• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

معیشت بحال، GDP کی شرح 3.9، غذائی اشیاء کی قیمتیں بلند سطح پر ہیں، اسٹیٹ بینک سالانہ رپورٹ

کراچی(رپورٹ/رفیق بشیر)اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے پاکستانی معیشت کی کیفیت پر سالانہ رپورٹ بدھ کو جاری کر دی،رپورٹ میں مالی سال2020-21ء کا جائزہ لیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، مالی سال21 ء میں پاکستانی معیشت بحال ہوئی اور حقیقی جی ڈی پی کی نمو بڑھ کر3.9فیصد تک پہنچ گئی۔

زیادہ اہم بات یہ ہے کہ معاشی سرگرمی میں اس توسیع کے ساتھ جاری کھاتے کا توازن 10برس کی کم ترین سطح پر آ گیا جس کے نتیجے میں زرمبادلہ کے ذخائر میں کافی اضافہ ہوا۔

دنیا بھر کے بیشتر ممالک کے تجربے کے برخلاف کووڈ سے متعلق اخراجات کے باوجود مالیاتی خسارے میں کمی واقع ہونے سے سرکاری قرضوں اور جی ڈی پی کا تناسب بہتر ہو گیا۔

سال کے دوران عمومی صارف اشاریہ قیمت مہنگائی بھی معتدل ہو گئی جس کا اہم سبب غیرغذائی اور غیر توانائی اشیا کی نسبتاً مستحکم قیمتیں تھیں تاہم رسدی چیلنجز کی وجہ سے قیمتوں کی مجموعی خصوصاً غذائی اشیا کی قیمتوں کی سطح بلند رہی۔

رپورٹ کے مطابق معاشی بحالی میں کووڈ کی وبا کے زبردست انتظام کے ساتھ اس کے معاشی نمو اور آمدنیوں پر اثرات سے نمٹنے کے حوالے سے فوری اور برہدف زری اور مالیاتی اقدامات سے بھی مدد ملی۔

مالی سال21ء کے آخر تک اسٹیٹ بینک کی سیالیت کی اعانت کی مالیت جی ڈی پی کے تقریباً 5فیصد تک تھی جس میں پالیسی ریٹ میں کٹوتیاں نیز کئی برہدف اور زمانی اقدامات شامل تھے

جیسے نئی سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے عارضی معاشی ری فنانس سہولت برطرفیوں کو روکنے کے لیے روزگار پے رول فنانسنگ اسکیم ،کووڈ سے نمٹنے کے لیے اسپتالوں کی تعمیر اور سہولتوں کی فراہمی کی خاطر رعایتی فنانسنگ مہیا کرنے کے لیے ری فنانس سہولت اور چھوٹے اور بڑے کاروباری اداروں نیز انفرادی قرض لینے والوں کو عارضی سیالیتی ریلیف فراہم کرنے کے لیے قرضوں کو عارضی طور پر موخر کرنے اور ان کی تشکیل نو کی سہولت، معاشی سرگرمیوں کو تحریک دینے کے لیے دیگر پالیسی اقدامات میں معیشت میں ڈیجیٹائزیشن کا فروغ اور دیگر اقدامات شامل تھے۔

تازہ ترین