• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اب تک متعدد کمپنیز جدت سے بھر پور خلائی راکٹ تیار کرچکی ہیں لیکن اس ضمن میں بر طانوی کمپنی ’’پلسر فیو ژن ‘‘ایک ایسے خلائی راکٹ پر کام کررہی ہے جو روایتی راکٹ ایندھن کے ساتھ ساتھ پلاسٹک کے کچرے سے تیار کردہ ایندھن بھی استعمال کرے گا۔ اس راکٹ میں ایندھن کے طور پر ’ایچ ڈی پی ای‘ کہلانے والے پلاسٹک کا کچرا اور نائٹرس آکسائیڈ آکسیڈائیزر استعمال کیے جاتے ہیں۔ایچ ڈی پی ای کو بوتلوں، پائپوں اور کٹنگ بورڈز کے علاوہ سیکڑوں اقسام کی پلاسٹک مصنوعات کی تیاری میں استعمال کیا جاتا ہے۔

اُمید کی جارہی ہے کہ 2022ءتک اس پلاسٹک کی سالانہ پیداوار 6کروڑ 70لاکھ ٹن تک پہنچ جائےگی۔پلسر فیوژن کمپنی کے تیار کردہ راکٹ میں ایچ ڈی پی ای کو شدید دباؤ پر اور انتہائی کثیف حالت میں نائٹرس آکسائیڈ آکسیڈائیزر کے ساتھ جلایا جاتا ہے۔اس طرح بننے والی گرم گیس کا تیز رفتار جھکڑ، زبردست طاقت کے ساتھ راکٹ کے نوزل سے باہر خارج ہوجاتا ہے اور اسے مطلوبہ ’’تھرسٹ‘‘ (آگے بڑھانے والی قوت) فراہم کرتا ہے۔

کمپنی کے مطابق شدید دباؤ پر نائٹرس آکسائیڈ آکسیڈائیزر کے ساتھ پلاسٹک جلنے سے جو دھواں خارج ہوگا، وہ نقصان دہ نہیں ہوگا۔ اسی بنا ء پر اس راکٹ کو ماحول دوست قرار دیا گیا ہے ۔تجربات میں اس راکٹ کا چھوٹی جسامت والا پروٹوٹائپ، زمین پر نصب اسٹینڈ کے ساتھ باندھ کر آزمایا گیا۔

آزمائشوں کے دوران اس نے اندازوں کے عین مطابق تھرسٹ پیدا کیا جو ایک بڑی کامیابی ہے۔اگلے مراحل میں بتدریج بڑی جسامت والے تجرباتی راکٹ اسی طرح آزمائے جائیں گے، جس کے بعد یہ اپنی اوّلین آزمائشی پروازیں کرے گاجو 2028 ء سے 2030 ء کے درمیاں ہوں گی۔

تازہ ترین
تازہ ترین