• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پارلیمنٹ کا اجلاس غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی



پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے انتخابی اصلاحات بل،الیکٹرانک ووٹنگ مشین استعمال کرنے کی ترمیم سمیت 29 بلز منظور کرلیے گئے، جس کے بعد  اجلاس غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردیا گیا۔

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیرِ صدارت پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ہوا۔

مشیرِ پارلیمانی امور بابر اعوان نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر رائے شماری کے لیے ترمیمی بل ایوان اور الیکشن ایکٹ دوسرا ترمیمی بل منظوری کے لیے پیش کر دیا۔

پالرلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل منظور کر لیا۔

سمندر پار پاکستانیوں کو انٹرنیٹ کے ذریعے ووٹنگ کا حق اور الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال کا بل بھی منظور کر لیا گیا۔

بھارتی جاسوس کلبھوشن کو اپیل کا حق دینے سے متعلق بل بھی مشترکہ اجلاس میں منظور کر لیا گیا۔

احتجاج اور نعرے بازی کے دوران مختلف بل منظور کیئے جانے پر متحدہ اپوزیشن نے ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ کر دیا۔

قائد حزب اختلاف شہباز شریف احتجاجاً اپنے چیمبر چلے گے، جہاں شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری پریس کانفرنس کریں گے۔

انتخابات ترمیمی بل 2021ء کثرتِ رائے سے منظور

اس سے پہلے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران انتخابات ترمیمی بل 2021ء پیش کرنے کی تحریک  مشیرِ پارلیمانی امور بابر اعوان نے پیش کی۔

تحریک پیش ہونے کے بعد اسپیکر اسد قیصر نے ارکان کو ہدایت کی کہ گنتی ہو رہی ہے، اپنی نشستوں پر کھڑے ہوں۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران انتخابات ترمیمی بل 2021ء پیش کرنے کی تحریک پر ووٹنگ ہوئی جس کے دوران یہ تحریک کثرتِ رائے سے منظور کر لی گئی۔

انتخابات ترمیمی بل 2021ء پیش کرنے کی تحریک کے حق میں 221 اور مخالفت میں 203 ووٹ آئے۔

اس سے قبل حکومت اور اپوزیشن کے آئینی ماہرین نے اسپیکر ڈائس پر مشاورت کی۔

فروغ نسیم، رضا ربانی، اعظم نذیر تارڑ اور شیری رحمٰن کی آپس میں مشاورت ہوئی، اس دوران انتخابات ترمیمی بل تحریک پر گنتی ہوتی رہی۔

اس تمام عمل کے بعد اسپیکر اسد قیصر نے اجلاس میں اعلان کیا کہ بل پیش کرنے کی تحریک منظور ہو گئی ہے۔

مراد سعید کے طرف سے گنتی پر اپوزیشن اراکین نے اعتراض کیا۔

پیپلز پارٹی کے بزرگ رہنما تاج حیدر نے کہا کہ آپ پہلے گنتی درست کریں۔

اسپیکر اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ مرتضیٰ جاوید صاحب ایسا نہ کریں، جو گنتی ہوئی بالکل ٹھیک ہوئی ہے۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ گنتی درست ہوئی ہے، ایوان رولز کے مطابق چلے گا، اپوزیشن بائیں جانب اور حکومت دائیں جانب چلی جائے۔

اسپیکرقومی اسمبلی نے کہا کہ2 منٹ میں ارکان نشستوں پر نہ گئے تو کاؤنٹنگ کے بجائے آواز کی بنیاد پر فیصلہ سنا دوں گا۔

اس کے بعد اسپیکر اسد قیصر نے وائس ووٹنگ پر فیصلہ کیا، تحریک پر آواز کے ذریعے رائے لے کر اسے پاس قرار دے دیا۔

