چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کا کہنا ہے کہ عدالتی فیصلوں پر تنقید کی حوصلہ افزائی کریں گے۔
لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ عدلیہ کا کوئی رجحان نہیں ہوتا۔
ان کا کہنا ہے کہ جج جس کیس کو سنیں گے اس کا حقائق کے مطابق فیصلہ کریں گے، عدالتیں آزاد ہیں اور رہیں گی، آزادی سے فیصلے دیں گی۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ عدالتی فیصلوں کو ناراضگی اور جھگڑے کی وجہ نہیں بنانا چاہیئے، فیصلوں کو عدلیہ کا رجحان قرار دینا مناسب نہیں۔
انہوں نے کہا کہ جج صاحبان گرمی کے موسم میں گرمی والا اور سردی میں سردی والا فیصلہ نہیں دیتے۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ عدالتوں میں حالیہ واقعات پر پنجاب بار کونسل کے اقدامات قابلِ تحسین ہیں، یہ اقدامات بہت ضروری تھے اور رہیں گے، جج سے بدتمیزی وکلاء کی بنیادی تعلیم کے خلاف ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ جوڈیشل کمیشن بہت زیادہ جمہوری اور اوپن ہو گیا ہے، چیف جسٹس جو چاہیں کر لیں یہ سلسلہ ختم ہو گیا ہے، ججز کی تقرری کا آئین میں طریقہ کار تعین ہے، پارلیمنٹ نے ججز کی تقرری کا قانون بنایا ہوا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان کا کہنا ہے کہ 5 ممبرز پر مشتمل بینچ ججز کی تقرری کا معاملہ دیکھتا ہے، ججز کی تقرری میں وکلاء کی رائے بھی دیکھی جاتی ہے، سب کی بات سن کر فیصلہ کرتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ججز کمیشن 4، 4 گھنٹے بیٹھتا ہے، غور و خوض کرتا ہے، اسلام آباد کی ماتحت عدالتوں کا حال بہت برا ہے، ہائی کورٹ کے جج صاحبان دیکھیں، عدالتوں کے انفرا اسٹرکچر ڈیولپ ہونا چاہئیں۔