• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ، PP دور میں بحال 17 ہزار ملازمین کی برطرفی، اپیل سماعت کیلئے منظور

اسلام آباد (نمائندہ جنگ)سپریم کورٹ نے 2010میں پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں ʼʼدی سیکڈ ایمپلائیز(ری انسٹیٹ منٹ) آرڈیننس ایکٹ 2010 ʼʼ کے تحت بحال کئے جانے والے 16ہزار سے زائدسرکاری ملازمین کو ایک بار پھر برطرف کرنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر نظر ثانی کی درخواستیں ابتدائی سماعت کے بعد باقاعدہ سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے فیصلہ معطل کرنے کی حکومتی استدعا مسترد کردی اور اسٹے دینے سے انکار کرتے ہوئے رہائش گاہیں خالی نہ کرانے کا حکم دیا عدالت نے قرار دیا کہ نظر ثانی درخواستوں پر عدالتی فیصلے تک برطرف ملازمین کو سرکاری رہائش گاہوں سے نہ نکالاجائے ،اٹارنی جنرل نے کہا کہ 16 افراد کا نہیں 16 ہزار گھرانوں کا معاملہ ہے،عدالت نے درخواست گزاروں کے وکلا ء کو تحریری گزارشات دو ہفتے میں جمع کرانے کا بھی حکم جاری کیا ہے۔ جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس قاضی محمد امین احمد اور جسٹس امین الدین خان پر مشتمل تین رکنی بنچ نے جمعرات کے روز کیس کی سماعت کی اٹارنی جنرل ،خالد جاوید خان پیش ہوئے اور عدالت کے 17اگست کے فیصلے پر حکم امتناع جاری کرنے کی استدعا کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ انسانی بنیادوں پر فیصلے کی معطلی چاہتے ہیں۔یہ 16افراد کا نہیں 16ہزار گھرانوں کا معاملہ ہےانہوں نے بتایا کہ اتنی بڑی تعداد میں ملازمین کی برطرفی سے سرکاری اداروں کا کام متاثر ہو رہا ہے، برطرف ملازمین کی جگہ نئی بھرتی بھی نہیں ہو سکتی ہے،انہوں نے کہاکہ اس فیصلے سے سولہ ہزار سے زائد خاندان متاثر ہو رہے ہیں اورہر روز متاثرہ افراد کے مرنے کی خبریں آرہی ہیں، جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ عدالت گزشتہ حکم نامہ معطل نہیں کر رہی ہے، پہلے ہم آپ کا موقف سنیں گے،آئندہ سماعت پر سینئر وکلا کے دلائل بھی سنیں گے۔

تازہ ترین