بابر اعوان کی الیکشن ایکٹ دوسرے ترمیمی بل پر ترمیم منظور کر لی گئی۔

تاج حیدر نے اس موقع پر بھی الیکشن ایکٹ دوسرے ترمیمی بل پر ترمیم مسترد کر دی۔

سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ علی وزیر کے ایوان میں نہ ہونے کی مذمت کرتے ہیں، تاہم سینیٹر مشتاق احمد کی ترمیم مسترد کر دی گئی۔

پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمٰن نے کہا کہ اسپیکر صاحب جس طرح ایوان کو آپ نے بے توقیر کیا اس کی کوئی مثال نہیں، ہم اس سارے عمل کو مسترد کرتے ہیں، آئین اور حق ووٹ پر ڈاکہ ڈالا جا رہا ہے۔

ایوان میں ’دھاندلی دھاندلی‘، ’گو نیازی گو‘، ’ووٹ چور‘ کے نعرے بلند

ایوان میں ناخوشگوار صورتِ حال پیدا ہو گئی، دھکم پیل ہوئی، حکومتی اور اپوزیشن ارکان کی آپس میں تلخ کلامی بھی ہوئی۔

اس موقع پر اپوزیشن ارکان اسپیکر ڈائس کے سامنے آگئے، جنہوں نے وہاں احتجاج کیا اور ایوان میں اپوزیشن کے ’دھاندلی دھاندلی‘، ’گو نیازی گو‘ اور ’ووٹ چور‘ کے نعرے بلند ہونے لگے۔

اپوزیشن اراکین وزیرِ اعظم عمران خان کے سامنے احتجاج کرنے لگے، اس موقع پر وزیرِ اعظم اپنی نشست پر کھڑے ہو گئے اور سارجنٹ ایٹ آرمز نے وزیرِ اعظم کو اپنے حصار میں لے لیا۔

ایوان میں اپوزیشن کے ’گرتی ہوئی دیوار کو ایک دھکا اور دو‘ کے نعرے بھی گونجنے لگے۔

ایوان میں اپوزیشن اراکین نے احتجاج کرتے ہوئے بل اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں اور ایوان میں ’اسپیکر کو رہا کرو‘ کے نعرے لگائے۔

ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر اسپیکر کی جانب پھینکی جاتی رہیں، ایوان مچھلی منڈی کا ماحول پیش کرنے لگا۔

اس دوران مرتضیٰ جاوید عباسی کی شہریار آفریدی اور وفاقی وزیر مراد سعید سے تلخ کلامی ہوئی، وہاں سارجنٹ ایٹ آرمز پہنچ گئے، جن کی وجہ سے وہاں ہاتھا پائی ہوتے ہوتے رہ گئی۔

ایوان میں حکومتی اراکین کی جانب سے ’کون بچائے گا پاکستان، عمران خان عمران خان‘ کے نعرے بھی بلند ہوئے۔

اس سے قبل وزیرِ اعظم عمران خان ایوان میں پہنچے تھے، حکومتی ارکان نے ڈیسک بجا کر وزیرِ اعظم کا خیر مقدم کیا تھا۔

واضح رہے کہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ایک گھنٹہ تاخیر سے 12 بجے کے بجائے 1 بجے دوپہر شروع ہوا تھا۔

پارلیمان میں اچانک گرما گرمی

مشترکہ اجلاس کے دوران پارلیمنٹ میں اچانک اس وقت گرما گرمی پیدا ہو گئی جب اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور پیپلز پارٹی کے رکن عبدالقادر مندوخیل کے درمیان تلخ کلامی ہوئی۔

قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن عبدالقادر مندوخیل کو اپنی حد میں رہنے کی وارننگ دی۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے عبدالقادر مندوخیل کی رکنیت معطل کرنے اور سیکورٹی کو انہیں ایوان سے باہر نکالنے کی ہدایت بھی کر دی۔

اسد قیصر نے چیئرمین پی پی پی سے مخاطب ہو کر کہا کہ اسپیکر سے بات کرنے کا کوئی طریقہ ہے، بلاول صاحب! جس طرح آپ کے رکن نے رویہ اختیار کیا آپ اس کا نوٹس لیں۔

