سیٹرس فیملی سے تعلق رکھنے والے پھل مالٹے، فروٹر اور کینوؤں کو امیون بوسٹر (قوت مدافعت مضبوط بنانے والا) وٹامن سی کا اہم ذریعہ قرار دیا جاتا ہے، مالٹوں کی دنیا بھر میں سیکڑوں مختلف اقسام کاشت کی جاتی ہیں جن میں کینو اور مالٹے سب سے زیادہ مشہور ہیں۔
ڈائٹیشنز و نیوٹریشنسٹس کے مطابق کینوؤں میں وٹامن سی کی مقدار ہونے سمیت فائبر اور فولک ایسڈ بھی بھرپور مقدار میں پایا جاتا ہے، ذائقے میں کچھ کھٹا کچھ میٹھا ہونے کے سبب یہ پھل ہر کسی کا من پسند ہوتا ہے۔
کینوں، مالٹے اور فروٹر موسم سرما میں باآسانی دستیاب ہوتے ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ وٹامنز اور منرلز حاصل کرنے کے لیے یہ بہترین آپشن ہے جبکہ اس کی زیادتی صحت کے لیے نقصان دہ بھی ثابت ہو سکتی ہے۔
غذائی ماہرین کی جانب سے تجویز کیا جاتا ہے کہ کینوؤں کو ہمیشہ مکمل کھایا جائے اور اس کا رس پینے سے حتی الامکان گریز کیا جائے۔
ماہرین کے مطابق شوگر کے مریض ایک وقت میں صرف ایک جبکہ عام افراد ایک وقت میں کم از کم ایک اور زیادہ سے زیادہ تین کینوؤں کا استعمال کر سکتے ہیں۔
کینو میں وٹامن سی کی بھاری مقدار پائی جاتی ہے، ایک بڑے سائز کے کینو میں روزانہ کی بنیاد پر وٹامن سی کی مطلوبہ مقدار موجود ہوتی ہے جبکہ وٹامن سی کی زیادتی ’برین اسموگ‘ یعنی ذہن کے کام چھوڑ دینے کا سبب بن سکتی ہے۔
ماہرین غذائیت کے مطابق کینو یا مالٹے کا جوس پینے کے بجائے اس پھل کو مکمل کھانا چاہیے کیوں کہ مکمل پھل کھانے سے زیادہ فائدے حاصل کیے جا سکتے ہیں، اس میں فائبر اور گودے سے گردوں کی صفائی ہوتی ہے اور ہاضمہ بھی درست رہتا ہے جبکہ آنتوں کی صفائی بھی ہوتی ہے ۔
غذائی ماہرین کے مطابق کینوؤں کا رس بھی صحت پر بے شمار فوائد کا سبب بنتا ہے مگر جیسے ہر چیز کی زیادتی نقصان دہ ثابت ہوتی ہے اسی طرح کینوؤں کا رس بھی زیادہ پینے سے طبی مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
نیوٹریشنسٹس کے مطابق ایک وقت میں ایک فرد زیادہ سے زیادہ 3 کینو کھا سکتا ہے جو کہ صحت کے لیے مفید ہے جبکہ رس پینے کی صورت میں اس کی زیادتی کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔
کینوؤں کے ایک گلاس رس میں 5 سے 6 کینوؤں سے حاصل کردہ شوگر، فرکٹوز موجود ہوتا جو کہ موٹاپے اور شدید تیزابیت کا سبب اور گردوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
غذائی ماہرین کے مطابق کینوؤں کے رس میں فائبر نہ ہونے اور سٹرس کی مقدار زیادہ ہونے کے سبب یہ معدے اور دانتوں کی صحت بھی متاثر کر سکتا ہے۔