سپریم کورٹ نے جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن کی جانب سے نسلہ ٹاور کے متاثرین کیلئے معاوضے کا آرڈر کرنے کی بات پر چھاڑ پلادی ، ریمارکس میں کہا کہ آپ کو اس عمارت میں کیا دلچسپی ہے، آپ کورٹ روم سے چلے جائیں۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں مختلف کیسز کی سماعت جاری ہے ، جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن بھی عدالت میں پیش ہوئے ۔
چیف جسٹس پاکستان نے نسلہ ٹاور کیس کی سماعت کے دوران کمشنر کراچی سے استفسار کیا کہ یہ بلڈنگ نیچے سے گرانے کا کیا طریقہ ہوتا ہے، کب تک عمارت کو گرانے کا عمل مکمل ہوگا اس پر کمشنر کراچی نے بتایا کہ کوئی ٹائم نہیں دے سکتے ہیں، 200 لوگ کام کر رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے کمشنر کراچی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ 400 لوگوں کو لگائیں اور عمارت کو گرائیں۔
عدالت نے کمشنر کراچی کو نسلہ ٹاور کی عمارت ایک ہفتے میں گرا کر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
اس موقع پر عدالت میں موجود جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن نے استدعا کی کہ سر سندھ حکومت کو نسلہ ٹاور متاثرین کیلئے معاوضے کا آرڈر کر دیں، چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ یہاں کوئی سیاست نہیں چلے گی۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آپکو اس عمارت میں کیا دلچسپی ہے، کیا بات کر رہے ہیں، آپ کو ابھی توہین عدالت کا نوٹس دے دیں گے۔
جسٹس قاضی امین نے حافظ نعیم سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے سنا نہیں مائی لارڈ نے کیا کہا ہے، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ کورٹ روم میں کسی کو سیاست کی اجازت نہیں ہے، آپ کورٹ روم سے چلے جائیں۔
دوسری جانب وکیل تجوری ہائٹس نے کیس کی سماعت کے دوران عدالت کو بتایا کہ گزشتہ روز 60 سے 65 فیصد عمارت گرادی گئی تھی، دفتر سے تمام ریکارڈ نکال دیا گیا ہے، معاوضے کی ادائیگی کے لیے کام ہورہا ہے۔