کراچی (این این آئی)سپریم کورٹ آف پاکستان کراچی رجسٹری نے کراچی کے نالہ متاثرین کی بحالی سے متعلق وزیرِ اعلی سندھ مراد علی شاہ کا جواب غیر تسلی بخش قرار دیدیا۔
عدالتِ عظمی نے حکومتِ سندھ کو اپنے وسائل سے رقم فراہم کرنے اور متاثرین کی بحالی کی رپورٹ ہر ماہ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے تجاوزات اور رفاہی پلاٹس سے متعلق 25 اکتوبر کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔سپریم کورٹ نے اپنے تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ رپورٹ پر وزیرِ اعلی سندھ مراد علی شاہ کے دستخط تھے، اس لیے انہیں طلب کیا تھا۔
عدالتِ عظمیٰ کا تحریری حکم میں کہنا ہے کہ وزیرِ اعلی سندھ مراد علی شاہ نے پیش ہو کر رپورٹ کے نکات پر عدالت کو مطمئن کرنے کی کوشش کی، تاہم وزیرِ اعلی سندھ کا موقف غیر تسلی بخش تھا۔
سپریم کورٹ نے تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ وزیرِ اعلی سندھ مراد علی شاہ نے نالہ متاثرین کی بحالی کیلئے 10 بلین روپے کے بندوبست کی یقین دہانی کرائی ہے، وزیرِ اعلی نے کہا ہے کہ سندھ کابینہ نے رواں سال کے بجٹ سے 1 ارب روپے کی منظور دیدی ہے۔
عدالتِ عظمی نے تحریم حکم نامے میں کہا ہے کہ وزیرِ اعلی سندھ نے کہا ہے کہ باقی 9 ارب روپے کا 2 سال میں انتظام کرینگے، ان 2 سال میں نالہ متاثرین کو گھر، پانی، بجلی، روڈ، راستے اور سیوریج کا انتظام سندھ حکومت نے کرنا ہے، سندھ حکومت نالہ متاثرین کی بحالی سے متعلق ہر ماہ رپورٹ پیش کرے۔
تحریری حکم نامے میں عدالت نے کہا کہ کے ڈی اے، کے ایم سی اور دیگر متعلقہ انتظامی اداروں کا نظام ناکارہ ہو چکا ہے، شہری اداروں کے سربراہوں کے جلدی جلدی تبادلوں سے خراب حکمرانی سامنے آ رہی ہے، جلدی جلدی تبادلوں سے پالیسز پر عمل درآمد نہیں ہو رہا۔