• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گزشتہ ماہ بحیرہ احمر میں اسرائیلی، اماراتی اور بحرینی بحریہ نے پہلی بار ایک امریکی جہاز کے ساتھ مشترکہ جنگی مشقوں میں حصہ لیا تھا۔ ان مشقوں کو ایران کے ساتھ ایک ’’پیغام‘‘ کے طور پر دیکھا جا رہا تھا دوسری طرف ایران خود ہی بڑی سطح پر فوجی مشقیں کر رہا ہے اسی دوران اسرائیل نے اپنی فوج کو ایران پر حملے کیلئے تیار رہنے کا حکم دیا ہے۔ ادھر جی سیون ممالک نے ایران کو جوہری مذاکرات پر مکمل عمل کرنے کی تنبیہ کی ہے اس حوالے سے ان ملکوں کی کانفرنس کے اختتام پر برطانوی سیکرٹری خارجہ لزٹرس نے خبردار کیا ہے کہ وقت ہاتھ سے نکلا جا رہا ہے ویانا میں معاہدے کی بحالی کیلئےجاری مذاکرات ایران کیلئے آخری موقع ہے کہ وہ میز پر اپنا حتمی فیصلہ لے کر آئے۔ ادھر ایران کے چیف مذاکرات کار نے اتوار کے روز اپنے جوہری پروگرام پر عالمی طاقتوں کے ساتھ بات چیت کے ایجنڈے پر پیشرفت کی اطلاع دی ہے۔ واضح رہے کہ امریکہ ایران اور دیگر ممالک کے ساتھ 2015کے معاہدے سے 2018میں ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں دستبردار ہو گیا تھا اب اسے بحال کرنے کیلئے دوبارہ کوششیں ہو رہی ہیں اور ایران ان مذاکرات میں سنجیدگی کا خواہاں ہے۔ اطلاعات کے مطابق اسرائیل نے ایران پر حملے کی ٹائم لائن سے امریکہ کو آگاہ کر دیا ہے۔ ایران ایک ذمہ دار ملک ہے اور اس کا قصور یہ ہے کہ وہ فلسطینی سرزمین پر اسرائیلی قبضے کو غاصبانہ قرار دیتا ہے جس میں وہ حق بجانب ہے اور اسے اسرائیل سے جو خطرہ ہے وہ اقوام عالم پر عیاں ہے اب یہ عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ اور خلیج میں ممکنہ جنگ روکنے کیلئے پیشگی اقدامات بروئے کار لائیں۔ اسلامی کانفرنس تنظیم کو کسی مصلحت کا شکار ہونے کی بجائے اسرائیل کو کسی بھی کارروائی سے روکنے کی سعی کرنی چاہئے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین