اسلام آباد (نمائندہ جنگ) الیکشن کمیشن کے3 ارکان کی بطور جج ریٹائر ہونے کے بعد دوسالہ لازمی آئینی مدت پوری کئے بغیر ہی نئے عہدے سنبھالنے کے خلاف دائر جسٹس (ر)وجیہہ الدین احمد کی درخواست خارج کرنے کے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر اپیل کاسپریم کورٹ نے فیصلہ جاری کردیا۔
فاضل عدالت نے اپنے فیصلے میں آئینی سقم کو (Read in)کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ ہائی کورٹ کا کوئی جج بھی اپنی ریٹائرمنٹ کے دو سال کے اندر اندر بھی الیکشن کمیشن کا ممبر مقرر کیا جاسکتا ہے۔
الیکشن کمیشن کے اراکین کے عہدے نہ تو عدالتی حیثیت کے حامل ہیں اور نہ ہی نیم عدالتی حیثیت کے حامل ہیں، یا درہے کہ عام لوگ اتحاد پارٹی کے سربراہ ،جسٹس ریٹائرڈ وجیع الدین احمد نے 2018 میں سندھ ہائی کورٹ میں الیکشن کمیشن کے تین اراکین کے بطور جج ہائی کورٹ ریٹائرڈ ہونے کے بعد لازمی دوسالہ مدت پوری کئے بغیر ہی نئے عہدے سنبھالنے کے خلاف ایک آئینی درخواست دائر کی تھی ،جس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد12جون2020کو عدالت نے فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا تھا کہ یہ عہدے نیم عدالتی حیثیت کے حامل ہیں ،جن میں سرکاری عہدہ چھوڑنے کے دو سال مکمل ہونے تک کسی بھی سرکاری پوزیشن کے حصول پر پابندی کا اصول نہیں لگتا ہے ،لہذا ہائی کورٹ کا کوئی جج بھی اپنی ریٹائرمنٹ کے دو سال کے اندر اندربھی الیکشن کمیشن کا ممبر مقرر کیا جاسکتا ہے۔