• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکا نے پاکستان کو ہمیشہ اپنے مطلب کیلیے استعمال کیا، عمران خان

فائل فوٹو
فائل فوٹو

وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ جو ملک طاقتور کو قانون کے کٹہرے میں نہ لائے وہ تباہ ہوجاتا ہے، سیاست میں آنے کا فیصلہ ملک کو کرپٹ حکمرانوں سے نجات دلانے کے لیے کیا، امریکا نے پاکستان کو ہمیشہ اپنے مطلب کیلیے استعمال کیا، چین نے ہر کڑے وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا۔

چینی اسکالر کو انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں نے 21 سال تک کرکٹ کھیلی اور اس کے بعد کھیل سے منسلک رہنے کے بجائے میں نے چیلنجنگ شعبے کا انتخاب کیا، 22 سال جدوجہد کی اور وزارت عظمیٰ پر فائز ہوا۔

وزیراعظم نے بتایا کہ کھیل کا میدان چھوڑنے کے بعد میں نے سب سے پہلے کینسر اسپتال بنایا، کمزور طبقے کے لیے عطیات کی مدد سے دو کینسر اسپتال اور دو جامعات تعمیر کیں، کینسر اسپتال میں 75 فیصد مفت علاج اور جامعات میں 90 فیصد مفت تعلیم دی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرا یقین ہے ملک کرپشن کی وجہ سے غریب ہوتے ہیں، میری پارٹی کا منشور ملک میں قانون کی حکمرانی اور فلاحی ریاست کا قیام ہے،

عمران خان کا کہنا تھا کہ جب حکومت بنائی تو ہماری ترجیح بھارت کے ساتھ تعلقات میں بہتری تھی۔

امریکا کے افغانستان میں مقاصد واضح نہیں تھے، عمران خان

وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان کی تاریخ جانتا ہوں، امریکیوں نے افغانستان کی تاریخ پڑھی ہی نہیں، میں نے ہمیشہ کہا کہ افغان مسئلے کا فوجی حل نہیں، جو افغانوں کی تاریخ سے واقف ہیں وہ یہ اقدام کبھی نہ کرتے جو امریکیوں نے کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اسامہ بن لادن کے مارے جانے کے بعد امریکا کا مشن ختم ہوجانا چاہیے تھا، امریکا کے افغانستان میں مقاصد واضح نہیں تھے،اگر مقاصد واضح نہ ہوں تو ناکامی ہوتی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان کے عوام غیر ملکی حکمران قبول نہیں کرتے، 40 سال بعد آج افغانستان میں کوئی تنازع نہیں، آج افغانستان میں کوئی خانہ جنگی نہیں۔

ان کاکہنا تھا کہ افغان مسئلہ یہ ہے کہ امریکا طالبان حکومت اور عوام میں فرق نہیں کر پا رہا،طالبان حکومت پر پابندیاں لگانے سے نقصان افغان عوام کا ہورہا ہے، افغانستان کو سنگین بحران کا سامنا ہے، پابندیوں کی وجہ سے افغانستان افراتفری کا شکار ہوا۔

وزیراعظم نے بتایا کہ افغانستان کی معیشت کا 70 فیصد انحصار غیر ملکی امداد پر ہے، غیرملکی امداد بند ہونے سے انسانی تاریخ کا بڑا سانحہ ہوسکتا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان بنیادی تنازع ہے، بھارت نے کشمیریوں کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حق رائے دہی سے محروم کر رکھا ہے،بھارت اپنی ہی لگائی ہوئی نفرت کی آگ میں جل رہا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ پاکستان 70 کی دہائی کی طرز پر امریکا اور چین کوقریب لانے میں کردارادا کرنے کو تیار ہے، دنیا ایک اور سرد جنگ نہیں چاہتی، سرد جنگ سے پوری دنیا متاثر ہوگی۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں اتار چڑھاؤ آتا رہتا ہے، پاکستان اور چین کے دوستانہ تعلقات پائیدار بنیادوں پر استوار ہیں، دونوں ملکوں نے ہر آزمائش کی گھڑی میں ایک دوسرے کا بھرپور ساتھ دیا ہے۔

وزیراعظم نے کہاکہ غربت کے خاتمے میں چین کے تجربات سے فائدہ حاصل کرنا چاہتے ہیں، سی پیک سے تجارتی اور معاشی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا،ہم دیگر ملکوں کو بھی سی پیک میں شمولیت کی دعوت دیتے ہیں۔

ان کاکہنا تھا کہ ایسابھی وقت تھا جب پاکستان کے امریکا سے دوستانہ تعلقات تھے،جب پاکستان کی ضرورت نہ رہی تو امریکا نے پاکستان سے دوری اختیار کرلی،بعدمیں امریکا اور پاکستان کے دوستانہ تعلقات بحال ہوگئے۔

سابق سوویت یونین کےخلاف جنگ میں پاکستان امریکا کا دوست بن گیا،سوویت جنگ کےوقت امریکا ہمارے ساتھ بہت اچھا تھا اس نے پاکستان کی مدد کی ،سوویت یونین کےافغانستان سے جاتے ہی امریکا نے پاکستان پر پابندیاں لگا دیں ۔

عمران خان نے کہاکہ دس سال بعد نائن الیون ہواتو امریکا پاکستان کے تعلقات پھر سے اچھے ہوگئے،جب افغانستان میں امریکا ناکام ہواتو شکست کاذمہ دار پاکستان کو ٹہرایا گیا،امریکا سے پاکستان کے ویسے تعلقات نہیں رہے جیسے چین کے ساتھ ہیں۔

قومی خبریں سے مزید