• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسٹیٹ بینک ترمیمی بل، حکومت آج منظور کرنے کی کوشش کرسکتی ہے


اسلام آباد (مہتاب حیدر) اسٹیٹ بینک ترمیمی بل 2021 حکومت آج سینیٹ سے منظور کرنے کی کوشش کرسکتی ہے۔ ماہر اقتصادیات ڈاکٹر خاقان نجیب کا کہنا ہے ہے کہ حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ 22 پروگرامز کیے لیکن زیادہ تر چند اقساط تک محدود رہے۔

تفصیلات کے مطابق، آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کے لیے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل 2021 کی منظوری لازم و ملزوم کی سی ہوگئی ہے۔اعلیٰ حکام نے عندیہ دیا ہے کہ حکومت اس متنازعہ بل کی منظوری کی کوشش آج (جمعے کے روز) کرسکتی ہے کیوں کہ اگر آج ایسا نہ ہوا تو آئی ایم ایف کے ایگزیکٹیو بورڈ کے 2 فروری ، 2022 کے اجلاس میں صرف دو ورکنگ روز ہی باقی بچیں گے۔

آئی ایم ایف بورڈ توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے تحت چھٹے جائزے کو مکمل کرنے اور 1 ارب ڈالر کی قسط کے اجراء پر غور کرے گا۔ آئی ایم ایف کے سامنے ایک اہم سوال یہ بھی ہے کہ یہ قانون سازی کس حد تک آئی ایم ایف کے اطمینان کا سبب بن سکتی ہے کیوں کہ ن لیگ اور پیپلپزپارٹی عوامی سطح پر یہ اعلان کرچکی ہیں کہ انہیں جب بھی اقتدار ملا وہ ان ترامیم کو ختم کردیں گی۔

دوسری جانب پی ٹی آئی کابینہ کے ایک اہم وزیر نے دی نیوز کو تصدیق کی ہے حکومت اسٹیٹ بینک ترمیمی بل کو ایکٹ آف پارلیمنٹ میں تبدیل کرنے کے لیے سینیٹ سے منظوری لے گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کا مشترکہ اجلاس بلاکر اسٹیٹ بینک ترمیمی بل 2021 منظور کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

اس حوالے سے جب ماہر اقتصادیات ڈاکٹر خاقان نجیب سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ یہ کہنا مکمل طور پر درست نہیں ہے کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ 22 پروگرامز کیے ہیں کیوں کہ زیادہ تر پروگرامز چند اقساط کے بعد معطل ہوگئے اور مکمل نہ ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ 2016 کے پروگرام کو مکمل کرنے کے تجربے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کی کامیابی کا انحصار ملک کی تیاری، اعدادوشمار کو کھنگالنے کی صلاحیت اور تکنیکی تجزیئے کی صلاحیت پر ہوتا ہے، جس کے لیے اعلیٰ تربیت یافتہ پیشہ ور ٹیم کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اکثر اوقات پاکستان کے لیے ڈیزائن کردہ پروگرامز مصلحت کا شکار ہوجاتے ہیں اور وہ معاشی مسائل کو حل نہیں کرپاتے۔ تاہم، مختصر مدت میں رواں پروگرام ضروری ہے کیوں کہ مالی سال 2022 میں مالی ضروریات 28 ارب ڈالرز سے تجاوز کرچکی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف امید کی آخری کرن ہے، اس کی منظوری سے کثیرجہتی اور دیگر عالمی مالیاتی راہیں معقول سود پر کھل جائیں گی۔ آئی ایم ایف کے تسلسل سے غیر یقینی ختم ہوگی اور مختصر مدت کے لیے پاکستان کی مدد ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی آج اہم سماجی اور اقتصادی مسئلہ ہے۔

اہم خبریں سے مزید