• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت نے حالیہ منی بجٹ میں بہت سی کھانے پینے کی اشیا پر 17فیصد سیلز ٹیکس لگانے کی تجویز دی تھی۔ اِن میں سرفہرست نومولود بچوں کے لیے فارمولہ یعنی خشک دودھ اور سیریل بھی شامل ہیں۔ اِس حکومتی اقدام کے پیش نظر بچوں کا دودھ سپلائی کرنے والی کمپنیوں نے بچوں کے فارمولہ دودھ کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ نئی قیمتوں کے تحت 400اور 900گرام کے ڈبے کی قیمت میں 200سے 250روپے تک کا اضافہ کیا گیا ہے۔ حکومت کے اِس مجوزہ فنانس بل میں بچوں کے فارمولہ دودھ اور سیریل پر 17فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے فنانس نے یہ کہتے ہوئے مسترد کیا کہ اِس بنیادی ضرورت کی چیز پر ٹیکس کا نفاذ پاکستان میں نوزائیدہ بچوں کی افزائش اور صحت کو متاثر کرے گا لیکن وزیراعظم عمران خان کی اصلاحاتی کمیٹی کے رکن اور تحریک انصاف کا پارٹی منشور تیار کرنے والی ٹیم کے رکن راؤ بلال نے حکومت کی جانب سے بچوں کے فارمولہ خشک دودھ اور سیریل پر 17فیصد ٹیکس عائد کرنے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ بچوں کا خشک دودھ اور سیریل لگژری آئٹم ہیں جنہیں اشرافیہ استعمال کرتی ہے جبکہ حقیقت اِس کے برعکس ہے۔ بچوں کا دودھ یا سیریل لگژری آئٹم نہیں ہیں، ہر عورت کو دودھ نہیں اُترتا اِس لیے بچوں کا خشک دودھ اُن کیلئے ایک بنیادی ضرورت ہے۔ پانچ سال سے کم عمر کے 40فیصد سے زیادہ پاکستانی بچے شدید غذائی قلت کے باعث مستقل طور پر بیماری کے خطرات سے دوچار رہتے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے 2018میں اپنی حکومت سنبھالنے سے قبل اور بعد میں بھی بچوں میں غذائی قلت کے حوالے سے حکومتی سطح پر اقدامات اٹھانے کی بات کی تھی۔ اِس لیے حکومت کو فارمولہ دودھ جیسی بچوں کی بنیادی ضرورت کی چیز کو مہنگا کرنے کے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہئے بصورت دیگر بچوں کی غذائی قلت میں مزید کمی کا خدشہ ہے ۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین