اسلام آباد کی احتساب عدالت میں مسلم لیگ نون کے رہنما، سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی کےخلاف ایل این جی ریفرنس کی سماعت کے دوران نیب کے تیسرے ترمیمی آرڈیننس کی گزیٹیڈ کاپی پیش کر دی گئی۔
احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد اعظم خان نے ریفرنس کی سماعت کی۔
دورانِ سماعت سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی اور دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران احتساب عدالت اسلام آباد میں نیب کے تیسرے ترمیمی آرڈیننس کی گزیٹیڈ کاپی پیش کی گئی۔
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ سوئی سدرن گیس نے ای ای ٹی پی ایل سے 2029ء تک کا معاہدہ کیا، جس کے تحت شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل نے 200 فیصد اضافی گیس دینے کی منظوری دی، پیپرا کی تنبیہہ کے باوجود ای ای ٹی پی ایل کی ایماء پر اقدام کیا گیا، ایسے عمل کی قانون میں کوئی گنجائش نہیں۔
اس موقع پر سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی روسٹرم پر آ گئے۔
احتساب عدالت کے جج نے شاہد خاقان عباسی سے سوال کیا کہ آپ کچھ کہنا چاہتے ہیں؟
شاہد خاقان عباسی نے جواب دیا کہ میں اس آرڈیننس کے تحت کسی ریلیف کا مطالبہ نہیں کر رہا، نیب پراسیکیوٹر کے مشکور ہیں کہ وہ تمام حقائق سامنے لے آئے۔
سابق وزیرِ اعظم نے عدالت سے استدعا کی کہ نیب پراسیکیوٹر کے دلائل سے ہمیں بہت مدد ملے گی، ان دلائل کو ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔
جس پر جج نے کہا کہ نیب پراسیکیوٹر کے دلائل کو عدالتی کارروائی کا حصہ بنائیں گے۔