• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

سیاسی جماعتوں کا احتجاج: کیا پیپلز پارٹی بلدیاتی ترمیمی بل واپس لے گی؟

غیرمحسوس طریقے سے سندھ کے شہری ودیہی علاقوں میں خلیج وسیع ہورہی ہے پی پی پی اور اپوزیشن کے بیانات اور رویوں سے محسوس ہورہا ہے کہ "پرنالہ" اپنی جگہ رہے گا کی رٹ پر سیاسی حالات کشیدگی کی جانب جارہے ہیں دونوں فریقین بلدیاتی ترمیمی بل پر ایک انچ پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں معاملہ اسمبلی میں ہاتھا پائی ، بل کی کاپیاں پھاڑنے سے آگے نکل کر سڑکوں کی طرف جاتا نظرآرہا ہے گرچہ پی پی پی کے رہنماؤںکا موقف ہے کہ وہ تمام سیاسی جماعتوں سے اسمبلی اور اسمبلی کے باہر رابطے کرکے صوبائی ترامیم میں بہتری لانے کی تگ ودو میں لگے ہوئے ہیں۔ 

تاہم پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو کی پریس کانفرنس اس بات پر مہرثبت کرگئی ہے کہ پی پی پی نے جو ترمیم کی ہے ان سے ایک انچ پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں بلاول بھٹو قومی سطح کے رہنما ہیں تاہم انہوں نے پریس کانفرنس کےد وران ایم کیو ایم کے گزشتہ دورکے مبینہ کردار کا نا صرف طعنہ دیا بلکہ اپوزیشن کے جمہوری حق یعنی احتجاج کو دبانے کی بھی بات کی ہےاس عمل کی جمہوری پارٹی ے امید نہیں رکھی جاسکتی اپوزیشن نے بل کے خلاف سڑکوں پر نکلنے اور عدلیہ سے رجوع کا بھی فیصلہ کیا ہے سندھ میں حکومت پی پی پی کی ہے لامحالہ نقصان بھی انہی کاہوگا ایسا نہ ہو کہ پی پی پی کو سو پیاز کے ساتھ سو جوتے بھی کھانے پڑے۔

لہذا اس امر کی اشد ضرورت ہے کہ معاملے کو سڑکوں کے بجائے مکالمہ سے حل کیا جائے سندھ کے شہری علاقے گوں ناگوں مسائل کا شکار ہیں ان مسائل کے لیےصوبائی حکومت کوزیادہ اور وفاقی حکومت کو قدرکم ذمہ دار ٹھہرایا جاسکتا ہے۔ شہری گیس کی لوڈشیڈنگ ، بجلی کی عدم فراہمی پینے کے پانی کی کمیابی ، صحت کے مسائل تعلیمی معاملات، شناختی کارڈ ڈومیسائل، کچرا اور ماحولیاتی مسائل سمیت دیگر معاشرتی مسائل کا شکار ہیں۔جس کودونوں حکومتیں حل نہیں کرپارہی، اور شنید یہی ہے کہ پارٹی اور قیادت کے بغیر عوام سڑکوں پر نکل آئیں گے۔ 

اگر ایسا ہوا تو یہ ایک المیہ ہوگا دونوں کو اس بات کا اندازہ نہیں اوردونوں جماعتیں صوبے کی زبوں حالی کا زمہ دار ایک دوسرے کو ٹھہرارہی ہیں دونوں کی جانب سے سیاسی کشیدگی، شہری ودیہی نفرتیں، صوبے میں لسانی نعروں پر مبنی سیاست کی جانب اشارہ کررہی ہیں پی پی پی کا ہاتھ اوپروالا ہاتھ ہے۔ وہ اگر یہ سمجھتی ہے کہ ایسا ہورہا ہے تو انہیں اس معاملے کو ہینڈل ل کرنا ہوگا اور صوبے میں پیدا ہونے والے سندھی اور غیرسندھی تفریق کو ختم کرنا ہوگا اس کے ساتھ ساتھ نوجوانوں میں بڑھتی مایوسی، احساس محرومی کا بھی ازالہ کرنا ہوگا وگرنہ وہ اپنے مسائل کا حل کسی دوسری جانب یا نفرت انگیز نعروں میں تلاش کریں گے اور یہ سندھ کے لیے مجموعی طور پر نقصان دہ ہوگا سندھ کے شہری علاقوں کی جماعتوں میں علیحدہ صوبے بنانے کی تحرک بھی زور پکڑرہی ہے جو صوبے میں مزید کشیدگی کا سبب بن رہی ہے۔

