2021 کر کٹ کے میدان میں پاکستان کی کام یابی کا سال رہا، بابر اعظم کی قیادت میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی فتوحات کا سلسہ جاری رہا، رواں برس کر کٹ کے عالمی افق پر چھائے رہے، آسٹریلیا کے ڈیوڈ وارنر جوئے روٹ نے بھی شائقین کر کٹ کو اپنی پر فار منس سے متاثر کیا، بولنگ میں عالمی سطح پر تبریز شمسی کامیاب کھلاڑی ثابت ہوئے۔ افغانستان کے راشد خان بھی بولنگ کے شعبے میں نمایاں رہے، پاکستان کو شاہین آفریدی، شاہنواز دھانی جیسے بولر ملے،ٹی ٹوئینٹی اور ٹیسٹ فارمیٹ میں پاکستانی ٹیم مسلسل فتوحات سمیٹتی رہی البتہ ون ڈے میچوں میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔
حالانکہ پاکستان کی نیوزی لینڈ اور ویسٹ انڈیز کی ون ڈے سیریز ملتوی بھی ہوئی۔آف دی فیلڈ پاکستان کرکٹ کو بڑے چیلنج درپیش رہے۔کورونا کی وجہ سے پاکستان سپر لیگ سکس کے میچ ملتوی ہوئے اور ٹورنامنٹ ابوظبی میں مکمل کرنا پڑا۔ویسٹ انڈین ٹیم کے 9اراکین کورونا میں مبتلا ہوئے اور ون ڈے سیریز جون تک ملتوی کردی گئی۔اس سے قبل نیوزی لینڈ کی ٹیم رواں سال ستمبر میں تین ون ڈے اور پانچ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچوں کی سیریز کھیلنے پاکستان آئی تھی۔لیکن 17 ستمبر کو راولپنڈی میں پہلے ون ڈے کے آغاز سے کچھ دیر قبل یہ خبر آئی تھی کہ نیوزی لینڈ کی ٹیم نے سکیورٹی کے خدشات کے پیش نظر دورہ ختم کر کے وطن واپس جانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
سب سے بڑھ کرتبدیلی پی سی بی ہیڈ کوارٹرز میں آئی جہاں چیئرمین احسان مانی کو توسیع نہ مل سکی اور پی سی بی کی چیئرمین شپ سابق کپتان رمیز راجا کو مل گئی۔ان کے آتے ہی پاکستان کے ہیڈ کوچ مصباح الحق اور بولنگ کوچ مصباح الحق نے بھی اپنی ذمے داریوں سے سبکدوش ہونے کا اعلان کردیا۔دونوں کی عدم موجودگی میں ثقلین مشتاق کو عبوری مدت کے لئے ہیڈ کوچ بنایا گیا جس کے بعد میتھیو ہیڈن کو بیٹنگ کنسلٹنٹ اور ورنن فیلنڈر کو بولنگ کنسلٹنٹ مقرر کیا گیا۔تینوں کوچز کے آنے کے بعد پاکستان نے ٹی ٹوئینٹی میں پانچوں گروپ میچ جیت کر سب کو حیران کردیا۔
بھارت کو پاکستان کے ہاتھوں دس وکٹوں کی شرم ناک شکست مدتوں یاد رہے گی۔رمیز راجا کے آنے کے بعد چیف ایگزیکٹیو وسیم خان ،ڈائریکٹر کمرشل با بر حامد،قومی ہائی پرفارمنس میں کوچنگ کے سربراہ گرانٹ بریڈ برن سمیت کئی افسران کو گھر جانا پڑا لیکن رمیز راجا نے چیئرمین بننے کے بعد عالمی سطح پر پاکستان کے سخت گیر موقف کو اجاگر کیا جس کی بدولت انگلینڈ، نیوزی لینڈ جیسے ملکوں کو بیک فٹ پر آنا پڑا۔رمیز راجانے اُس موقع پر سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا تھا نیوزی لینڈ والے کس دنیا میں رہتے ہیں ؟ وہ اب آئی سی سی میں ہمیں سنیں گے۔
