کراچی (اسٹاف رپورٹر ) سپریم کورٹ نے نسلہ ٹاور فوری گرانے میں وقت گزاری کرنے والے کمشنر کراچی کی سخت سرزنش کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کمشنر بننے کے اہل نہیں عدالت کے حکم کو مذاق سمجھتے ہیں غفلت برتنے اور غیر سنجیدہ عمل پر کیوں نہ انہیں جیل بھیج دیں ۔چیف جسٹس نے کمشنر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ میں اتنی اہلیت نہیں کہ یہ کام کر سکیں بہتر ہوگا کہ آپ خود یہ عہدہ چھوڑ دیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ابھی جائیں دوپہر تک رپورٹ دیں، تصاویر بھی لا کر دیکھائیں، یہاں سے فوری جائیں اور سارے شہر کی مشینری لیکر جائیں نسلہ ٹاور گرائیں کام مکمل کر کے دوپہر کو رپورٹ دیں۔ عدالت عظمیٰ نے ایک بار پھر نسلہ ٹاور گرانے کیلئے سخت احکامات جاری کر دیئے۔ عدالت عظمیٰ نے نسلہ ٹاور کے ساتھ ساتھ تجوری ہائیٹس سے متعلق بھی رپورٹس طلب کرلیں۔
بدھ کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس قاضی محمد امین پر مشتمل بینچ کے روبرو نسلہ ٹاور کیس کی سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کمشنر کراچی کہاں ہیں؟ کمشنر کراچی چیف جسٹس کے روبرو حاضر ہوئے تو ان سے استفسار کیا کہ بتائیں کیا ہوا؟ جو حکم ہم نے دیا اس پر کیا ورک ہوا ہے کیا غیر قانونی ٹاور گرا دیا یا نہیں؟
اس پر کمشنر نے روداد سنانا شروع کی تو چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کیا اور کمشنر کراچی کی سخت سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ کیا یہاں سے جیل جانے کا ارادہ ہے آپکا؟ چیف جسٹس گلزار احمد نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عمارت کا کتنا حصہ گرا دیا ہے یہ بتائیں؟ کمشنر نے بتایا کہ ایک روز قبل ہی گرانے کا عمل شروع کیا ہے اس جواب پر جسٹس قاضی آمین نے ریمارکس دیئے آپ نے مس کنڈیکٹ کیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے آپ کو یہاں سے سیدھا جیل بھیجیں گے آپ کیلئے بہتر یہی ہوگا کہ کمشنر کا عہدہ چھوڑ دیں کیونکہ یہ آپ کے بس کی بات نہیں یہ کام کسی اہل افسر کا ہے جس میں صلاحیت ہو۔
آپ سمجھتے ہیں 21 گریڈ کا افسر بن کر اسی طرح وقت گزاری کر لینگے۔ چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ سے مکالمے میں کہا کہ کیا یہ کمشنر کراچی بننے کا اہل ہے؟ کمشنر نے کہا کہ میں معافی مانگتا ہوں۔