مقتول سری لنکن فیکٹری منیجر پریانتھا کمارا کی جان بچانے کی کوشش کرنے والے ملک عدنان نے اپنا ایوارڈ پریانتھا کمارا اور سری لنکا کے لوگوں کے نام کردیا۔
مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹوئٹر پر ملک عدنان نے اپنا ایک ویڈیو کلپ شیئر کیا جس میں اُنہیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
ملک عدنان نے کہا کہ ’اس دن میرا جذبہ یہی تھا کہ کسی طرح سری لنکن شہری کو بچا لوں اور کوئی ایسا حادثہ نہ ہوجائے کہ جس سے پاکستان کا نام خراب ہو۔‘
اُنہوں نے کہا کہ ’وہاں موجود ہجوم مزید خطرناک ہوتا جارہا تھا اور وہ جوش میں آکر کمپنی کو بھی آگ لگانے کے بارے میں سوچ رہے تھے۔‘
ملک عدنان نے یہ بھی کہا کہ ’پریانتھا کمارا کبھی کسی ورکر کو ذاتی طور پر نہیں ڈانٹتے تھے بلکہ وہ ہمیشہ قوانین کے مطابق ہی کام کرتے تھے۔‘
اُنہوں نے کہا کہ ’تمغۂ شجاعت ملنے پر بےحد فخر محسوس کر رہا ہوں۔‘
ملک عدنان نے عوام کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ’مجھے لگتا ہے کہ اس افسوسناک واقعے سے پاکستان کی سوچ بدلے گی اور ہماری نوجوان نسل کی بہتر تربیت ہوسکے گی تاکہ مستقبل میں اس طرح کا کوئی واقعہ نہ ہوسکے۔‘
واضح رہے کہ حال ہی میں سیالکوٹ میں نجی فیکٹری کا سری لنکن منیجر فیکٹری ملازمین کے تشدد سے ہلاک ہوگیا تھا، مشتعل افراد نے لاش کو سڑک پر گھسیٹا اور آگ لگا دی تھی۔
مشتعل افراد کا مبینہ دعویٰ تھا کہ مقتول نے مبینہ طور پر مذہبی جذبات مجروح کیے تھے، مشتعل افراد نے فیکٹری میں توڑ پھوڑ بھی کی۔
خیال رہے کہ ملک عدنان کو 23 مارچ کی تقریب میں تمغۂ شجاعت دیا جائے گا۔