بل پاس ہوا تو آئندہ الیکشن کو نہیں مانیں گے: بلاول بھٹو

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا ایوان میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہنا ہے کہ اگر اتفاقِ رائے کے بغیر الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا بل پاس کیا گیا تو ہم آج سے ہی آئندہ الیکشن کو نہیں مانیں گے۔

انہوں نے اسپیکر سے مخاطب ہو کر کہا کہ ہم آپ کا، آپ کی کرسی کا اور پارلیمان کا احترام کرتے ہیں، حکومتی ممبرانِ پارلیمان کی عزت کریں، اس قوم اور ہاؤس سے جھوٹ نہ کہا جائے، ہم امید کرتے ہیں کہ اسپیکر اپنے عہدے کی عزت رکھیں گے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جنابِ اسپیکر جوائنٹ سیشن میں پیش ہونے والے بلوں پر پہلے بحث ہوتی ہے، اگر حکومت اس معاملے کو بلڈوز کرنا چاہتی ہے تو آپ کو اس کھیل میں شامل نہیں ہونا چاہیئے، الیکشن کمیشن بھی اس الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو مسترد کر چکا، الیکشن کمیشن نے اس مشین پر 37 سنگین اعتراضات اٹھائے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت آج سے آئندہ الیکشن کو متنازع بنا رہی ہے، ہم آپ کی انتخابی اصلاحات کو نہیں مانتے، ہم الیکشن کمیشن کے ساتھ کھڑے ہیں، جب تک الیکشن کمیشن کے تحفظات ہیں تب تک ہمارے تحفظات ہیں، آپ اس بل کو پاس کرا بھی لیں تو آپ کو بتا رہے ہیں کہ ہم عدالت میں جائیں گے۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ ہم سب غیر ممالک میں مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینا چاہتے ہیں، تاہم الیکٹرانک مشین کے ذریعے دھاندلی کی کوشش کی جا رہی ہے، نہ کل کسی کو اس چیز کی اجازت دی گئی تھی نہ آج ان کو اجازت دیں گے، آپ ایک الیکشن کی ترمیم کے ذریعے پاکستان کے عوام کے ووٹ پر ڈاکہ ڈال رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی بدنیتی سے کوشش جاری ہے کہ کلبھوشن کو این آر او دلائے، بھارتی جاسوس نے حکومتی آرڈیننس کا فائدہ نہیں لیا، کلبھوشن نے آپ کے آرڈیننس پر اپیل نہیں کی، آج پارلیمنٹ کو استعمال کر کے کلبھوشن کو این آر او دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت انتخابی اصلاحات کو زبردستی پاس کروانا چاہتی ہے، سب مل کر قانون سازی کریں گے تو اگلا الیکشن متنازع نہیں ہو گا، اپوزیشن اور الیکشن کمیشن کے اعتراضات کے باوجود بل منظور کرائے گئے تو اگلا الیکشن متنازع ہو گا، ہم الیکشن کمیشن کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسپیکر کے عہدے، کرسی اور پارلیمنٹ کا احترام کرتے ہیں، حکومت اپوزیشن اور عوام کو دھوکا دے رہی ہے، اسپیکر کے دفتر کو استعمال نہیں ہونا چاہیئے، اسپیکر اپنے عہدے کی عزت کریں، مل بیٹھ کربات کرتے ہیں، ایسی کیا جلدی ہے؟ حکومت کو بتا رہا ہوں کہ ہم عدالت میں جائیں گے، پیٹرول اور گیس کی قیمتیں کم کریں گے تو ہم آپ کا ساتھ دیں گے۔

