• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مومنہ مستحسن اور حدیقہ کیانی نور مقدم کیس کی ناقص تفتیش پر برہم

کراچی (آئی این پی) معروف گلوکارہ مومنہ مستحسن اور گلوکارہ و اداکارہ حدیقہ کیانی ملک میں خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات میں تحقیقات کے لیے اپنائے جانے والے طریقہ کار پر برہم ہوگئیں۔مومنہ مستحسن نے مائیکرو بلاگنگ وی سائٹ ٹوئٹر پر نور مقدم کیس پر ہونے والی تحقیقات پر اظہارِ برہمی کیا ہے۔مومنہ مستحسن نے لکھا کہ یہ 21 ویں صدی ہے اور ابھی تک بہت سارے تعلیم یافتہ لوگ اپنے بیٹوں کی وحشیانہ حرکتوں کو درست ثابت کرنے اور خواتین کو بدنام کرنے میں لگے رہتے ہیں۔انہوں نے مزید لکھا کہ ایسے لوگوں کے بیٹے کتنی خواتین کو ہراساں کرتے ہیں، ان کے ساتھ ذہنی یا جسمانی طور پر بدسلوکی کرتے ہیں، ان کا کبھی کوئی حساب کتاب نہیں کرتا۔ دریں اثناء حدیقہ کیانی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے حالیہ پیغام میں کہا کہ اب تاخیر، بہانے اور پاگل پن بہت ہوگیا ، اب نور کو انصاف مل جانا چاہئیے۔ ایک اور دن ،ایک اور مرتبہ طاقت کا غلط استعمال کیا جارہا ہے ،ثبوت اور مقتولہ پر الزام لگایا جارہا ہے۔ انہوں نے ہیش ٹیگ نور مقدم کا استعمال کرتے ہوئے کہا کہ ہم نور مقدم کی کہانی نہیں بھولیں گے، ہم انصاف مانگتے ہیں اور مانگتے رہیں گے۔خیال رہے کہ گزشتہ برس 20 جولائی کو تھانہ کوہسار کی حدود ایف سیون فور میں 27 سالہ لڑکی نور مقدم کو تیز دھار آلے سے قتل کیا گیا تھا۔اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ سیشن عدالت میں نور مقدم قتل کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج عطاء ربانی کی عدالت میں کی گئی۔ پراسیکیوٹر رانا حسن عباس اور مرکزی ملزم ظاہر ذاکر جعفر کے وکیل سکندر ذوالقرنین بھی عدالت میں پیش ہوئے۔تفتیشی افسر نے جرح کے دوران بتایا کہ گرفتاری کے وقت مرکزی ملزم ظاہر جعفر کی پینٹ کو نہ خون لگا ہوا تھا اور نہ ہی چاقو پر ظاہر جعفر کے فنگر پرنٹس تھے، تفتیش میں ہمسائیوں اور کسی چوکیدار کا بیان نہیں لیا اور نہ ہی گھر کے اردگرد کیمروں کی ریکارڈنگ لی گئی۔گزشتہ روز سماعت کے دوران مرکزی ملزم ظاہر جعفر کمرہ عدالت میں غنودگی کی حالت میں زمین پر بیٹھا رہا۔عدالت نے نور مقدم قتل کیس کی سماعت 26 جنوری تک ملتوی کر دی۔

دل لگی سے مزید