کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے کہا ہے کہ دنیا میں کسی مرکزی بینک کو وہ خودمختاری حاصل نہیں جو حکومت دینے جارہی ہے۔
سابق گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا کہ ملک میں دس سال سے کھانے پینے کی اشیاء کی پیداوار میں توجہ نہیں دی گئی،شاہزیب خانزادہ نے اپنے تجزیے میں کہا کہ کراچی کے علاقے ملیر میں قتل ہونے والے ناظم جوکھیو کا کیس ابھی تک حل نہیں ہوسکا ہے۔
پولیس تقریباً دو ماہ گزرنے کے باوجود حتمی چالان پیش نہیں کرسکی ہے،ن لیگ کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے کہا کہ منی بجٹ کیخلاف حکومتی اتحادیوں سے رابطے کیلئے اپوزیشن کی کمیٹی بنادی گئی ہے۔
منی بجٹ میں ساڑھے 3سو ارب روپے کی ٹیکس کی چھوٹ ختم کردی گئی ہے، وزیرخزانہ کہتے ہیں عوام پر 2ارب کا بوجھ پڑے گا تو یہ 350ارب کے ٹیکس کون ادا کرے گا، حکومت ٹیکس ریفنڈ کی بات کرے تو بزنس مین سارا بوجھ عوام پر ڈال دیتا ہے۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ منی بجٹ کا بوجھ ادویات، ڈیری، زراعت پر پڑے گا،منی بجٹ کے نتیجے میں مہنگائی کی ایسی لہر آئے گی جو لوگوں کا جینا مشکل کردے گی، حکومت کے بجٹ میں جھوٹے اعداد و شمار دیئے تھے ،آج ان کی نااہلی اور نالائقی کی سزا پوری قوم بھگت رہی ہے۔
کیا ادویات، دودھ، دہی، سبزی لگژری آئٹمز ہیں، ٹیکس بیس بڑھانے کا یہ طریقہ نہیں ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ سب سے اہم مسئلہ اسٹیٹ بینک کی خودمختاری کا ہے ، اس معاملہ پر حکومتی اور اتحادی اراکین اسمبلی کے پاس جائیں گے، ہم پاکستان کے مستقبل اور نسلوں کو گروی نہیں رکھ سکتے۔
دنیا میں کسی مرکزی بینک کو وہ خودمختاری حاصل نہیں جو حکومت دینے جارہی ہے۔