پشاور (وقائع نگار) وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان اور وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا کی ہدایات پر کمشنر پشاور ڈویژن ریاض خان محسود کی زیر صدارت پشاور اور خصوصا جی ٹی روڈ یونیورسٹی روڈ اور پشاور صدر میں ٹریفک جام کی وجوہات معلوم کرنے اور ٹریفک کی روانی میں بہتری لانے کے حوالے سے اہم اجلاس منعقد ہوا ہوا جس میں سیکرٹری آر ٹی اے طارق حسن،ایس ایس پی ٹریفک ہیڈ کوارٹر فضل احمد جان، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر پشاور محمد عمران، چیف ایگزیکٹیو ٹرانس پشاور فیاض خان، ڈائریکٹر پی ڈی اے عبدالغفور خان اور دیگر انتظامی افسران نے شرکت کی۔اجلاس میں پشاور اور خصوصا بی آر ٹی روٹس پر ٹریفک جام کی وجوہات بارے تفصیلی گفتگو کی گئی۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بی آر ٹی روٹس پر ٹریفک کی روانی برقرار رکھنے کے لئے باقی ماندہ بسوں اور ویگنوں جن کو ابھی تک ٹرانس پشاور کی جانب سے معاوضہ نہیں ملا اور وہ ابھی تک روٹس پر چل رہی ہیں ان کو فوری طور پر بند کیا جائے گا اس مقصد کے لیے ٹرانس پشاور کو ویگنوں اور بسوں کے مالکان کو جلد از جلد معاوضہ دینے اور بسوں اور ویگنوں کو سرکاری تحویل میں لے کر سکریپ کرنے کے احکامات جاری کیے گئے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ غیر رجسٹرڈ رکشوں ٹو سٹروک رکشوں پرائیویٹ ٹیکسیوں چنگچی اور لوڈر کے خلاف دفعہ 144کے تحت پابندی لگا کر کر ان کو روڈ کے اوپر نہیں آنے دینے کے احکامات جاری کیے گئے اس کے علاوہ رکشوں کے غیر قانونی فیکٹریوں کو بند کرنے کے لئے پشاور نوشہرہ اور چارسدہ کی ضلعی انتظامیہ کو ہدایات جاری کر دیئے گئے اس کے علاوہ باہر سے تیار رکشوں کو پشاور ڈویژن میں لانے پر بھی دفعہ 144 کے تحت پابندی عائد کر کے شہر کے داخلی راستوں پر چیکنگ کرنے اور لانے والے گاڑیوں کے خلاف کارروائی کے احکامات جاری کیے گئے اس مقصد کے لیے ڈائریکٹر پی ڈی اے کو تحویل میں لیے جانے والے گاڑیوں کے لئے شہر سے باہر وسیع اراضی مختص کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے کمشنر پشاور ڈویژن ریاض خان محسود نے پندرہ دن کی ڈیڈلائن دیتے ہوئے اس سلسلے میں 24 دسمبر کو دوبارہ جائزہ اجلاس طلب کر لیا کمشنر پشاور ڈویژن ریاض خان محسود کا کہنا ہے کہ پشاور ڈویژن اور خاص کر پشاور کے اہم مقامات پر ٹریفک جام کو مکمل ختم کرنے کے لئے سخت فیصلوں کی ضرورت ہے جس پر ہر صورت عملدر آمد کیا جائے گا۔