کرناٹک میں انتہا پسندوں کا تنہا سامنا کرنے والی طالبہ مسکان نے کہا ہے کہ ہماری ترجیح ہماری تعلیم ہے، یہ لوگ ہماری تعلیم برباد کر رہے ہیں۔ حجاب کے لیے احتجاج جاری رہے گا، یہ ایک مسلم لڑکی کی شناخت کا حصہ ہے
بھارتی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ انتہاپسندوں کا تنہا سامنا کرنے سے بالکل خوفزدہ نہیں ہوئی، برقعہ پہننے پر مجھے انتہاپسندوں نے کالج میں داخل نہیں ہونے دیا۔
اس کا کہنا تھا کہ انتہا پسندوں نے جےشری رام کا نعرہ لگایا تو میں نے اللّٰہ اکبر کا نعرہ لگایا، کالج کے پرنسپل اور لیکچرار میری مدد اور حفاظت کو آئے۔
مسلم طالبہ نے کہا کہ ہماری ترجیح ہماری تعلیم ہے، یہ لوگ ہماری تعلیم برباد کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم برقعہ اور حجاب عموماً پہنتے ہیں، یہ سب گزشتہ ہفتے شروع ہوا، حجاب ہمارا حصہ ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پرنسپل نے کبھی کچھ نہیں کہا، باہر کے لوگوں نے یہ سب کیا۔
مسکان کا کہنا تھا کہ حجاب کے لیے احتجاج جاری رہے گا، یہ ایک مسلم لڑکی کی شناخت کا حصہ ہے۔
خیال رہے کہ باحجاب طالبات کے اسکولوں میں داخلے پر عائد پابندی کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔
نوبیل انعام یافتہ پاکستانی خاتون ملالہ یوسفزئی نے بھی باحجاب طالبات کے اسکول میں داخلے پر عائد پابندی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حجاب والی لڑکیوں کو اسکول میں داخل ہونے سے روکنا خوفناک ہے۔
خیال رہے کہ سوشل میڈیا پر زیرِگردش ویڈیو میں انتہا پسند ہندوؤں کا بہادری سے سامنا کرتی دکھائی دینے والی نہتی مسلم طالبہ مسکان ریاست کرناٹک کے علاقے مانڈیا کی پری یونیورسٹی کالج کی طالبہ ہے۔