آسٹریلیا نے ٹی ٹوئینٹی ورلڈ کپ جیت کر سب کو حیران کردیا۔کسی کو توقع نہیں تھی کہ آسٹریلین ٹیم نیوزی لینڈ کو بآسانی 8وکٹ سے شکست دے کر اس فارمیٹ میں بھی اپنی دھاک بٹھا دے گی۔آسٹریلیا کو پچاس اوورز کا ورلڈ کپ ریکارڈ پانچ بار جیتنے کا اعزاز ہے۔اس نے آئی سی سی چیمپنز ٹرافی بھی جیتی ہے۔لیکن پہلی بار ٹورنامنٹ کی جیت ان کے جارحانہ انداز کا نتیجہ تھا۔پاکستانی ٹیم سیمی فائنل میں شکست کھانے کے بعد اب بنگلہ دیش میں ہے جہاں جمعے سے اس کا ایک اور امتحان شروع ہوگا۔
بنگلہ دیش میں پاکستان کو تین ٹی ٹوئینٹی اور دو ٹیسٹ کھیلنا ہیں۔ٹی ٹوئینٹی ورلڈ کپ کے آغاز سے قبل تمام دعوے غلط ثابت ہوگئے،نہ بھارت جیت سکا اور نہ انگلینڈ کی ٹیم فائنل میں رسائی حاصل کرسکی۔پاکستانی ٹیم پانچ لگاتار فتوحات کے بعد سیمی فائنل میں آسٹریلیا سے شکست کھا کر باہر ہوگئی۔ویسٹ انڈین ٹیم بھی ٹائیٹل کے دفاع میں ناکام رہی۔
پاکستان نے گروپ مرحلے میں بھارت،نیوزی لینڈ سمیت تمام رکاوٹوں کو عبور کیا لیکن میتھیو ویڈ کی حیران کن اننگز نے پاکستانی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔آئی سی سی کی ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل رینکنگ میں نیوزی لینڈ چوتھے جبکہ آسٹریلیا چھٹے نمبر پر ہے۔ لیکن ناک آوٹ مرحلے میں ایک بار پھر آسٹریلیا نے تمام ٹیموں پر اپنی دھاک بٹھا دی۔نیوزی لینڈ نے اس سال بھارت کو ہراکر آئی سی سی ٹیسٹ چیمیپئن شپ جیتی تھی لیکن ٹی ٹوئینٹی ورلڈ کپ میں نیوزی لینڈ کو آسٹریلیا نے زیر کردیا۔
دبئی انٹرنیشنل کرکٹ ا سٹیڈیم میں آسٹریلیا نے نیوزی لینڈ کو آٹھ وکٹوں سے شکست دے کر اپنا پہلا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیت لیا ہے۔ اس فتح میں ڈیوڈ وارنر کے 53 اور مچل مارش کے 77 رنز کی ناقابلِ شکست اننگز کا اہم کردار تھا۔ ہیزل وڈ کی تین وکٹیں بھی نمایاں رہیں۔ آخری پانچ ٹی ٹوئنٹی سیریز میں آسٹریلیا کی مایوس کن کارکردگی لیکن ورلڈ کپ میں بہترین کارکردگی دکھائی۔ انگلینڈ نے اسے دو ایک،بھارت نے دو ایک نیوزی لینڈ نے تین دو،ویسٹ انڈیز نے چار ایک اور بنگلہ دیش نےچار ایک سے شکست دی۔
اس بدترین کارکردگی کے بعد کپتان ایرون فنچ اور ہیڈ کوچ جسٹن لینگر نے جس طرح اس ٹیم کو متحد کیا وہ کمال تھا۔آسٹریلوی کپتان ایرون فنچ نے کہا کہ میرے لئے ٹیم کی کارکردگی قابل فخر ہے جس نے پہلی بار ہمیں یہ ورلڈ کپ جتوایا۔ لڑکوں نے ورلڈ کپ جیتنے کی مہم میں جس طرح کارکردگی دکھائی اس پر فخر ہے ، تمام کھلاڑی لڑے اور جیت کو یقینی بنایا ، اس ٹورنامنٹ میں کچھ عمدہ ٹیم اور انفرادی کارکردگی سامنے آئی نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیم سن نے کہا کہ جیت کا کریڈٹ آسٹریلیا کو جاتا ہے جنہوں نے بڑے اسکور کے باوجود میچ کو یکطرفہ کردیا۔
نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیم سن کا کہنا ہے کہ ٹورنامنٹ میں ایک پلیٹ فارم حاصل کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ کچھ پارٹنرشپس بنائیں جو ہم نے سوچا ویسا ہی ٹوٹل دیا ۔آسٹریلیا نے شاندار طریقے سے ہدف پورا کیا۔ فائنل تک پہنچنے میں ہمیشہ اچھا لگا لیکن کریڈٹ پھر آسٹریلیا کو جاتاہے ۔شکست پر افسوس ہے، ہم جیت حاصل نہیں کر سکے ۔
