پاکستان کے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے برسلز میں واقع نیٹو ہیڈکوارٹرز میں نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ سے ملاقات کی۔ منگل کے روز یورپین دارالحکومت برسلز میں یہ ان کی دوسری ملاقات تھی۔
دوران ملاقات دو طرفہ باہمی معاملات، افغانستان کی ابھرتی ہوئی صورتحال اور دو طرفہ تعاون سمیت علاقائی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس موقع پر جون 2019 میں برسلز میں سیکرٹری جنرل کے ساتھ ہونیوالی ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ اعلیٰ سطح کے سیاسی اور فوجی روابط نے باہمی مفادات کے امور پر دو طرفہ تعاون کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایشیا میں امن و استحکام کیلئے پاکستان اپنے تمام پڑوسیوں کے ساتھ امن کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ پاکستان جموں و کشمیر کے تنازع سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کا خواہاں ہے۔
وزیر خارجہ نے افغانستان میں امن و استحکام کے لیے پاکستان کے پختہ عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے نیٹو سیکرٹری جنرل کو آگاہ کیا کہ افغانستان میں تیزی سے ابھرتا ہوا انسانی بحران تشویشناک ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ عالمی برادری، افغان عوام کو انسانی و معاشی معاونت فراہم کرنے کے لیے سنجیدہ کاوشیں بروئے کار لائے۔
وزیر خارجہ نے افغانستان سے مہاجرین کی نقل مکانی کے خطرے کو روکنے، افغانستان کو ایک بار پھر دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ اور منشیات کا مرکز بننے سے محفوظ رکھنے کے لیے طالبان کے ساتھ بین الاقوامی برادری کے تعاون کو ناگزیر قرار دیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ عالمی برادری کی توجہ افغانستان میں امکانی طور پر انسانی بحران کی جانب مبذول کروانے کیلئے پاکستان 19 دسمبر کو او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے غیر معمولی اجلاس کی میزبانی کررہا ہے۔
ملاقات کے دوران نیٹو سیکرٹری جنرل اسٹولٹن برگ نے افغانستان میں نیٹو کی دو دہائیوں پر محیط موجودگی کے دوران پاکستان کی حمایت کو سراہا۔