• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے قبل مسلم لیگ نون کے صدر، قائدِ حزبِ اختلاف میاں شہباز شریف نے اسپیکر قومی اسمبلی کو خط لکھ دیا۔

انہوں نے خط میں کہا ہے کہ میں نے آپ کے 12 نومبر کے خط کے جواب میں 14 نومبر کو خط لکھا، میں نے آپ سے اتفاق کیا کہ اہم قومی معاملات کو اتفاقِ رائے سے حل کیا جائے۔

شہباز شریف کا خط میں کہنا ہے کہ میں نے آپ کو مشترکہ اجلاس میں قانون سازی کو اتفاقِ رائے سے کرنے کی تجویز دی، بدقسمتی سے آپ کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا، جو شکوک و شبہات پیدا کر رہا ہے۔

انہوں نے خط میں کہا ہے کہ آپ نے میری تجویز کے برعکس گزشتہ رات اچانک پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلا لیا، آپ نے ہمیں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے لیے 16 گھنٹے سے بھی کم نوٹس دیا۔

اپوزیشن لیڈر نے خط میں کہا ہے کہ آج ہونے والی قانون سازی میں انتخابی قوانین میں ترامیم شامل ہیں، پاکستان کی تاریخ میں کبھی بھی انتخابی قوانین میں یک طرفہ قانون سازی نہیں ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ انتخابی قوانین میں ہمیشہ ترامیم مشاورت اور اتفاقِ رائے سے کی گئیں، مشترکہ اجلاس کو اچانک بلانا آپ کی شخصیت کو متنازع بنا رہا ہے، آپ نے متحدہ اپوزیشن کو پارلیمانی روایات کو یقینی بنانے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

شہباز شریف نے اسپیکر سے خط میں کہا ہے کہ اہم قومی قانون سازی پر آپ کے پارٹی بننے سے ہمارا آپ پر اعتماد ختم ہو گیا، قومی اسمبلی کے ایوان کے محافظ کے طور پر ہمارا آپ پر اعتماد نہیں رہا۔

اسپیکر قومی اسمبلی سے خط میں شہباز شریف نے مطالبہ کیا ہے کہ آپ آج کے مشترکہ اجلاس سے پہلے فوری اپنی غلطی کو درست کریں۔

تازہ ترین