لاہور ہائی کورٹ میں پی ایس ایل نشریاتی حقوق کے لیے پی ٹی وی، اے آر وائی جوائنٹ وینچر کے خلاف درخواست کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس شاہد وحید کا کہنا ہے کہ اختتام پر درخواست گزار کے دلائل درست قرار پائے تو جوائنٹ وینچر کالعدم کر دیں گے۔
جیو سوپر کے وکیل بہزاد حیدر نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 24 تاریخ کے التواء پر پی ٹی وی اور پی سی بی کہے گا کہ پی ایس ایل ہونے والا ہے، پی سی بی اور پی ٹی وی کہے گا کہ اس وقت کوئی خلاف فیصلہ آیا تو پی ایس ایل کو نقصان ہو گا۔
جسٹس شاہد وحید نے ریمارکس دیے کہ پی ایس ایل ہو بھی گیا اور فیصلہ آپ کے حق میں آیا تو کیس نیب کو بھیج دیں گے۔
جیو سوپر کے وکیل بہزاد حیدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پی ایس ایل نشریاتی حقوق کے لیے بنے جوائنٹ وینچر کی کبھی بڈنگ نہیں ہوئی، جوائنٹ وینچر کا اظہارِ دلچسپی کا اشتہار 10 اگست 2021ء کو صرف بزنس ریکارڈر میں شائع ہوا، اس اشتہار کے نتیجے میں 16 ستمبر کو گروپ ایم، اے آر وائی، پی ٹی وی کا جوائنٹ وینچر ہوا، یہ جوائنٹ وینچر صرف آئی سی سی رائٹس کے لیے تھا۔
جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ عدالت کو بتائیں کہ جوائنٹ وینچر کس طرح پیپرا رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بنا۔
جیو سوپر کے وکیل بہزاد حیدر نے بتایا کہ پیپرا رول 12 ٹو کے تحت اظہارِ دلچسپی کا اشتہار 2 اخبارات میں چھپنا ضروری تھا، یہ اشتہار صرف ایک اخبار بزنس ریکارڈر میں شائع ہوا، اظہارِ دلچسپی کا اشتہار 10 اگست کو آیا جس پر 24 اگست کو جواب جمع ہوا، رول 13 ٹو کے تحت ان دونوں تاریخوں میں 15 دن کا وقفہ ضروری ہے۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ جوائنٹ وینچر کے لیے رول 35 کی بھی خلاف ورزی ہوئی، اے آر وائی کے اسپورٹس چینل کو 14 ستمبر کو لائسنس ملا، بڈ کرتے وقت 8 ستمبر کو یہ نہیں دیکھا گیا کہ اے آر وائی اسپورٹس چینل کے پاس لائسنس نہیں، ان تمام خلاف ورزیوں کے باوجود یہ جوائنٹ وینچر صرف آئی سی سی رائٹس کے لیے تھا، پی ایس ایل کے جوائنٹ وینچر کے لیے کبھی بڈنگ نہیں ہوئی، 23 دسمبر کو پی ایس ایل کی بڈنگ ہونی تھی۔
جیو سوپر کے وکیل بہزاد حیدر نے سوالات اٹھائے کہ نعمان نیاز نے 18 دسمبر کو بلٹز سے معاہدے کے لیے وزیرِ اطلاعات کے فائنل گو کے انتظار کا میسیج کیا، پی ایس ایل ہمارا وقار ہے، اس کو کوئی نقصان نہیں پہنچانا چاہتے، پی سی بی کی 24 دسمبر کی پریس ریلیز سے جوائنٹ وینچر کا پتہ چلا، جوائنٹ وینچر 16 ستمبر کو ہو چکا تھا تو نعمان نیاز نے دسمبر میں بلٹز کو میسیج کیوں کیا، 10 اگست کے اشتہار کے نتیجے میں پی ٹی وی، اے آر وائی اور گروپ ایم کا جوائنٹ وینچر ہوا، اگر یہ جوائنٹ وینچر پی ایس ایل کے لیے تھا تو فائنل معاہدے میں گروپ ایم شامل کیوں نہیں تھا۔
سماعت کے دوران درخواست گزار جیو سوپر کے وکیل بہزاد حیدر کے دلائل مکمل ہو گئے۔
عدالت نے 24 جنوری کو اے آر وائی، پی ٹی وی اور پی سی بی کے وکلاء کو دلائل دینے کی ہدایت کر دی۔