کراچی میں شاہراہ فیصل پر غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی کثیر منزلہ رہائشی عمارت نسلہ ٹاور کو سپریم کورٹ کی ہدایت پر گرانے کیلئے کمیٹی نے ٹھیکیدار کمپنی کا انتخاب کرلیا ہے۔
نسلہ ٹاور کو روایتی طریقے سے گرانے کی تجویز منظور کرلی گئی ہے۔
کمشنر کراچی کی قائم کردہ ٹیکنیکل کمیٹی نے تجاویز کمشنر کراچی کو بھیج دی ہیں۔
کمشنر کراچی نے نسلہ ٹاور گرانے کے حوالے سے ڈپٹی کمشنر شرقی آصف جان صدیقی کی سربراہی میں 8 رکنی کمیٹی قائم کی تھی۔
ٹیکنیکل کمیٹی نے مختلف 5 ٹھیکیداروں سے انٹرویوز کرنے کے بعد حتمی فیصلہ کیا ہے، انٹرویوز کے بعد تجربہ کار اے این آئی ایکسپرٹ ڈینجرس بلڈنگس کمپنی کی منظوری دی گئی۔
کمشنر کراچی کی ٹیکنیکل کمیٹی کے چئیرمین آصف جان صدیقی سمیت تمام ارکان نے متفقہ طور پر کمپنی کا انتخاب کیا ہے، اے این آئی کمپنی اس سے قبل سپریم کورٹ کی ہدایت پر الہ دین پارک سے متصل رائل پارک نامی عمارت مسمار کر چکی ہے۔
مذکورہ کمپنی نے مسکن دھماکے کے بعد اللّٰہ نور اپارٹمنٹ کا حصہ بھی مسمار کیا تھا۔
نسلہ ٹاور گرانے کیلئے 5 کمپنیوں نے اظہار دلچسپی کی درخواست جمع کرائی تھیں، درخواستوں کی چھان بین کے بعد تمام کمپنیوں سے انٹرویوز کئے گئے، اے این آئی، میر انٹرپرائزز، تابانی گروپ اور گرانڈ ڈیمولیشن نامی کمپنیوں نے بھی پریزینٹیشن دیں۔
کمیٹی میں ایس بی سی اے، کے ایم سی، ایف ڈبلیو او، این ای ڈی یونیورسٹی کے نمائندے شامل تھے، نسلہ ٹاور کو گرانے کی تاریخ کا تعین شرائط منظوری کے بعد کیا جائے گا۔