ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے ادویہ ساز اداروں کے مطالبے پر بخار کی دوا پیراسیٹامول کی قیمت بڑھانے کی حامی بھرلی ہے اور نئی قیمتِ فروخت کی منظوری کے لیے وفاقی کابینہ کو سمری بھیجنے کا فیصلہ کرلیا۔
ڈریپ اور پاکستان فارما سیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے حکام نے دی نیوز کو بتایا کہ وہ پیراسیٹامول کی قیمت 2 روپے 67 پیسے فی ٹیبلٹ مقرر کرنے پر راضی ہوگئے ہیں لیکن اس کی حتمی منظوری وفاقی کابینہ اپنے آنے والے اجلاس میں دے گی۔
ڈریپ حکام نے بھی تصدیق کی کہ ڈریپ کی ڈرگ پرائسنگ کمیٹی نے پیراسٹامول کی پیداواری لاگت بڑھنے کے بعد بخار کی دوا کی قیمت بڑھانے کی سفارش کی تھی اور اب ڈریپ کے سربراہ پیراسیٹامول کی قیمت بڑھانے کی سمری وفاقی کابینہ کو بھجوائیں گے۔
اس وقت پیراسیٹامول کے مختلف برانڈز کی پاکستان میں شدید قلت ہے اور پاکستان فارما سیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے حکام کا کہنا ہے کہ خام مال کی قیمت اور پیداواری لاگت میں بے پناہ اضافے کی وجہ سے وہ اس وقت اس دوا کو موجودہ قیمت پر بنانے اور فروخت کرنے سے قاصر ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دوا ساز اداروں نے پیراسیٹامول کی قیمت ساڑھے تین روپے فی گولی مقرر کرنے کا مطالبہ کیا تھا کیونکہ پیراسیٹامول کے خام مال کی قیمت میں 4 سے 5 گنا اضافہ ہوگیا ہے، چھ مہینے پہلے پیراسیٹامول کا 600 روپے کلو فروخت ہونے والا خام مال اس وقت 26 سو روپے کلو فروخت ہو رہا ہے۔
پی پی ایم اے کے چیئرمین قاضی محمد منصور دلاور نے مزید بتایا کہ پیراسیٹامول کے مختلف برانڈز کی قلت پیداواری لاگت بڑھنے کی وجہ سے ہوئی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ خام مال پر 17 فیصد سیلز ٹیکس نہ ہٹایا گیا تو وہ چند دنوں میں ہڑتال کرنے جا رہے ہیں کیونکہ خام مال پر سیلز ٹیکس سے ادویات کی پیداواری لاگت میں بے تحاشہ اضافہ ہوجائے گا اور کمپنیوں کے لیے موجودہ قیمتوں پر ادویات سازی ناممکن ہوجائے گی۔
قاضی محمد منصور دلاور کا مزید کہنا تھا کہ ادویات کے خام مال پر 17 فیصد سیلز ٹیکس بالآخر عوام کو ہی منتقل ہوگا جس کے نتیجے میں پاکستان میں ادویات عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہو جائیں گی یا پھر ادویہ ساز ادارے انہیں بنانا ہی بند کر دیں گے۔