نیوزی لینڈ کی ٹیم کے دورے کو جاری رکھنے کے لیے پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے خود نیوزی لینڈ کی وزیراعظم سے بات کی تھی لیکن اس کا کوئی مثبت نتیجہ سامنے نہیں آیا تھا۔ نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ کا کہنا تھا کہ ان کی ٹیم کو سکیورٹی کے خدشات کا سامنا تھا لیکن اس نے اس ضمن میں کسی بھی قسم کی معلومات پاکستان کرکٹ بورڈ اور پاکستان میں سکیورٹی کے اداروں کو بتانے سے انکار کردیا تھا ۔2021میں پاکستان نے 29 ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچ کھیلے ہیں جن میں 20 جیتے 6 میں اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا اور 3 نامکمل رہے۔
محمد رضوان نے 2021 کا اختتام ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں سب سے زیادہ 1326 رنز پر کیا جس میں ایک سنچری اور 12 نصف سنچریاں شامل ہیں۔بابراعظم اس سال ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے بیٹسمینوں میں دوسرے نمبر پر رہے ہیں۔ ان کے رنز کی تعداد 939 ہے جن میں ایک سنچری اور 9 نصف سنچریاں شامل ہیں۔ پاکستانی ٹیم نے کراچی میں ویسٹ انڈیز کے خلاف 208رنز بناکر تیسرا میچ جیتا اس سے پہلے سب سےبڑا ہدف اسی سال جنوبی افریقاکے خلاف سنچورین رین میں 204 رنز بنا کر عبور کیا تھا۔ نیشنل اسٹیڈیم میں اس ریکارڈ کو بہتر بنانے کے لیے ایک بار پھر بابراعظم اور محمد رضوان کی طرف دیکھا جو اس سال کسی کے قابو میں نہیں آئے ہیں۔
ان دونوں نے اپنی چھٹی سنچری پارٹنرشپ صرف 61گیندوں پر مکمل کی۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ یہ تمام چھ سنچری شراکتیں انہوں نے اسی سال قائم کی ہیں۔پاکستان نے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں چار مرتبہ 150 کی پارٹنرشپ کی ہے۔ چاروں مرتبہ یہ بابر اور رضوان کے درمیان ہوئیں۔بولنگ میں حارث روف نے25شاہین شاہ آفریدی نے23 اور حسن علی نے18وکٹیں حاصل کیں۔ٹی ٹوئینٹی کے مقابلے میں پاکستان نے سال میں چھ ون ڈے انٹر نیشنل میچ کھیلے ان میں سے دو جیتے،چار میں شکست ہوئی ون ڈے میں کپتان بابر اعظم نے405اور فخر زمان نے365رنز بنائے۔حارث روف نے چھ میچوں میں13وکٹیں حاصل کیں۔
ٹیسٹ میچوں میں پاکستان نے سال میں9میں سے سات میچ جیتے اور دو میں اسے شکست ہوئی۔ٹیسٹ میچوں میں عابد علی نو ٹیسٹ میں695رنز بناکر سرفہرست رہےجبکہ فواد عالم نے9ٹیسٹ میں571رنز بنائے۔ بولنگ میں شاہین شاہ آفریدی 9ٹیسٹ میں47اور حسن علی8ٹیسٹ میں41وکٹیں لے کر نمایاں رہے۔ 2021میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کو مشکل چیلنج درپیش رہے لیکن نئے سال میں آسٹریلیا،انگلینڈ اور نیوزی لینڈ نے پاکستان کا دورہ کرنا ہے۔نیوزی لینڈ کی ٹیم دو مرحلوں پر مشتمل دورے میں پہلا سفر اگلے سال یعنی 2022 کے دسمبر میں کرے گی جس میں وہ پاکستان میں جنوری 2023 تک قیام کرے گی۔
