• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پارک کی زمین پر کیسے آپ کے گھر بن سکتے ہیں، چیف جسٹس

کراچی (اسٹاف رپورٹر)سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں دو رکنی بینچ کے روبرو گٹر باغیچہ کیس کی سماعت ہوئی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے پارک کی زمین پر کیسے آپ کے گھر بن سکتے ہیں۔ جبکہ سپریم کورٹ نے بہادر آباد پارک اراضی پر بننے والے الباری ٹاور سے متعلق درخواست پر ماسٹر پلان ڈیپارٹمنٹ اور دیگر حکام سے جامع رپورٹ طلب کرلی۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے گٹر باغیچہ کیس کی سماعت سماعت اسلام آباد مقرر کرنے کا حکم دیدیا۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں دو رکنی بینچ کے روبرو گٹر باغیچہ کیس کی سماعت ہوئی۔ ایڈمنسٹریٹر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب صدیقی عدالت میں پیش ہوئے۔ چیئرمین کے ایم سی ہاؤسنگ سوسائٹی اور دیگر متعلقہ حکام بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ چیئرمین سوسائٹی نے بتایا کہ ہمارا وکیل چھٹی پر ہے ہمیں مہلت دی جائے۔ جسٹس قاضی امین احمد نے ریمارکس دیئے تاخیری حربے استعمال نہیں کرنے دیں گے۔ آپ کا وکیل نہیں ہے تو آپ کیس چلائیں ہم تحمل سے سن رہے ہیں آپ اپنے دلائل دیں۔ چیئرمین سوسائٹی نے کہا کہ 200 ایکٹر اراضی کے ایم سی ہاؤسنگ سوسائٹی کو الاٹ کی گئی۔ امبر علی بھائی نے کہا کہ 25 سال سے یہی ہو رہا ہے۔ 25 سال سے سماعت ملتوی، ملتوی کرنے کی استدعا کی جاتی ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے لوکل کونسل کو میونسپلٹی کی زمین دینے کا کون سے اختیار تھا؟ ایڈووکیٹ جنرل صاحب، آپ بتائیں، کن رولز کے تحت زمین الاٹ کی گئی۔ جسٹس قاضی امین احمد نے ریمارکس دیئے دفتر میں بیٹھ کر رولز میں ترمیم کردینا خطرناک عمل ہے۔ اس طرح تو کچھ بھی نہیں بچے گا۔ ویسے بھی کچھ نہیں بچا۔ امبر علی بھائی نے کہا کہ یہ تمام علاقہ سیوریج کے لیے مختص تھا۔ چیئرمین سوسائٹی نے کہا کہ ہمارے گھر چھن جائیں گے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے آپ کا کون سا گھر آگیا پارک پر؟ چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جھوٹ بولیں گے تو آپ کے خلاف کارروائی شروع کر دیں گے۔ پارک کی زمین پر کیسے آپ کے گھر بن سکتے ہیں۔ کس قانون کے تحت زمین آپ کو دی گئی۔ چیئرمین سوسائٹی نے کہا کہ وکیل چھٹی پر ہے آپ بھلے سے کیس اسلام آباد میں سماعت کے لیئے مقرر کر دیں۔علاوہ ازیں سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس قاضی محمد امین احمد پر مشتمل بینچ کے روبرو بہادر آباد پارک اراضی پر بننے والے الباری ٹاور کا کیس کی سماعت ہوئی۔ رشید اے رضوی الباری ٹاور کی جانب سے پیش ہوئے۔ رشید اے رضوی نے موقف دیا کہ مجھے دستاویزات اور رپورٹ کی کاپی نہیں ملی۔ مجھے تیاری کے لیے مہلت دی جائے۔ جسٹس قاضی محمد امین احمد نے ریمارکس دیئے رپورٹ میں کہا گیا یہ زمین آپ کو قانون کے مطابق الاٹ نہیں ہوئی۔ رشید اے رضوی نے موقف دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں بہادر یار جنگ سوسائٹی نے زمین دی۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے یہ زمین کو وفاقی ہاؤسنگ اتھارٹی کی تھی آپ کو کیسے یہ زمین دے دی گئی؟ بہادر یار جنگ سوسائیٹی کے وکیل نے موقف دیا کہ یہ فیملی پبلک پارک ہے۔ امبر علی بھائی نے کہا کہ 14 ہزار اسکوائر یارڈ سے زائد اراضی رفاہی تھی۔ سوسائٹی کے وکیل نے کہا کہ اس جگہ کمرشل پلازہ کا جواز ہی نہیں بنتا۔ امبر علی بھائی نے کہا کہ کے الیکڑک کا گرڈ اسٹیشن اور دیگر تعمیرات کی گئی۔ رشید اے رضوی نے ریمارکس دیئے 1994 سے کیس چلتا آرہا ہے کہ کمرشل لینڈ ہے۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے ساری چیزیں دیکھ چکے ہمیں سب پتہ ہے رضوی صاحب۔ سپریم کورٹ نے اسسٹنٹ کمشنر شرقی، ماسٹر پلان ڈیپارٹمنٹ اور دیگر حکام سے جامع رپورٹ طلب کرلی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے بتایا جائے، مذکورہ اراضی پارک کی ہے یا کمرشل۔ عدالت نے الباری ٹاور کیس کی سماعت 4 جنوری کے لیے ملتوی کرتے ہوئے کیس اسلام آباد لگانے کی ہدایت کردی۔

تازہ ترین