پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ جناب عالی یہ جو بیان حلفی آیا ہے اس پر ہمیں نوٹس لینا چاہیے، جی بی کے چیف جسٹس نے عدلیہ کے بڑے بڑے نام لیے ہیں، اس معاملے پر بحث کروائی جائے۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ گلگت بلتستان کےسابق چیف جج نے بیان حلفی دیا کہ ثاقب نثار نے ان کے سامنے رجسٹرار اور ہائی کورٹ کےجج کو فون کیا، فون کر کے کہا گیا کہ نواز شریف اور مریم نواز کو الیکشن سے پہلے باہر نہ آنے دیا جائے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ میرے قائد نواز شریف اور ان کی بیٹی کو ناحق جیل میں قید رکھا گیا، کس طرح نوازشریف اور ان کی بیٹی کو قید میں رکھ کر الیکشن سے دور رکھا گیا، یہ سلسلہ کب تک جاری رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ آپ لوگ کنٹینر پر 35 پنکچرز اور 4 حلقوں کی بات کرتے تھے۔
رہنما مسلم لیگ ن نے کی تقریر کے دوران اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ خواجہ صاحب یہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے، جس کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ یہ معاملہ زیر التواء نہیں ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ہمارا آئین سکھاتا ہے کہ عدالتوں کا احترام کیا جائے، اگر اعلیٰ عدلیہ کے ججز اس طرح کے اقدامات میں شامل ہو جائیں تو کب تک یہ سلسلہ جاری رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں دیکھنا چاہیے کہ ملک میں کیا ہو رہا ہے، ہمیں عدالتوں کا احترام ہے ہم عدلیہ کے ساتھ تنازع نہیں چاہتے۔