ادھر سندھ میں گیس کی کمی اور بلدیاتی قوانین کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، حیدرآباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مسلم لیگ(ن) کے جنرل سیکریٹری مفتاح اسماعیل نے کہاکہ سندھ 65 فیصد گیس پیدا کرتا ہے تاہم سندھ کی عوام گیس سے محروم ہے۔جبکہ پیپلزپارٹی کے صوبائی وزیر امتیازشیخ نےد عویٰ کیا ہے کہ اگر گیس کی تقسیم ہمیں دے دی جائے تو گیس کی قلت پر قابو پالیں گے۔ان مسائل کے خلاف پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت پر ملک گیر مظاہرے ودھرنے دیئے گئے، جن میں جیالوں اور عوام نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ مظاہرین نے کتبے اور بینرز اٹھارکھے تھے، جن پر مختلف مطالبات اورنعرے درج تھے۔ 

احتجاج ودھرنوں کے باعث شہر قائد کے علاقوں گلشن اقبال، کورنگی، لیاقت آباد اور گولیمار سمیت دیگر علاقوں میں ٹریفک کی روانی متاثر ہوگئی اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ لسبیلہ چوک پر احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر سعید غنی نے کہاکہ پیپلزپارٹی کے علاوہ کوئی جماعت گیس لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج نہیں کررہی، جو کہتے تھے کہ 50 لاکھ گھر بناکردیں گے، انہوں نے گھر تو نہیں دیئے مگر ان کی حکومت میں گھر ٹوٹے ضرور ہیں، پی ٹی آئی حکومت نے اپنے دور میں صرف بحران پیدا کئے، غریبوں کی استعمال کی اشیاء روزانہ کی بنیاد پر مہنگی ہورہی ہیں۔ 

پی پی پی کے سعیدغنی نے کہاہے کہ ایم کیو ایم قانون سازی کی اڑ میں لسانی فسادات کراناچاہتی ہے سعیدغنی اور ناصرحسین شاہ نے یہ بھی کہاہے کہ لوکل گورنمنٹ کاقانون اور نظام اتنا آسان نہیں کہ ہر انسان سمجھ سکے، بدقسمتی سے اس کو بنیاد بناکر انتشار پیدا کیا جارہا ہے۔ ایم کیوایم کراچی کے لوگوں کی ہمدردنہیں، ایم کیو ایم کراچی میں خون ریزی کرکے اپنی سیاسی دکان چمکانا چاہتی ہے، لیکن خوشی ہےکراچی کے لوگ ان کے بہکاوے میں نہیں آرہے ہیں۔ 

ہم ان دہشت گردوں کو دوبارہ کراچی میں دہشت گردی نہیں کرنے دیں گے۔جبکہ ایم کیو ایم کے رہنما عامرخان نے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ پی پی پی اپنے سن 71 کی پالیسی پر نظرثانی کرنی ہوگی پی پی پی وڈیرا گینگ ہے جو کراچی کے ساتھ ساتھ اپنے لوگوں کا حق بھی چھیناچاہتی ہے تجزیہ نگاروں کے مطابق اس وقت جو لسانی سیاست ہورہی ہے یہ دونوں پارٹیوں کو سوٹ کرتی ہے ، مگردونوں پارٹیوں کے ہاتھ سے لسانی کارڈ پھسلنا شروع ہوگیا ہے اہل کراچی کے اندر پیدا ہونے والا احساس محرومی احساس بیگانی میں تبدیل ہونا شروع ہوگیا ہے، جو اچھی علامت نہیں ہے، جو لوگوں میں بیداری پیدا ہورہی ہے وہ تحریک کی صورت اختیار کرسکتی ہے ۔

تازہ ترین
تازہ ترین