• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فخر زمان کی پی ایس ایل میں اب تک کونسی خواہش پوری نہ ہوسکی؟

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) ٹیم لاہور قلندرز میں شامل پاکستان کرکٹ ٹیم کے جارح مزاج بیٹر فخر زمان کہتے ہیں کہ لاہور قلندرز کے فینز کا بہت بڑا دل ہے کہ وہ ٹیم کو ہمیشہ سپورٹ کرتے ہیں، ٹیم اب تک وہ خوشیاں نہیں دے سکیں جو اسے ان فینز کو دینا چاہئے تھی مگر امید ہے اس بار شاہین شاہ آفریدی کی قیادت میں لاہور قلندرز مختلف نتائج دے گی۔

جیو نیوز کو انٹرویو میں 31 سالہ کرکٹر نے کہا کہ پاکستان سپر لیگ ایسا ایونٹ ہے جس کا ہر کسی کو پورے سال انتظار ہوتا ہے، وہ بھی اس ایونٹ کے شدت سے منتظر ہیں، ان کی کوشش ہوگی کہ اس ایونٹ میں لاہور قلندرز کو جتوانے میں اپنا کردار ادا کریں۔

فخر زمان کا کہنا تھا کہ جب سے انہوں نے پی ایس ایل کھیلنا شروع کی ہے وہ اس ٹورنامنٹ کے ٹاپ اسکورر نہیں بن سکے، خواہش ہے کہ یہ اعزاز حاصل کریں اور اس مرتبہ ہدف ہے کہ وہ پی ایس ایل سیون میں سب سے زیادہ رنز بنا کر بہترین بیٹر ہونے کا اعزاز اپنے نام کریں۔

ٹاپ آردڑ بیٹر کافی پر امید ہیں کہ لاہور قلندرز اس بار پی ایس ایل میں اچھا نتیجہ پیش کرے گی۔

فخر کا کہنا تھا کہ ’میں پُرامید ہوں کہ شاہین شاہ آفریدی کی قیادت میں لاہور قلندرز کی قسمت ضرور بدلے گی، شاہین شاہ آفریدی بہت جلد سیکھنے والا ہے، میرا نہیں خیال کہ کپتانی اس کے لیے مسئلہ ہوگی اور کپتانی میں قسمت بھی اہم ہوتی ہے اور شاہین شاہ آفریدی لکی پلیئر ہے، امید ہے اس بار قسمت ساتھ دے گی۔‘

فخر زمان نے کہا کہ لاہور قلندرز کی ٹیم ہمیشہ ہی مضبوط رہی ہے، مگر کامبی نیشن بہت مشکل سے بنتا ہے، میں ایک بات کہوں گا کہ اگر مسلسل ایک ہی ٹیم کھلائیں اور زیادہ تبدیلی نہ کریں تو یہ ٹیم کے حق میں بہتر ہوگا، شاہین شاہ آفریدی کو جتنا جانتا ہوں، وہ ایسا ہی کرے گا، اس بار شاہین کی کپتانی میں لوگ قلندرز کو بہت الگ سے پائیں گے۔

ایک سوال پر فخر زمان نے کہا کہ سال 2021 ٹیم کے لیے بہت یادگار رہا، ان کی یادگار پرفارمنسز میں جنوبی افریقا کیخلاف 193 رنز کی اننگز تھی، افسوس بھی ہے کہ اس اننگز میں ڈبل سنچری بھی مکمل نہ کرسکا اور پاکستان کو جتوا بھی نہیں سکا لیکن یادگار اننگز اس لیے کیونکہ ان کنڈیشنز میں ایشین بیٹرز کو مشکلات ہوتی ہیں، وہ دورہ مجموعی طور پر اچھا رہا، جو تیاری کی تھی اس کا پھل ملا ہے۔

ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے حوالے سے ٹاپ آرڈر بیٹر بولے کہ ان کے لیے اس ٹورنامنٹ میں ٹیم کے کپتان اور کوچ کا اعتماد پانا بہت اہم تھا، شروع میں رنز نہیں ہو رہے تھے تو کپتان اور کوچ نے بھروسہ کیا اور کھلایا جس سے کافی اعتماد ملا، میں نے بھی کوشش کی کہ ان کے بھروسے پر پورا اتروں۔

فخر زمان کا کہنا تھا کہ کسی بھی لیول کی کرکٹ ہو، یہ بہت ضروری ہے کہ کسی بھی کرکٹر کو چانس دیں، مکمل چانس دیں، ایک دو میچ کی بنیاد پر باہر نہ کردیں اور اگر کوئی پلیئر پانچ، چھ سال انٹرنیشنل کھیلا ہو تو اس کے ایک دو خراب پرفارمنس کی بنیاد پر اس کے پورے کیریئر کا فیصلہ نہیں کیا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ 2022 میں بھی اچھا کرنے کی کوشش کریں گے، ٹارگیٹس کو اپنے تک رکھتے ہیں مگر خواہش ہے کہ جتنی بھی کرکٹ کھیلیں، ٹیم کے لیے زیادہ سے زیادہ رنز کریں۔

فخر زمان نے خواہش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’جس طرح اس وقت پاکستان ٹیم کھیل رہی ہے، مجھے ٹیم میں رہ کر کافی مزہ آرہا ہے، میرا فوکس یہ ہے کہ میچ وننگ پرفارمنس دوں اور ٹیم کا لمبے عرصہ حصہ رہوں، ہر پلیئر کافی انجوائے کر رہا ہے، جس طرح سے پاکستان ٹیم اس وقت متحد ہے، ایسے موقع کم ملتے ہیں، یقین ہے کہ ہماری ایسی ٹیم بن چکی ہے کہ اس وقت دنیا کی کسی بھی ٹیم کو اس کے ملک میں جا کر ہراسکتے ہیں۔‘

قومی ٹیم کی کامیابی کا راز بتاتے ہوئے فخر زمان نے کہا کہ ٹیم میں میچ ونر کافی زیادہ ہیں، بولنگ میں دیکھیں تو آپشن ہیں، بیٹنگ میں بھی آپشن ہیں اور سب سے اہم بات بابر اعظم ’لیڈنگ فرام دی فرنٹ‘ کر رہا ہے، بابر نے معیار رکھے ہوئے ہیں اور ہر پلیئر اس معیار تک پہنچنے کی کوشش کر رہا ہے جس سے کارکردگی کا گراف اوپر جاتا ہے، رضوان کی کارکردگی بھی سب کی مثالی ہے ان کو دیکھ کر دیگر بھی کوشش کرتے ہیں کہ اس معیار کو حاصل کریں۔ 

فخر زمان کا کہنا تھا کہ یہ اچھی نشانی ہے کہ ایک ساتھ اتنے سارے میچ ونر ٹیم میں ہیں۔

ایک سوال پر فخر زمان کا کہنا تھا کہ انہیں بیٹنگ پوزیشن کی تبدیلی سے مسئلہ نہیں، ون ڈے میں اب بھی وہی اوپن کر رہے ہیں، ٹی ٹوئنٹی میں ون ڈاؤن آرہے ہیں، پاکستان کے لیے کھیل رہے ہیں یہ اہم ہے، جس بھی نمبر پر بیٹنگ کریں، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔

کھیلوں کی خبریں سے مزید