سے خطاب نہایت فکر انگیز تھا۔انہوں نے اعداد و شمار کی مدد سے دنیا کو درپیش اس سنگین خطرے کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ 80فیصد ماحولیاتی تبدیلیاں کے ذمہ دار دنیا کے دس فیصد ممالک ہیں۔ پاکستان ان دس ممالک میں سے ایک ہے جو ماحولیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ یہاں گزشتہ دس سال کے دوران ڈیڑھ سو سے زیادہ قدرتی آفات آئیں جس سے تقریباً پونے چار ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ ہم ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے تمام ممکن اقدامات کر رہے ہیں لیکن دنیا کو مل کر سنجیدگی سے مشترکہ کوششیں بروئے کار لانی چاہئیں تاکہ کرہ ارض کے ماحول کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔ وزیراعظم نے بتایا کہ پاکستان میں ہم بنجر زمینوں کو آباد کر رہے ہیں۔ زیر زمین پانی کی سطح میں بہتری کیلئے اقدامات کئے گئے ہیں۔ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جو ماحولیاتی تبدیلیوں سے تحفظ کے لئے 44فیصد سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ عالمی بینک نے بھی اسے سراہا ہے اور پاکستان کو اس حوالے سے سرمایہ کاری کرنے والا دنیا کا نمبر ون ملک قرار دیا ہے جس نے اپنی ترقیاتی سرمایہ کاری ماحولیاتی تبدیلی کی جانب منتقل کی ہے۔ یہ امر بھی لائق تحسین ہے کہ پاکستان 2030تک 60فیصد قابل تجدید توانائی پر منتقل ہو جائے گا۔ 30فیصد ٹرانسپورٹ الیکٹریکل وہیکل میں تبدیل ہو جائے گی اور 2023تک مینگروز کے تقریباً ایک ارب درخت لگائے جائیں گے جو کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے کی سب سے زیادہ صلاحیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ آنے والے سالوں میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے پاکستان پر جو اثرات مرتب ہوں گےان کے نقصانات کا 14ارب ڈالر سے زائد کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے جو ریسرچ کی گئی ہے اس کے مطابق سطح ارضی کے درجہ حرارت میں پچھلے 20سال سے خاص طور پر تیز رفتار اضافہ ہو رہا ہے۔ گلیشیر پگھل کر نابود ہو رہے ہیں جو درجہ حرارت بڑھنے کا ایک بڑا سبب ہے۔ زمین کا درجہ حرارت ایک دو ڈگری بھی بڑھ جائے تو انسانوں سمیت زمین پر بسنے والے سب جانداروں کی صحت پر اس کے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ترقیاتی سرگرمیوں کیلئے دریافت ہونے والی بعض گیسیں بھی ارضی ماحول میں پھیل جاتی ہیں اور گرمی کو زائل کرنے کا راستہ روک دیتی ہیں۔ خود انسانی سرگرمیاں بھی ماحولیاتی تبدیلی کا سبب بن رہی ہیں مثلا ً بجلی پیدا کرنے کیلئے گیسوں اور ماحول دشمن ایندھن کو جلانا یا گاڑیوں میں اس کا استعمال پچھلے 50سے سو سال کے درمیان زمین صنعتی ترقی کے عمل کی وجہ سے زیادہ گرم ہوئی۔اس تناظر میں ماحولیاتی تبدیلی روکنا وقت کا بہت بڑا چیلنج بن گیا ہے۔ جس کے مقابلے کے لئے عمران خان پیش پیش نظرآتے ہیں۔سعودی عرب نے ماحولیاتی تحفظ کے لئے ایک ارب ڈالر کا گراں قدر فنڈمہیا کیا ہے، دوسرے ملکوں کو بھی اس کی تقلید کرنی چاہئے۔

تازہ ترین