ممبئی (مانیٹرنگ ڈیسک)جنوبی بھارت کے ہدایت کار اور پروڈیوسر ایس ایم سریر مالونائیڈو نے 1955 میں جب مینا کماری اور دلیپ کمار کے ساتھ فلم ’آزاد‘ بنائی تو انہوں نے جنوبی بھارت کی ہی دومشہور رقاصہ بہنوں سائی اور سبھو لکشمی کو بطور خاص کاسٹ کیا۔بھرت ناٹیم میں ان دونوں بہنوں کو خاص ملکہ حاصل تھا۔دونوں بہنوں پر ’آزاد‘ میں دو گیت عکس بند کیے گئے۔ راجندر کرشن کے بولوں کو موسیقار سی رام چندر نے موسیقی دی جبکہ کوریو گرافی کے لیے ہیرا لال کا انتخاب کیاگیا۔ فلم جب پردہ سیمیں کی زینت بنی تو اس کاایک گیت ’اپلم چپلم چپل رائی رے‘ نے تہلکہ مچا دیا۔یہ گانا سائی اور سبھولکشمی پر عکس بند کیا گیا۔اس گانے کے علاوہ ’آزاد‘ کا ایک اور دوسرا گیت ’بالیاں او بالیاں چل چھلیاں‘ بھی ان دونوں بہنوں پر عکس بند کیا گیا۔ جہاں اسکرین پر دو بہنوں نے علاقائی رقص پر ادائیں دکھا ئیں، وہیں پردے کے پیچھے بھی اسے حقیقی دو بہنوں لتا اور اوشا منگیشکر کی آواز میں ریکارڈ کیا گیا۔ یہی نہیں دوسرے گیت پر بھی انہی دونوں بہنوں نے نغمہ سرائی کی۔لتا منگیشکر جب کسی لائیو شو میں پرفارمنس دیتیں تو ’اپلم چپلم‘ کے لیے خصوصی طور پر بہن اوشا منگیشکر کوا سٹیج پر مدعو کرتیں۔صرف ’آزاد‘ ہی نہیں 1956 میں نرگس اور راج کپور کی رومنٹک فلم ’چوری چوری‘ کے ایک گیت ’من بھاون کے گھر جائے، ہمیں نہ بلانا‘ کو ایک بار پھر رقاصائیں بہنیں سائی اور سبھو لکشمی پر فلمایا گیا۔ اس گیت کی پس پردہ گلوکاری لتا منگیشکراور بہن آشا بھوسلے نے کی۔ گرو دت اور آشا پاریکھ کی 1963میں نمائش پذیر ہونے والی فلم ’بھروسہ‘ میں بھی سائی اور سبھو لکشمی نے گیت ’دھڑکا او دل دھڑکا‘ پر رقص کیا اور اس کی گلوکارئیں بھی آشا بھوسلے اور لتا منگیشکر تھیں۔دونوں بہنوں نے ہندی فلموں کے بجائے تیلگو اور تامل فلموں پر توجہ مرکوز رکھی۔ سائی اور سبھو لکشمی میں سے سائی تو2010 میں اس جہاں سے کوچ کر گئیں البتہ سبھو لکشمی ڈھلتی ہوئی عمر کے باعث گوشہ نشینی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوئیں۔