ویانا( نیوز ڈیسک) جوہری امور سے متعلق اقوام متحدہ کے نگراں ادارے آئی اے ای اے کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ایران کی نئی حکومت نے اپنی جوہری سرگرمیوں سے متعلق ابھی تک ادارے سے کوئی رابطہ نہیں کیا ہے۔ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے سربراہ رافیل گروسی نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ ایران کی نئی حکومت نے اپنی جوہری سرگرمیوں کے حوالے سے کئی تصفیہ طلب امور پر بات چیت کے لیے ادارے سے ابھی تک رابطہ تک نہیں کیا ہے۔ آئی اے ای اے کے سربراہ رافیل گروسی کا کہنا تھا کہ یہ کتنی حیرت انگیز بات ہے کہ جون کے انتخابات میں کامیابی کے بعد سے صدر ابراہیم رئیسی کی حکومت نے ایجنسی سے کوئی رابطہ تک نہیں کیا۔ انہوں نے صحافیوں سے بات چیت کے دوران کہا کہ تقریباً 5 ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے میرا اس حکومت سے کوئی رابطہ تک نہیں ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ میرے خیال سے ہمارا یہ رابطہ بہت پہلے ہی ہو جانا چاہیے تھا۔ ان امور کی ایک طویل فہرست ہے، جن پر ہمیں بات کرنے کی ضرورت ہے۔ آئی اے ای اے کے سربراہ نے البتہ کہا کہ اس دوران ایران کے جوہری توانائی کے نئے سربراہ محمد اسلامی کے ساتھ کبھی کبھی تکنیکی سطح کی بات چیت ضرور ہوئی ہے۔ بین الاقومی ادارے کے سربراہ رافیل گروسی کو 22 نومبر کے روز ادارے کے بورڈ آف گورنرز کی اگلی میٹنگ سے قبل ایران کا دورہ کرنے کی توقع تھی، تاہم وہ اب بھی اس سلسلے میں ایرانی دعوت کے منتظر ہیں۔ جوہری امور سے متعلق عالمی ادارہ ایران کے جواہری پروگرام کی نگرانی کیا کرتا تھا، تاہم حالیہ مہینوں میں ایران نے جوہری سرگرمیوں کی مکمل نگرانی کے عمل کو بھی روک دیا تھا۔ اسی وجہ سے رافیل گروسی نے ماہ ستمبر میں تہران کا دورہ کیا تھا، تاکہ وہ اس معاملے پر اعلیٰ ایرانی حکام سے بات چیت کر سکیں۔