• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن


پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) اجلاس میں کرتار پور منصوبے کے خصوصی آڈٹ کا مطالبہ کردیا گیا۔

مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور چیئرمین پی اے سی رانا تنویز حسین کی زیر صدارت کمیٹی کا اجلاس ہوا۔

اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے سیکرٹری دفاع ہلال حسین نے کہا کہ بھارت کرتارپور منصوبے کو ناکام کرنا چاہتا تھا، منصوبے کی تکمیل میں بہت مشکلات پیش آئیں۔

پی اے سی اجلاس کے شرکاء کو ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) ایف ڈبلیو او نے بتایا کہ کرتارپور منصوبہ ریکارڈ 10 ماہ میں مکمل کیا گیا، دریائے راوی پر 800 میٹر طویل پل ریکارڈ 6 ماہ میں مکمل کیا گیا۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ منصوبے پر 16 ارب 54 کروڑ روپے لاگت آئی، منصوبہ مکمل ہونے کے بعد حکومت سے 16 ارب 28 کروڑ روپے کے فنڈز ملے۔

ڈی جی ایف ڈبلیو او نے بتایا کہ منصوبے کا سنگ بنیاد 28 نومبر 2018 میں رکھا گیا، وزیراعظم نے منصوبے کا افتتاح 9 نومبر 2019 کو کیا۔

اس موقع پر رکن پی اے سی شاہدہ اختر علی نے مطالبہ کیا کہ کرتارپور منصوبے کاخصوصی آڈٹ ہوناچاہیے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ایسا میگا پراجیکٹ ایک سال میں مکمل ہوا تو دیگر منصوبے بھی مکمل ہوسکتے ہیں۔

حکام وزارت دفاع نے کہا کہ کوئی بھی ادارہ کرتارپور منصوبے کا تکنیکی آڈٹ کرسکتا ہے۔

ڈی جی ایف ڈبلیو او نے کہا کہ اس منصوبے کا خصوصی آڈٹ پہلے ہی ہوچکا ہے، ہم پیسہ ادھار لے کر منصوبے پر کام کرتے رہے۔

حکومتی رکن پی اے سی نور عالم خان نے دوران اجلاس ایف ڈبلیو او کی کارکردگی پر سوالات اٹھادیے۔

نور عالم خان نے کہا کہ ایف ڈبلیو او نے گوادر میں جو سڑکیں بنائیں وہ خراب ہیں، یہ عوام کا پیسہ ہے، ہم نے ایک، ایک پیسے کا حساب لینا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ایف ڈبلیو او کا عملہ ٹول پلازوں پر لوگوں سے بدتمیزی کرتا ہے، ٹول پلازہ پر اپنی مرضی کے مطابق ٹول ریٹ بڑھاتے ہیں۔

پی ٹی آئی رکن پی اے سی نے یہ بھی کہا کہ میں نے کبھی ایم ون اور ایم ٹو پر کھڈا نہیں دیکھا تھا، اب دونوں موٹرویز پر کھڈے بنے ہیں، یہ چیزیں ہورہی ہیں۔

سابق وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے کہا کہ سیالکوٹ موٹروے بھی انتہائی سب اسٹینڈرڈ سڑک بنائی گئی ہے، ڈی جی ایف ڈبلیو او اس سڑک پر خود چکر لگائیں تو پتا چل جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب تک دیگر سڑکیں نہیں بنائیں گے ایم الیون کا فائدہ نہیں ہوگا۔

سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ 16 ارب کا منصوبہ 5سال میں مکمل ہوتا تو 32 ارب خرچ ہوتے، ہر منصوبہ کرتارپور راہداری کی طرز پر تیز رفتاری سے مکمل ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ شہبازشریف دور میں میٹرو سمیت تمام منصوبے تیزی سے مکمل ہوئے، منصوبے بروقت مکمل کرکے اربوں، کھربوں بچائے جاسکتے ہیں۔

رکن پی اے سی طلحہ محمود نے مزید کہا کہ ٹول پلازا کے مسائل دیکھنے کی ضرورت ہے، اس کی وجہ سے عوام بہت متاثر ہورہےہیں۔

پی اے سی نے دوران اجلاس ایم الیون سیالکوٹ، لاہور موٹروے تک پہنچنے والی سڑکوں کی تعمیر کی سفارش کی اور چیف سیکریٹری پنجاب کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا۔

تازہ ترین