• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جامعہ کراچی، بینظیر بھٹو چیئر جلد فعال، شہید محترمہ کو خراج عقیدت پیش

کراچی(اسٹاف رپورٹر) صوبائی وزیر برائے بورڈز و جامعات محمد اسماعیل راہو نے کہا کہ سندھ کے پانچ تعلیمی بورڈز میں چیئرمین کے عہدے پر تقرری وزیراعلیٰ سندھ سے مشاورت کے بعد کی جائے گی، تلاش کمیٹی کی جانب سے بھیجے گئے ناموں سے متعلق بےقاعدگی کی شکایت درست نہیں۔ جلد ہی تمام بورڈز میں ناظم امتحانات اور سیکرٹریز کے تقرر کے سلسلے میں اشتہار دے دیا جائے گا۔ آئندہ عام انتخابات سے قبل سندھ میں طلبہ یونین بحال کردی جائے گی، شہید محترمہ بینظیر بھٹو چیئر جلد فعال ہوگی ، اورکنونشن سینٹرکی تعمیر بھی دوبارہ شروع ہوگی۔ وہ گزشتہ روز شہید محترمہ بینظیر بھٹو چیئر جامعہ کراچی کے زیر اہتمام شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی 14 ویں برسی کی مناسبت سے بینظیر بھٹو کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے کراچی یونیورسٹی بزنس اسکول کی سماعت گاہ میں منعقد ہ تقریب سے خطاب اور صحافیوں سے گفتگو کررہے تھے۔ اس موقع پر جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمودعراقی نے کہا کہ شخصیتیں فانی ہیں ان کو ایک روزچلے ہی جانا ہوتاہے لیکن شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے افکار لافانی ہیں ، پاکستان میں آج تک تین ویژنری لیڈرآئے ہیں جن میں قائد اعظم محمد علی جناح، شہید ذوالفقارعلی بھٹو اور بینظیربھٹو شامل ہیں۔یہ تینوں لیڈر اس بات پر یقین رکھتے تھے کہ پاکستان کا مستقبل دستورپر عمل پیراہونے،اقلیتوں کے تحفظ اور ویمن ایمپاورمنٹ کے حوالے سے ہے۔ اقلیت کی بہت بات کی جاتی ہے لیکن شاید ہی آپ میں سے کسی کو یہ پتہ ہو کہ اقلیتوں کی وزارت بھی بی بی شہید کے ہی دور میں شروع کی گئی۔ رئیسہ کلیہ فنون وسماجی علوم اور ڈائریکٹر شہید محترمہ بینظیر بھٹو چیئر جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر نصرت ادریس نے کہا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو ایک جمہوری ذہن والی رہنما تھیں،اس کی وجہ یہ تھی کہ انہوں نے اپنے والد ذوالفقار علی بھٹو کی سیاست کو غورسے دیکھا،وہ ایک سوچ کو آگے لے کر جانا چاہتی تھیں۔محترمہ پاکستانی خواتین کے لئے ایک رول ماڈل ہیں۔ صوبائی وزیر اسماعیل راہو نے مزید کہا کہ کسی امیدوار کی مقرر کرنے سے قبل شہید محترمہ بینظیر بھٹو ایک منفرد شخصیت کی مالک تھیں،تاریخ اور دنیا ان شخصیات کو ہی یادکرتی ہیں جو منفرد حیثیت کے حامل ہوں جن میں کوئی انفرادیت ہو چاہے وہ کسی بھی شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھتے ہوں۔ بینظیر بھٹوکی سب سے منفرد بات یہ تھی کہ وہ جدوجہداور تحریک کی ایک علامت بن گئی تھی،تمام ترسازشی منصوبوں کے باوجود اپنے مقصد سے پیچھے نہیں ہٹیں۔سیاست بہت سارے لوگ اور پارٹیاں کرتی ہیں لیکن اقتدار کیلئے جبکہ بینظیر بھٹو سیاست اقتدار کے لئے نہیں بلکہ عوام کی فلاح وبہبود اور جمہوریت کی بحالی کے لئے کرتی تھیں اور وہ عوام اور قانون کی حکمرانی کے لئے اقتدار حاصل کرناچاہتی تھیں اور جمہوریت کی مضبوطی چاہتی تھیں۔ رکن ایڈوائزری کمیٹی شہید محترمہ بینظیر بھٹو چیئر جامعہ کراچی پروفیسر این ڈی خان نے کہا کہ بینظیر بھٹو کی ساری تربیت ان کے والد ذوالفقار علی بھٹو نے کی تھی اور اس ملک کے لئے کی تھی۔بینظیر آتی تھیں تو لوگ کہتے تھے کہ بینظیر آئی نوکریاں لائیں لیکن اب نوکریاں لانے کے بجائے چھینی جارہی ہیں۔رکن صوبائی اسمبلی وممبر سنڈیکیٹ جامعہ کراچی سعدیہ جاوید نے کہا کہ شہید بینظیر بھٹو وہ پہلی مسلمان خاتون وزیراعظم تھیں جنہوں نے یہ ثابت کیا کہ دنیا بھر میں خواتین کسی سے کم نہیں، جو پودا ذوالفقار علی بھٹو نے لگایا تھا،بینظیر بھٹو نے اس کو اپنے خون سے سینچا اور جو جدوجہد انہوں نے کی اس کی مثال نہیں ملتی۔ ڈائریکٹر شاہ عبداللطیف بھٹائی چیئر جامعہ کراچی پروفیسر سلیم میمن نے کہا کہ شہادت بھٹو خاندان کو وراثت میں ملی ہے،ذوالفقار علی بھٹو،شاہنواز بھٹو،میر مرتضیٰ بھٹو اور پھر بینظیر بھٹو کی شہادت اسی کڑی کا ایک حصہ ہے اور یہ ہی بھٹو ازم کا بنیادی فکر وفلسفہ ہے۔بینظیر بھٹو ایک منجھی ہوئی سیاستدان،دلیر اور بہادر خاتون تھیں۔

تازہ ترین