• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اورنگی ٹاؤن میں 3 افراد کے قتل کو پولیس مقابلہ ظاہر کرنے کی گتھیاں سلجھنے لگیں

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

اورنگی ٹاؤن میں تین افراد کے قتل کی واردات کو پولیس مقابلہ ظاہر کرنے کی واردات کی گتھیاں سلجھنا شروع ہوگئیں، جو تین لوگ فائرنگ میں مارے گئے وہ پولیس اہلکاروں اور ان کو لانے والے بروکر سعید تھلے والے کے لوگ تھے۔

حکام کا بتانا ہے کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق ابراہیم شاہ کا یہ مکان تھا، اس نے اپنے بیٹے کے نام یہ مکان کردیا اور باقی بچوں کو عاق کردیا، جس بچے کے نام پر یہ مکان تھا اس نے 60 لاکھ روپے میں اسے فروخت کردیا۔

سعید تھلے والے نے بروکری کا کام کیا اور جنہیں بیچا گیا ان سے یہ ڈیل ہوئی کہ مکان خالی کرواکر دیا جائے گا۔

مذکورہ ڈیل ایس ایچ او جوہر آباد کے ساتھ آصف گجا نامی پولیس مخبر کے ذریعے 10 لاکھ روپے میں ہوئی اور تقریباً رقم ادا کردی گئی، جس پر ایس ایچ او سمیت دیگر پولیس اہلکار، سعید تھلے والا اور اس کے ساتھی مکان خالی کروانے پہنچے۔

ابراہیم شاہ کے اس پوتے نے مکان کی کنڈی کھولی جس کے والد کے نام پر مکان تھا، سب سے اوپر والی منزل پر ابراہیم شاہ کا دوسرا بیٹا رہتا تھا، جب یہ تمام افراد اوپری منزل پر پہنچے تو وہاں مکان خالی کروائے جانے کے دوران مزاحمت ہوئی اور پھر جھگڑا ہوگیا جس میں فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار اور ایک مکین زخمی ہوگئے۔

نچلی منزل پر ابراہیم شاہ کا ایک اور بیٹا نثار شاہ رہتا تھا جو خیبر پختونخوا پولیس کا برطرف سپاہی اور ماہر نشانہ باز ہے۔

اسی نے جھگڑے کے بعد تاک تاک کر فائرنگ کرکے تین افراد کو مختلف مقامات پر قتل کیا، جن میں سے ایک لاش سیڑھیوں سے، دوسرے فرد کی لاش گھر سے کچھ دور اور تیسری کچرا کنڈی سے ملی تھی، اس کے بعد ایس ایچ او فرار ہوگیا تھا جس پر اسے اور دیگر کو گرفتار کیا گیا۔

تازہ ترین