کراچی (اسٹاف رپورٹر) سپریم کورٹ نے ملک بھر کے ائیر پورٹس کی زمینوں سے شادی ہالز ختم اور پی ای سی ایچ ایس میں گرین بیلٹ سے گرڈ اسٹیشن ہٹانے کا حکم دیدیا ہے۔
عدالت نے گرین بیلٹ قائم مکان مالکان ، کے الیکڑک سمیت پی ای سی ایچ سوسائٹی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا ہے۔ دوران سماعت چیف جسٹس گلزار احمد نے ڈی جی سول ایوی ایشن پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ایئرپورٹ کو کھنڈر بنا دیا، وہاں بھی شادی ہال بنا دیں۔
چیف جسٹس نے ڈی جی سول ایوی ایشن سے مکاملہ کرتے ہوئے کہا آپ ہیں جو رات کو جہاز اڑاتے ہیں،کسی مہذب ملک میں ایسا نہیں ہوتا کہ رات کو جہاز اڑایا جائے، لوگ سورہے ہوتے ہیں اور آپ کے جہاز ان کے سروں پر اڑ رہے ہوتے ہیں، کیا لوگوں کو سونا نہیں ہوتا؟ آپ نے لوگوں کو بھیڑ بکریاں سمجھا ہوا ہے۔
منگل کوسپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کے روبرو پی ای سی ایچ ایس میں گرین بیلٹ پر کے الیکڑک کے گرڈ اسٹیشن بنانے سے متعلق رہائشیوں کی جانب سے کے الیکٹرک کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ آپ یہ بتائیں کیا آپکے گھر بھی گرین بیلٹ پر ہیں؟
درخواست گزاروں کے وکیل شعاع النبی ایڈووکیٹ نے کہا یہ ہمارا کیس ہی نہیں ہے ہمارا کیس یہ ہے کہ سوسائٹی نے رفاہی پلاٹ کے الیکٹرک کو دیدیا۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کیا آپ عدالت کلین ہیڈز کے ساتھ آئے؟
آپ کے اپنے گھر بھی تو گرین بیلٹ پر ہیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا پی ای سی ایچ ایس کی جانب سے کون پیش ہوا؟ چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے پی ای سی ایچ ایس تو گمان ہوچکا۔ پی ای سی ایچ ایس سوسائٹی نے تو پوری سوسائٹی کے رفاہی پلاٹ بیچ ڈالے۔
عدالت نےریمارکس دیئے کے الیکڑک پرائیوٹ کاروبار کررہی ہے جگہ کہیں اور لے۔ رہائشی بھی کلین ہیڈز نہیں آئے لہٰذا انکے گھر بھی گرائے جائیں۔ عدالتی کارروائی مخالف سمت ہونے پر درخواست گزاروں کے وکیل شعاع لنبی ایڈووکیٹ نے کہا کہ وہ اپنی درخواست واپس لیتے ہیں۔
تاہم چیف جسٹس نے معاملے پر از خود نوٹس لیکر گرین بیلٹ پر گرڈ اسٹیشن کی قابض کے الیکٹرک، رہائشیوں اور پی ای سی ایس ایچ سوسائٹی کو نوٹس بھی جاری کردیئے۔
عدالت نے آئندہ سیشن تک سماعت ملتوی کردی۔ علاوہ ازیں سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سول ایوی ایشن کو الاٹ زمین کسی اور کو الاٹ کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔سپریم کورٹ نے ائیرپورٹ کے اطراف شادی ہالز چلانے پر ڈی جی سول ایوی ایشن پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔
ڈی جی سول ایوی ایشن عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے ڈی جی سے استفسار کیا کہ پہلےوالی زمین کا کیا کیا؟ جو اب پھر زمین لینا چاہتے ہیں، پہلے والی زمین پر شادی ہال چل رہے ہیں کیا آپ کا کام شادی ہالز چلانا ہے؟ پھر آپ ائیرپورٹ پر بھی شادی ہال بنالیں، پورے کراچی ائیر پورٹ کو کھنڈر بنادیا ہے۔
عدالت نے ڈی جی سول ایوی ایشن سے مکالمہ کیا کہ واحد آپ ہیں جو رات کو جہاز اڑاتے ہیں، کسی مہذب ملک میں ایسا نہیں ہوتا کہ رات کو جہاز اڑایا جائے، آپ نے لوگوں کو بھیڑ بکریاں سمجھا ہوا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے ڈی جی سول ایوی ایشن سے استفسار کیا کہ کوئی نیا ائیر پورٹ بن رہا ہے؟ اس پر ڈی جی نے بتایا کہ نہیں، کارگو کے لیے نیا ٹرمینل بن رہا ہے، جسٹس گلزار نے کہا کہ آپ کے پاس تو رن وے نہیں ہے۔