وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم کے تفصیلی خطاب کے بعد اپوزیشن کا واک آؤٹ مایوس کن ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن سے طے ہوا تھا کہ وزیراعظم کے بعد قائد حزب اختلاف بات کریں گے اور پھر حکومتی بینچوں سے تقریر ہوگی، طےپایاتھا کہ وزیراعظم کےبعد اپوزیشن کو بھی اتنا ہی وقت دیا جائے گا،یہ وقت عمران خان کو دے دیا لیکن شاید ان کے پاس کہنے کو کچھ نہیں تھا۔
اسحاق ڈار کہتے ہیں کہ وزیراعظم سےاپوزیشن کامطالبہ تھاسپریم کورٹ کاحاضر سروس جج ہو، وزیراعظم نے سپریم کورٹ کوخط لکھ دیا، وزیر اعظم کےبیان کے بعد واک آؤٹ کا کوئی جواز نہیں،یہاں بیٹھ کر ایک ایک پیپر تو نہیں دیکھا جا سکتا، وزیراعظم نے اس کے لیے پارلیمانی کمیٹی قائم کرنے کی پیشکش کی، وزیراعظم نے اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچانے کا کہا۔
ان کا کہنا تھا کہ پارلیمانی کمیٹی جوفورم تجویز کرے وہاں سب کا احتساب ہو،آپ اپوزیشن لیڈرکی مشاورت سےکمیٹی قائم کردیں تاکہ یہ کام جلدشروع ہو، پاکستان کےدیوالیہ ہونےکی بات کی جارہی تھی آج 20ارب ڈالر کے ذخائر ہو چکے، پاکستان کو آگے لے جانا سب کا فرض ہے،سب پلُ صراط سے گزریں گے سب کا احتساب ہوگا۔