اسلام آباد (نمائندہ جنگ) عدالت عظمیٰ نے 2010 میں پاکستان پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں ’’دی سیکڈ ایمپلائیز(ری انسٹیٹ منٹ) آرڈیننس ایکٹ2010 ‘‘ کے تحت بحال کئے جانے والے تقریباً 16ہزار سرکاری ملازمین کو ایک بار پھر برطرف کرنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف دائر نظر ثانی کی درخواستوں کی سماعت کے دوران فریقین مقدمہ کے وکلاء کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا ہے جو جمعرات (آج) کوجاری کیا جائیگا۔
ادھرمتاثرہ ملازمین نے حکو مت کی جانب سے عدالت میں پیش کردہ تجاویز مسترد کرتے ہوئے دھرنا دینے کا اعلان کر دیاہے۔
جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس سجاد علی شاہ،جسٹس منصور علی شاہ،جسٹس قاضی محمد امین احمد اور جسٹس امین الدین خان پر مشتمل پانچ رکنی لارجر بینچ نے نظر ثانی درخواستوں کی سماعت کی تواٹارنی جنرل خالد جاوید خان نےمتاثرہ ملازمین کی دادرسی کے لیے حکومت کی جانب سے تجاویزجمع کروائیں۔
دوران سماعت فاضل اٹارنی جنرل نے عدالت سے آرڈیننس ایکٹ کو کالعدم کرنے کا فیصلہ واپس لینے کی استدعا کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ اگر فیصلہ واپس نہیں لیا جاتا تو عدالت تجاویز کے مطابق متاثرہ ملازمین کی دا درسی کی جائے گی۔