شاہ محمود نے شہباز شریف سے کیا درخواست کی؟

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کی تقریر نشاندہی کر رہی ہے کہ حکومتی صفوں میں مکمل اتحاد ہے، ہم تاریخ سے کب سبق سیکھیں گے، قائدِ حزبِ اختلاف کہتے ہیں کہ ہم قانون سازی کو بلڈوزر کرنا چاہتے ہیں، ایسا ہرگز نہیں ہے، ہم کوئی قانون بلڈوز نہیں کرنا چاہتے، ای وی ایم ناپاک عزائم کو دفن کرنے کیلئے لائی جا رہی ہے، حکومت کی صفوں میں یکجہتی ہے، اتحادی ساتھ ہیں، ہم نے ہر وہ طریقہ اختیار کیا جو قانونی طریقہ کار ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے اجلاس اس لیے مؤخر کیا کہ کچھ دوستوں کے سوالات تھے، ہم نے انہیں دلائل سے قائل کیا اور آج وہ ہمارے ساتھ بیٹھے ہیں، آج ایک تاریخی دن ہے، ہم کوئی کالا قانون مسلط نہیں کرنا چاہتے، ہم ماضی کی کالک کو دھونا چاہتے ہیں۔

وزیرِ خارجہ نے کہا کہ اجلاس اگر عجلت میں ہوتا تو آپ ممبران سے رابطہ کیوں کرتے، اگر ہمارے پاس عددی اکثریت نہ ہوتی تو آج یہ بل کیسے پیش کر رہے ہوتے؟ حکومت کی صفوں میں یک جہتی ہے، اتحادی ہمارے ساتھ ہیں، ہم آج قانون سازی کے ذریعے شفاف نظام لانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ جو پارٹی ممبر شپ چھوڑنے کا مطالبہ آج اسپیکر سے ہو رہا ہے کیا یہ ایازصادق سے کیا تھا؟ ہمیں زورِ بیان سے اجتناب کرنا چاہیئے، دہرے معیار سے ہمیں اجتناب کرنا چاہیئے، آپ کہتے ہیں کہ اوورسیز پاکستانیز کو ووٹ کو حق دینا چاہتے ہیں مگر اعتراضات بھی ہیں، آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ ایوان کو مؤخر نہ کیا جائے، قائدِ حزبِ اختلاف اس بل کے حق میں ووٹ دیں اور اپنے ضمیر کا سودا نہ کریں۔

شہباز شریف نے ای وی ایم کا کیا مطلب بتایا؟

قائد حزب اختلاف شہباز شریف نےالیکٹرانک ووٹنگ مشین کو شیطانی مشین قراردے دیا۔

مسلم لیگ نو ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف میاں شہباز شریف نے ایوان میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ عوام کے پاس ووٹ کے لئے نہیں جاسکتے تھے اس لئے الیکٹرانک ووٹنگ مشین لا رہے ہیں،  یہevil vicious machine ہے۔

 انہوں نے اسپیکر قومی اسمبلی سے کہا کہ مجھے آپ کا خط موصول ہوا، ہم نے پوری توجہ سے آپ کے خط پر غور کیا اور اس کا مکمل جواب آپ کو دیا، اپوزیشن ارکان کو داد دیتا ہوں کہ وہ حکومتی دباؤ میں نہیں آئے۔

شہباز شریف نے کہا کہ حکومت اور اتحادی بلز کو بلڈوز کرانا چاہتے ہیں، حکومت کے اتحادی انکاری تھے تو اجلاس کو مؤخر کیا گیا۔

ان کا کہنا ہے کہ الیکشن سے پہلے ایوان اور 22 کروڑ عوام دھاندلی کا شور مچا رہے ہیں، یہ سیلکٹڈ حکومت اب عوام کے پاس ووٹ کے لیے نہیں جاسکتی، یہ جانتے ہیں کہ عوام ان کوووٹ نہیں دیں گے۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ مشین کے ذریعے یہ سیلکٹڈ حکومت اپنی میعاد کو طول دینا چاہتی ہے، 2018ء میں تو آر ٹی ایس خراب ہو گیا تھا جس سے یہ دھاندلی زدہ حکومت بنی۔

اپنے خطاب میں شہباز شریف نے اسپیکر سے مطالبہ کیا کہ آپ ان بلز پر تفصیلی مشاورت کریں، آپ نے آج یہ کالا قانون پاس ہونے دیا تو ملک کو شدید نقصان ہو گا، اس کے ذمے دار آپ ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ آج ڈالر 175 روپے کا ہو گیا، چینی 130 روپے کی نہیں ملتی، آٹا 85 روپے کلو ہو چکا، پھر یہ ریاستِ مدینہ کا دعویٰ کرتے ہیں، یہ دعویٰ انہیں زیب نہیں دیتا۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے خلاف یہ ساری کارروائی عمران نیازی کی مرضی کے بغیر نہیں ہوئی، ہم نے ہمیشہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا، ان کی گالی کا جواب کبھی نہیں دیا۔

ان کا کہنا ہے کہ 9 ممالک نے اس ایول ویشیئس مشین کے استعمال کو رد کر دیا اور یہ حکومت اس مشین کو لانے کے لیے بضد ہے، یہ حکومت جتنا اس مشین کے لیے سنجیدہ ہے اتنا مہنگائی، صحت اور غریب کے لیے نہیں سوچتی، حکومت عوام کے پاس جائے بغیر منتخب ہو کر آنا چاہتی ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ اوور سیز پاکستانی ہمارے سر کے تاج ہیں، ہم اوور سیز پاکستانیوں کے ووٹ کے حق کی بھرپور تائید کرتے ہیں، ہم طریقہ کار پر بات کر رہے ہیں، حکومت اوور سیز پاکستانیوں کا کہہ کر اپنے فسطائی ایجنڈے کو پورا کرنا چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اوور سیز پاکستانیوں کو ووٹ دینے کے حق کی تائید کرتے ہیں، بیرونِ ملک پاکستانیوں کو ووٹ دینے کے حق سے کوئی اختلاف نہیں، ہمیں اس طریقۂ کار سے اختلاف ہے جو یہ حکومت استعمال کرنا چاہتی ہے، ہمیں اس بارے میں بھی پوری طرح چوکنا ہونا ہو گا۔

شہباز شریف نے کہا کہ میں ریکارڈ پر یہ بات آپ کے توسط سے ایوان کے سامنے لاتا ہوں، خدانخواستہ پاکستان کو ایسے قوانین کا شدید نقصان پہنچ سکتا ہے، الیکشن کمیشن نے اس ای وی ایم کو قانون، آئین اور ثبوتوں کی بنیاد پر مسترد کیا، اس کے بعد وزراء نے الیکشن کمیشن پر الزامات کے نشتر چبھوئے۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ 4 حلقوں اور 35 پنکچر کی بات کرتے تھے، اب الیکشن کمیشن کی بات بھی نہیں مان رہے، یہ حکومت الیکشن کمیشن کے پیچھے پڑ گئی ہے، ان کی حکومت آنے کے بعد 3 الفاظ کے معنی بدل گئے، بربادی کا نام تبدیلی ہو گیا، انتقام کا نام احتساب ہو گیا، دھاندلی کا نام ای وی ایم مشین ہو گیا۔

بابر اعوان کے خطاب پر اپوزیشن کا شور شرابہ

شہباز شریف سے قبل مشیرِ پارلیمانی امور بابر اعوان کے بات شروع کرنے پر اپوزیشن کی جانب سے شور شرابہ کیا گیا۔

اس موقع پر بابر اعوان نے اسپیکر اسد قیصر سے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا بل مؤخر کرنے کی استدعا کی۔

بابر اعوان نے کہا کہ اپوزیشن اس بل پر آپ سے بات کرنا چاہ رہی ہے اس لیے اسے مؤخر کر دیا جائے۔

اسپیکر نے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے بل کو مؤخر کر دیا۔

مشیرِ پارلیمانی امور بابر اعوان کی جانب سے تحریک پیش کرنے پر اپوزیشن ارکان نے احتجاج کیا۔

مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے کہا کہ ایجنڈا نمبر 2 انتخابات ترمیمی بل 2021ء پر اپوزیشن کو اعتراض ہے، اس بل سےمتعلق آپ سے اور سینیٹ میں بھی بات ہوئی ہے، اس بل کو مزید بحث کے لیے مؤخر کر دیا جائے۔

اسپیکر قومی اسمبلی اسد کی جانب سے انتخابات ترمیمی بل 2021ء پر بحث شروع کرا دی گئی۔

میدان میں کھلاڑی ہر چیز کے لیے تیار ہوتا ہے: وزیرِ  اعظم

اس سے قبل پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ جو کھلاڑی ہوتا ہے جب وہ میدان میں چلتا ہے تو ہر چیز کے لیے تیار ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گراؤنڈ میں موجود کھلاڑی کہتا ہے کہ جو مخالف کرے گا، میں اس سے بہتر کروں گا۔

ایک صحافی نے ان سے سوال کیا کہ وزیرِ اعظم صاحب اتنی ملاقاتیں کر رہے ہیں، کوئی پریشانی تو نہیں؟

وزیرِ اعظم عمران خان نے صحافی سے الٹا سوال کر لیا کہ کون ملاقاتیں کر رہا ہے؟

وزیرِ اعظم کی زیرِ صدارت حکومتی اتحاد کا اجلاس

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے پہلے حکومتی اتحاد کا اجلاس بھی ہوا۔

تحریکِ انصاف اور اتحادی جماعتوں کا اجلاس وزیرِ اعطم عمران خان کی زیر صدارت ہوا ہے جس میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے حوالے سے حکمتِ عملی طے کی گئی۔

وزیرِ اعظم عمران خان نے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان سمندر پار پاکستانیوں نے اس سال 30 ارب ڈالرز بھیجے ہیں۔

وزیرِ اعظم عمران خان کا اجلاس سے خطاب میں یہ بھی کہنا ہے کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے الیکشن میں دھاندلی رکے گی۔

ارکان کے موبائل فونز باہر ہی لے لیئے گئے

مشترکہ اجلاس میں شرکت کے لیے ارکان پارلیمنٹ ہاؤس پہنچنا شروع ہو گئے ہیں۔

پارلیمنٹ پہنچنے والے حکومتی اور اتحادی ارکان کے موبائل فونز باہر جمع کیئے جا رہے ہیں۔

کون کون پارلیمنٹ پہنچا؟

پارلیمنٹ پہنچنے والے وفاقی وزیرِ سائنس و ٹیکنالوجی شبلی فراز کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا ہے کہ آج پارلیمان کی بالادستی کا دن ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد مثبت ہے، آج  پاکستان کی فتح کا دن ہے، جو جمہوریت کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں وہ ہمارے ساتھ ہیں۔

شبلی فراز کا یہ بھی کہنا ہے کہ 2 سال رہ گئے ہیں، ملک کی ترقی کے لیے کام کریں گے۔

وزیر توانائی حماد اظہر بھی پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے ہیں۔

انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہا کہ پوری دنیا میں ایل این جی کی قلت ہے لیکن ہم نے ایل این جی کے 10 کارگو شپ سیکیور کر لیئے ہیں۔

وزیر توانائی حماد اظہر نے یہ بھی کہا کہ گیس کی فراہمی سردیوں میں بھی جاری رہے گی۔

وزیر مملکت عامر ڈوگر کا کہنا ہے کہ حکومت آج اپنا ایجنڈا پاس کروائے گی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اور اتحادیوں کی یکجہتی پارلیمنٹ میں نظر آئے گی، ہمارے 100 فیصد لوگ مکمل ہیں۔