اس دوران وہ پاکستان کے خلاف دو ٹیسٹ اور تین ون ڈے انٹرنیشنل میچ کھیلے گی۔یہ دورہ آئی سی سی کے فیوچر ٹور پروگرام کا حصہ ہوگا۔ اس میں کھیلی جانے والی ٹیسٹ سیریز آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ میں شامل ہوگی جبکہ ون ڈے سیریز آئی سی سی مینز ورلڈ کپ سپر لیگ کا حصہ ہوگی۔یہ دورہ مکمل کرنے کے بعد نیوزی لینڈ کی ٹیم پھر اپریل 2023میں دوبارہ پاکستان آئے گی۔اس دورے میں وہ پانچ ون ڈے انٹرنیشنل اور پانچ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کھیلے گی۔یہ دورہ دراصل اس دورے کی تلافی کے لیے ہوگا جو نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم اس سال ستمبر میں کھیلے بغیر پاکستان سے واپس چلی گئی تھی۔
پاکستان کرکٹ بورڈ آسٹریلیا اور انگلینڈ کی کرکٹ ٹیموں کے دوروں کی بھی تصدیق کرچکا ہے جو مستقبل قریب میں ہونے والے ہیں۔ آسٹریلوی ٹیم مارچ اپریل 2022 میں پاکستان کے دورے پر آئے گی جس میں اسے تین ٹیسٹ تین ون ڈے اور ایک ٹی ٹوئنٹی کھیلنا ہے۔ ٹیسٹ میچز کراچی لاہور اور راولپنڈی میں کھیلے جائیں گے جبکہ لاہور ون ڈے سیریز اور ٹی ٹوئنٹی میچ کی میزبانی کرے گا۔ یہ 1998 کے بعد آسٹریلیا کا پہلا دورۂ پاکستان ہوگا۔انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم آئندہ سال ستمبر اور اکتوبر میں پاکستان آئے گی۔ اس دورے میں وہ سات ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کھیلے گی۔
اگلے سال ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے بعد انگلینڈ کی ٹیم دوبارہ پاکستان آکر تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز بھی کھیلے گی۔ویسٹ انڈیز کی ٹیم کا حالیہ دورۂ پاکستان بھی کوویڈ کی نذر ہوا ہے گو کہ اس میں پاکستان کرکٹ بورڈ کا کوئی قصور نہیں تھا کیونکہ ویسٹ انڈیز ٹیم کے جن چھ کھلاڑیوں کے کووڈ ٹیسٹ مثبت آئے وہ سفر کے دوران وائرس ان میں منتقل ہونے کی وجہ سے ہوئے تھے۔دبئی میں ٹرانزٹ میں انہیں وائرس لگا۔ لیکن اس طرح دورہ ختم ہوجانا کسی بھی ہوم کرکٹ بورڈ اور اس ملک کے کرکٹ شائقین کے لیے مایوسی کی بات ہوتی ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ آئندہ ماہ کراچی اور لاہور میں پاکستان سپر لیگ کا ساتواں ٹورنامنٹ منعقد کرے گا جس میں مختلف ممالک کے کرکٹرز آئیں گے اور یہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے لیے ایک آزمائش ہوگی کہ وہ کووڈ کے اہم معاملے کو کس خوش اسلوبی سے نمٹاتا ہے اور یہی کامیابی آئندہ آنے والی ٹیموں کے اعتماد کو بھی تقویت پہنچائے گی۔
