اسلام آباد (تجزیہ: طارق بٹ) نیب کی زیر حراست آخری اہم سیاسی رہنما پیپلزپارٹی کے سید خورشید شاہ بھی جیل سے باہر آگئے۔ وہ2 سال قید رہے۔ گزشتہ تین سال کے دوران تمام اہم سیاسی رہنما جن میں اکثریت مسلم لیگ (ن) کے رہنما کی ہے وہ نیب کی حراست میں ر ہے۔
ان پر کرپشن کے الزامات ہیں اور وہ ضمانتوں پر رہا کئے جاچکے ہیں۔ انہیں اعلی عدالتوں نے ضمانتوں پر رہا کرنے کا حکم دیا۔ مسلم لیگ (ن) کے صدر اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو دوبار اعلی عدالتوں نے ضمانت پر رہا کیا۔ خورشید شاہ اپنی رہائی کے لئے ایک طویل عدالتی عمل سے گزرے۔
پہلے انہوں نے ایک احتساب عدالت سے ضمانت حاصل کی لیکن ان کی رہائی عمل میں نہ آئی، پھر سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر انہیں ضمانت پر رہا کیا گیا۔ وہ بھی مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت میں قومی اسمبلی میں اوزیشن لیڈر رہے۔
خورشید شاہ پہلے قیدی ہیں جنہیں دو عدالتوں سے ضمانت کی منظوری کے بعد رہائی ملی۔ وہ دوران قید زیادہ عرصہ اسپتال میں زیر علاج رہے وہ سکھر سے قومی اسمبل یکے رکن منتخب ہوئے اور سکھر جیل ہی میں قید رکھے گئے۔
دو سال عرصہ قید کے دوران اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے دوباران کی پروڈکشن آرڈر جاری کئے۔ جو سیاسی رہنما نیب کی قید میں رہے ان میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی بھی شامل ہیں جو 7؍ ماہ قید میں ر ہے۔
جن رہنمائوںنے مختلف عرصہ کے لئے نیب کے تحت جیل کاٹی ان میں سابق وزیر خزانہ ن لیگ کے مفتاح اسماعیل، احسن اقبال، حمزہ شہباز، پیپلزپارٹی کے آصف زرداری (سابق صدر)، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور، اسپیکر سندھ اسمبلی سراج درانی، مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز، خواجہ سعد رفیق ان کے بھائی سلمان رفیق شامل ہیں۔
ان تمام سیاسی رہنمائوں کے مقدمات احتساب عدالتوں میں زیر سماعت آئے تاہم مذکورہ رہنمائوں نے ضمانتوؒں پر رہائی حاصل کرنے کے بعد کوئی وفاداری تبدیل کئے بغیر اپنی معمول کی سیاسی سرگرمیاں شروع کردیں۔