رانا تنویر کیوں شریک نہ ہوئے؟

مسلم لیگ نون کے رانا تنویر حسین بھائی کی رحلت باعث اجلاس سے غیر حاضر ہیں۔

مریم اورنگزیب نے کیا کہا؟

مسلم لیگ نون کی ترجمان مریم اورنگزیب بھی پارلیمنٹ ہاؤس پہنچی ہیں۔

آج کے مشترکہ اجلاس کے حوالے سے انہوں نے کہا ہے کہ ڈسکہ الیکش چور عمران خان اگلے الیکشن پر ڈاکہ ڈالنے کی قانون سازی کر رہے ہیں۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ آج کی قانون سازی آئین اور قانون کے ساتھ کھلواڑ ہے، یہ ماورائے آئین ہے، الیکشن کمیشن کے آئینی اختیارات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ ایک غیر جانبدار اور آزاد الیکشن کمیشن پر حملہ ہے، یہ انتخابی اصلاحات نہیں، عوام کی رائے کے قتل کی سازش اورمنصوبہ بندی ہے۔

نون لیگی ترجمان نے مزید کہا کہ انتخابی اصلاحات سازش، دھونس اور دھمکی سے نہیں پارلیمانی مشاورت سے ہوتی ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ انتخابی اصلاحات کی قانون سازی نہیں، سلیکٹڈ عمران کا الیکشن چوری کا منصوبہ ہے۔

آج پارلیمانی تاریخ کا اہم دن ہے: شاہ محمود قریشی

وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج پاکستان کی پارلیمانی تاریخ کا اہم دن ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج ایسے قوانین کے نفاذ کا ارادہ رکھتے ہیں جن سے ملک میں انتخابی عمل کو شفافیت ملے گی۔

وزیرِ خارجہ کا کہنا ہے کہ اس میں بہت سے عوامی مفاد کے قوانین شامل ہیں، ان قوانین سے جمہوریت، جمہوری قدریں اور ادارے مضبوط ہوں گے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمیں اپنی صفوں میں موجود تمام ساتھیوں پر مکمل اعتماد ہے، اعتماد اس لیے ہے کہ وہ ایک نظریے اور مقصد کے ساتھ کھڑے ہوئے ہیں، ہمارا مقصد انتخابات کو شفافیت کی طرف لے جانا ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم قانون سازی کے ذریعے عوام کے حقوق کو تحفظ فراہم کرنا چاہتے ہیں، پی ٹی آئی میں صرف ایک ہی گروپ ہے اور وہ عمران خان کا گروپ ہے ، جو پی ٹی آئی سے منسلک ہے وہ عمران خان اور ان کے نظریے کے ساتھ ہے۔

شہباز اور بلاول کی ملاقات

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے حوالے سے قومی اسمبلی میں قائدِ حزب اختلاف، صدر نون لیگ شہباز شریف سے چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری کی ملاقات ہوئی ہے۔

شہباز شریف نے گرم جوشی سے بلاول بھٹو کا استقبال کیا، ملاقات میں مولانا اسعد محمود اور دیگر ارکان بھی شریک ہوئے۔

مشترکہ اجلاس سے قبل PDM کا اجلاس

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے قبل شہباز شریف کی زیرِ صدارت پی ڈی ایم کا پارلیمانی اجلاس ہوا۔

اجلاس میں مسلم لیگ نون اور پی ڈی ایم کی دیگر جماعتوں کے اراکین نے شرکت کی، اجلاس میں مشترکہ اجلاس سے متعلق حکمتِ عملی طے کی جا رہی ہے۔

مشترکہ اجلاس میں کون سے اہم بل منظوری کیلئے پیش ہونگے

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں حکومت الیکٹرونک ووٹنگ مشین کے استعمال، اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کے حق سمیت انتخابی اصلاحات کے علاوہ کئی اہم بل منظوری کے لیے پیش کرے گی۔

ان بلز کی منظوری کے لیے ایوان میں موجود ارکان کی سادہ اکثریت درکار ہے۔

پارلیمنٹ میں حکومت اور اتحادیوں کی تعداد 221 ہے، ادھر متحدہ اپوزیشن کی تعداد 213 ہے۔

سینیٹر دلاور خان گروپ کی بھی 6 اہم نشستیں ہیں، دونوں ایوانوں میں موجود ارکان کی کل تعداد 440 ہے۔

تازہ ترین