ہم تھوڑا سا پیچھے رہ گئے ،اس پر فخر ہے کہ ہم نے اچھی کرکٹ کھیلی۔ نتیجے کو محسوس کر رہے ہیں ، بہت زیادہ دل دُکھا، ورلڈ کپ میں سب سے زیادہ 303 رنز بنانے کا اعزاز پاکستان کے کپتان بابر اعظم کو حاصل ہوا لیکن فاتح آسٹریلوی ٹیم کے ڈیوڈ وارنرکو پلیئر آف دی ٹورنامنٹ قرار دیا گیا جنہوں نے289 رنز بنائے۔محمد رضوان نے281رنز اسکور کئے تھے۔
ڈیوڈ وارنر نے کہا کہ میں پہلے بھی بیٹنگ کرتے ہوئے اچھا محسوس کر رہا تھا لیکن میرے لیے اہم یہ تھا کہ میں دوبارہ بنیادی چیزوں پر توجہ دوں اور سنتھیٹک اور مشکل وکٹوں پر کھیل کر زیادہ سے زیادہ گیندیں کھیلوں۔ میں ہمیشہ ہی پرجوش رہتا ہوں اور چاہتا تھا کہ اچھی کارکردگی دکھاؤں۔فائنل میں77رنز بنانے والے مچل مارش میچ کے بہترین کھلاڑی قرارپائے۔ مچل مارش نے کہا کہ میرے پاس اس وقت الفاظ نہیں ہیں، یہ بطور گروپ بہترین چھ ہفتے تھے۔ میں ان سب کھلاڑیوں سے بے انتہا محبت کرتا ہوں۔ ہم ورلڈ چیمپئن ہیں۔ویسٹ انڈیز میں کوچنگ ا سٹاف میرے پاس آے اور کہا کہ آپ اس ٹورنامنٹ کے لیے نمبر تین پر بیٹنگ کریں گے اور میں نے خوشی خوشی قبول کیا۔
میں اس بارے میں اسٹاف کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا۔آسٹریلیا کے میتھیو ویڈ نے سب سے زیادہ 9 کیچ لئے۔انگلینڈ کے جوز بٹلر نے سب سے زیادہ13چھکے مارے۔ایک اننگز میں سے زیادہ سات چھکے مارٹن گپٹل نے مارے۔ٹورنامنٹ کی سب سے بڑی شراکت 152رنز کی بھارت کے خلاف بابر اعظم اور محمد رضوان کی تھی۔بابر نے چار نصف سنچریاں بنائیں۔ واحد سنچری بٹلر نے بنائی۔ورلڈ کپ کا جنون ابھی ختم نہیں ہوا کہ بنگلہ دیش کی سیریز شروع ہورہی ہے۔ایسے میں سیمی فائنل کی شکست پر ہر کوئی حسن علی کو مورد الزام ٹھہرا رہا ہے۔
پی سی بی چیئرمین رمیز راجا نے کہا ہے کہ حسن علی پر تنقید میڈیا ہی کررہا ہے۔ حسن علی کو یہ بات بار بار ستائے گی اور اس سے نکلنے میں اسےتھوڑا وقت لگے گا ۔میں حسن علی کی جگہ ہوں تو فیلڈنگ ٹریننگ ڈبل کردوں ۔حسن علی اس غلطی کو بار بار یاد نہ کرے۔حسن علی کو اپنی غلطی سے سیکھنا ہوگا۔حسن علی نے غلطی کی لیکن اچھی بات ہے اس کو سپورٹ بھی کیا جارہا ہے ۔ محمد رضوان سے نیشنل ازم سیکھنے کی ضرورت ہے محمد رضوان نے بڑے حوصلے سے کام لیا ہے ۔
پاکستان ٹیم کے بابر اعظم کی کپتانی بہت اچھی تھی ۔کھلاڑیوں کی اپنی محنت رنگ لائی ہے ۔ میں کھلاڑیوں سے بحثیت کھلاڑی بات کرتا ہوں چیئرمین بن کر بات نہیں کرتا۔واقعی حسن علی اس وقت شدید تنقید کی زد میں ہیں لیکن سوشل میڈیا پر طوفان برپا ہونے کے بعد انہیں اب آرام دینے کی ضرورت ہے۔
کچھ نئے لڑکوں کو آزمایا جائے ، ورلڈ کپ کی طرح بنگلہ دیش کا دورہ بھی آسان نہیں ہے۔ بابر اعظم اور ان کے ساتھیوں کو تسلسل دکھانے کے لئے بنگلہ دیش میں اچھی کارکردگی دکھانا ہوگی۔بنگلہ دیش ورلڈ کپ سے قبل ہوم گراونڈ پر آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کو ہراچکا ہےاس لئے سیریز کو آسان قرار دینا حماقت ہوگی۔