• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نیب کیس، اسپیکر سندھ اسمبلی سراج درانی سپریم کورٹ کے باہر سے گرفتار

نیب کیس، اسپیکر سندھ اسمبلی سراج درانی سپریم کورٹ کے باہر سے گرفتار


اسلام آباد (نمائندہ جنگ) عدالت عظمیٰ سے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں درخواست ضمانت پر عبوری داد رسی کی استدعا مسترد ہونے کے بعد نیب حکام نے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کو عدالت کے احاطہ کے باہرسے گرفتار کرکے نیب ہیڈ کوارٹر راولپنڈی منتقل کردیا ہے،انہیں آج بروز ہفتہ راہداری ریمانڈ پر اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیش کیا جائیگا۔

قبل ازیں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے ملزم آغا سراج درانی کو قومی احتساب بیورو (نیب)کے سامنے سرینڈر کرنے کا حکم دیا تھا۔جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں قائم 3 رکنی بینچ نے جمعہ کے روز ملزم آغا سراج درانی کی درخواست کی سماعت کی تو وہ اپنے وکیل عامر رضا نقوی کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔

دوران سماعت جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ سندھ ہائیکورٹ نےملزم کی میرٹ پر ضمانت کی درخواست منسوخ کی ،ہم خصوصی رعایت کیوں دیں؟ جس پر سراج درانی کے وکیل کہا کہ ہمیں ٹرائل کورٹ میں دوبارہ ضمانت کیلئے رجوع کی اجازت دی جائے، آپ کو یہ اختیار ہے۔ تاہم عدالت نے ان کی استدعا مسترد کردی۔

دوران سماعت جسٹس سید منصور علی شاہ نے ملزم کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ کے حکم پر عملدرآمدکے بغیر سپریم کورٹ اس معاملے کی سماعت نہیں کریگی،جب ہائی کورٹ نے ضمانت منسوخ کی تو آپکے موکل کو جیل میں ہونا چاہیے تھا

اس نے گرفتاری کیوں نہیں دی ہے ،یہ نیب کو گرفتاری دیں، ان کا کیس اگلے ہفتے سنیں گے۔انہوں نے کہاکہ سندھ ہائی کورٹ نے میرٹ پر ملزم کی ضمانت کی درخواست منسوخ کی ہے ،ہم آپکو خصوصی رعایت کیوں دیں؟ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ اب نیب کا نیا قانون آ چکا ہے، نئے قانون میں ضمانت کا فورم طے کیا جا چکا ہے

ایک مسئلہ ہے کہ آپ ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف آئے ہیں،جس پر فاضل وکیل نے کہاکہ میرے موکل نے سپریم کورٹ کے سامنے خود کو سرینڈر کر دیا ہے،جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ نہیں نیب کے سامنے سرینڈر کریں، ہم نے پہلے بھی آپ کو رعایت دی تھی جبکہ جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ آپ کے خلاف کھڑا ہے،فاضل وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ ہمیں ٹرائل کورٹ میں دوبارہ ضمانت کیلئے رجوع کرنے کی اجازت دی جائے، سپریم کورٹ کو اختیار حاصل ہے

انہوں نے عدالت سے ہائی کورٹ کے فیصلے کو معطل کرنے کی استدعا کی تو جسٹس سجاد علی شاہ نے کہاکہ ہمیں اپنے اختیارات کا علم ہے، ہمیں پتہ ہے کہ کہاں تک اپنا اختیار استعمال کرنا ہے اور کہاں نہیں کرنا؟جس پر فاضل وکیل نے کہا کہ ہم بیا نِ حلفی دے دیتے ہیں کہ سپریم کورٹ سے گرفتار نہ کیا جائے۔

تازہ ترین