اسی دوران پاکستان کرکٹ بورڈ کے نئے چیف ایگزیکٹیو فیصل حسنین بھی اپنے عہدے کا باضابطہ چارج لے لیں گے۔2022میں دنیا کی تین بڑی ٹیمیں پاکستان آئیں گی تو پاکستانی شائقین کو بہترین کرکٹ دیکھنے کو ملے گی۔ پاکستان کو اب زیادہ سے زیادہ ہوم سیریز کی ضرورت ہے کیونکہ جب یہ میچز یہاں ہونگے تو انٹرنیشنل کرکٹ کی پاکستان میں آنے کا عمل نارمل ہوجائے گا۔ آسٹریلیا،انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کا آنا پاکستان کرکٹ کے لئے بڑا بریک تھرو ہوگا۔ ان سیریز میں اگر بابر اعظم اور ان کے ساتھی جیت کا تسلسل برقرار رکھیں تو پھر کوئی وجہ نہیں ہے کہ پاکستانی ٹیم نئے سال میں بھی بلندیوں کی جانب سفر کرے گی۔ رواں سال پاکستان کے کر کٹر عامر محمود،طاہر مغل،بھارت کے یشپال شرما،بنگلہ دیش کے نادر شاہ اس دنیا سے رخصت ہوگئے۔
نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا پہلی بار اعزاز حاصل کرنے میں کامیاب
سال 2021 ختم ہونے کو ہے۔اس سال کے 2 ٹیسٹ میچز باقی ہیں۔ باقی دنیا میں چھوٹی ٹیمیں اکا دکا میچ کھیل رہی ہیں۔ ایک روزہ ٹی 20 اور ٹیسٹ میچز کے حوالہ سے بڑی مہم اپنے اختتام کو پہنچی ہیں۔
نیوزی لینڈ نے اس سال پہلی آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ جیتنے کا اعزاز حاصل کیا۔ بھارت کو شکست ہوئی تھی۔آسٹریلیا ٹی 20 انٹر نیشنل کا چیمپئن بنا۔ دونوں نے ٹائٹل پہلی بار جیتےہیں۔ طویل فارمیٹ کو دیکھا جائے تو انگلینڈ کے جوئے روٹ 1630 رنز کے ساتھ پہلے نمبر پر ہیں۔ قریب ترین کوئی حریف نہیں۔ اس وقت تک بھارت کے روہت شرما 906 اسکور کے ساتھ دوسرے اور سری لنکن کرونا رتنے 902 اسکور کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں۔عابد علی کا 695 رنز کے ساتھ 5واں نمبر ہے۔
پاکستان کے فواد عالم نے571،اظہر علی نے 549 اور،رضوان نے 451 اور بابر اعظم نے 416 اسکور بنائے ہیں۔ ایک روزہ کرکٹ میں بڑے نام پیچھے رہ گئے۔آئر لینڈ کے پال سٹرلنگ 705 اسکور کے ساتھ ٹاپ پر ہیں۔ جنوبی افریقا کے جانی میں میلان 509 ،بنگلہ دیش کے تمیم اقبال 405 اور پاکستان کے بابر اعظم 405 کرنے میں کامیاب ہوسکے۔ٹیسٹ کرکٹ میں صرف 483 اسکور کرنے والے ویرات کوہلی ایک روزہ فارمیٹ میں ناکام گئے۔ٹی 20 میں بھی صرف 299 اسکور جمع کرسکے بنا سنچری کے ایک سال اور بیت گیا۔ٹی 20 میں پاکستان کا غلبہ تھا۔
محمد رضوان 20 میچز میں 1326 کے ساتھ تنہا نمبر ون بنے۔ 939 اسکور کرکے بابر اعظم کا دوسرا نمبر رہا۔ اتفاق دیکھیں کہ ٹیسٹ میں 906 اسکور کرنے والے روہت شرما ٹی 20 میں 424 اسکور تو کرگئے لیکن مجموعی رنز بنانے میں رضوان سے پیچھے رہے۔بولنگ میں بھارت کے روی چندرن ایشون 8 میچز میں 52 وکٹ کے ساتھ پہلے نمبر پر آئے۔
شاہین آفریدی 9 میچز میں 47 اور حسن علی 8 میچز میں 41 وکٹوں کے ساتھ دنیا بھر میں ٹاپ تھری کا حصہ بنے ۔ٹی 20 بولنگ میں سری لنکا کے ڈی سلوا اور جنوبی افریقا کے تبریز شمسی 36،36 وکٹوں کے ساتھ پہلے نمبر پر آئے۔پاکستان کے حسن علی اور حارث رئوف نے 25 اور 25 وکٹیں لیں۔