کراچی (ٹی وی رپورٹ)وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ اپوزیشن کے ساتھ بیٹھ کر آزاد اور بااختیار احتساب کمیشن کیلئے پیشرفت کرنا چاہتے ہیں، اپوزیشن کو کرپشن کے تدارک کیلئے موثر نظام بنانے کی دعوت دیتا ہوں، پاکستان کی سیاسی قیادت میں بالغ نظری آگئی ہے، سیاسی قیادت سمجھتی ہے کہ ہمیں اپنے تنازعات کو آئینی طریقے سے اداروں کے ذریعے حل کرنا ہے۔ وہ جیو کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی بھی شریک تھے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بائیسویں ترمیم پر حکومت اور اپوزیشن کا اتفاق نیت درست ہونے کی وجہ سے ہوا،اگر ٹی او آرز پر حکومت کی نیت درست ہے تو یہ کوئی مشکل کام نہیں ہے، ایم کیو ایم کو اپوزیشن کا حصہ سمجھتے ہیں، ایم کیوا یم کا احترام نہ ہوتا تو ٹی او آر کی میٹنگ میں بھی نہ بلاتے،ایم کیو ایم کو گلہ کرنا یا کمیٹی میں شمولیت مانگنی ہے تو ہم سے مانگے،حکومت احتساب کے آزاد ادارے کیلئے اپنا پر وپو ز ل پیش کرے ، اپوزیشن کے ساتھ بیٹھ کر اتفاق رائے پیدا کرے اور پھر اسمبلی میں لے آئے۔احسن اقبال نے مز ید کہا کہ پاکستان کی سیاسی قیادت میں بالغ نظری آگئی ہے، سیاسی قیادت سمجھتی ہے کہ ہمیں اپنے تنازعات کو آئینی طریقے سے اداروں کے ذریعے حل کرنا ہے، پارلیمانی جماعتیں اگر ایک طرف پاناما پیپرز پر محاذ آرائی کی انتہا پر ہیں تو دوسری طرف جمہوریت کیلئے مل کر کام کرنے کی صلاحیت بھی رکھتی ہیں، بائیسویں ترمیم کا بل منظور ہونے سے انتخابی اصلاحات کا عمل آگے بڑھا ہے، اس بل کے بعد الیکشن کمیشن زیادہ بااختیار اور موثر ہوجائے گا۔ احسن اقبال نے کہا کہ حکومت نے اکثریت کے باوجود ٹی آو آرز کیلئے پارلیمانی کمیٹی میں اپوزیشن کی برابر نمائندگی پر اتفاق کیا ہے، ملک کو عدم استحکام سے بچاتے ہوئے آئینی طور پر اداروں کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کرلیں گے۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے ساتھ بیٹھ کر ٹی او آرز بنائیں گے، وزیراعظم نے واضح طور پر آف شور معاملہ کی شفاف تحقیقات کیلئے کہا، پاکستانی معیشت تاریخ میں دوسری دفعہ اپنے پیروں پر کھڑی ہورہی ہے، دنیا میں ہر جگہ کسان مشکل میں ہے، سیاستدانوں کو لڑنے کے بجائے پاکستان کے مسائل پر توجہ دینا ہوگی، آف شور اور سیاسی شور ملادیں تو معاملات گمبھیر ہوجاتے ہیں۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ احتساب کا آزاد اور خودمختار نظام قائم کرنا چاہتے ہیں، اپوزیشن کے ساتھ بیٹھ کر آزاد اور بااختیار احتساب کمیشن کیلئے پیشرفت کرنا چاہتے ہیں، اپوزیشن کو کرپشن کے تدارک کیلئے موثر نظام بنانے کی دعوت دیتا ہوں، مسلم لیگ ن کے پچھلے دور حکومت میں بننے والا احتساب بیورو غلط تھا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بائیسویں ترمیم پر حکومت اور اپوزیشن کا اتفاق نیت درست ہونے کی وجہ سے ہوا،اگر ٹی او آرز پر حکومت کی نیت درست ہے تو یہ کوئی مشکل کام نہیں ہے، احتساب کے نام پر اگر احتساب کے راستے میں رکاو ٹ ڈالی گئی تو کچھ نہیں ہوگا، کل تین گھنٹے طویل بحث کے بعد حکومت اور اپوزیشن نے ٹی او آرز کمیٹی کیلئے اتفاق رائے کیا مگر آج قرارداد میں ترمیم کر کے کمیٹی ارکان کی تعداد بڑھا د ی گئی، حکومت کو قرارداد میں کمی بیشی کرنے سے قبل اپوزیشن کو اعتماد میں لینا چاہئے تھا، حکومت کے اس عمل میں چالاکی دکھائی دی جسے میں نے ایکسپوز کیا۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کو اپوزیشن کا حصہ سمجھتے ہیں، ایم کیوا یم کا احترام نہ ہوتا تو ٹی او آر کی میٹنگ میں بھی نہ بلاتے،ایم کیو ایم کمیٹی میں نمائندگی چاہتی ہے تو حکومتی وزراء سے بات کیوں کرتی ہے، ایم کیو ایم کو گلہ کرنا یا شمولیت مانگنی ہے تو ہم سے مانگے، خواجہ سعد رفیق ایم کیو ایم کی وکالت کیوں کررہے تھے، کل ایم کیو ایم کے دوستوں کی بات سنیں گے، فاروق ستار مجھے فون کر کے گلہ کریں میں ان کو جوابدہ ہوں گا، ایم کیو ایم نے کس حیثیت میں اسحاق ڈار کو فون کیا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جمہوریت کو غیرمستحکم نہیں کرنا چاہتے ہیں، ہم کرپٹ عناصر کو بے نقاب کرنا چاہتے ہیں، ملک میں آج تک ایمانداری سے احتساب نہیں ہوا ہے، احتساب کے نام پر لوگوں کو انتقام کا نشانہ بنایا گیا اور سیاسی وفاداریاں تبدیل کروائی گئی ہیں، پاناما لیکس میں وزیراعظم کے علاوہ 450لوگو ں کے نام ہے مگر نیب نے کوئی کارروائی نہیں کی۔انہوں نے کہا کہ حکومت کے ساتھ مل کر مشترکہ ٹی او آرز اور خودمختار جوڈیشل کمیشن بنانے کیلئے تیار ہیں، ایسے ٹی او آرز چاہتے ہیں جو فوکس ہوں، احتساب بلاامتیاز ہونا چاہئے یہاں کوئی مقدس گائے نہیں ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہر جماعت کو اپنے اندر کرپٹ عناصر کے خلاف آواز سامنے اٹھانی ہوگی، تحریک انصاف کا کرپٹ بھی ن لیگ کے کرپٹ جتنا ہی ظالم ہے، پاکستان کو بچانے کیلئے کرپشن کو مٹانا ہوگا، پہاڑ توڑنے کے کام پر آواز اٹھانی چاہئے، کرشنگ کے غیرقانونی کام کا کوئی جواز نہیں ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ ماحول بگاڑنے والے اپنے وزراء کو سنبھالے، ٹی او آرز کمیٹی میں حکومت کے رویے سے پتا چل جائے گا کہ وہ احتساب کیلئے کتنی سنجیدہ ہے، کرپشن کے تدارک کیلئے قانون سازی اور ادارے درکار ہیں، حکومت احتساب کے آزاد ادارے کیلئے اپنا پرو پو ز ل پیش کرے ، اپوزیشن کے ساتھ بیٹھ کر اتفاق رائے پیدا کرے اور پھر اسمبلی میں لے آئے۔