وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے اسٹیبلشمنٹ ارباب شہزاد نے مختلف وزارتوں کی کارکردگی کے اعتبار سے درجہ بندی کی ہے جس کی بنیاد پر دس وزراء کو تعریفی اسناد دی گئی ہیں۔ اس فہرست میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت صف اول کے بعض وزراء کے نام شامل نہیں ہیں ،اس پر وزیرخارجہ نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اپنی ہی حکومت سے شدید احتجاج کیا ہے۔ ارباب شہزاد کے نام ایک احتجاجی مراسلے میں ان کا کہنا ہے کہ مجھے بتایا گیا تھا کہ وزارتوں کی اوسط کارکردگی 62فیصد ہے جبکہ مختلف اہداف کے حوالے سے وزارت خارجہ کی کارکردگی 77سے 99فیصد رہی ہے۔ اس کے باوجود تعریفی اسناد کی فہرست میں اسے شامل نہیں کیا گیا۔ وزیر خارجہ نے اپنے تحفظات پر معاون خصوصی سے تحریری جواب مانگ لیا ہے۔ معاون خصوصی نے جیو کے پروگرام میں بتایا ہے کہ شاہ محمود اگر ناراض ہیں تو ان کا حق بنتا ہے مگر ہم نے ڈیٹا کی بنیاد پر ایک طریق کار کے مطابق وزارتوں کی درجہ بندی کی ہے۔ اس لئے مجھے ان کے تحفظات سے اتفاق نہیں۔ اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ وزیرخارجہ نے ملک کی خارجہ پالیسی کو موثر بنانے کیلئے بہت محنت کی ہے اور کئی کامیابیاں بھی حاصل کی ہیں جن کا انہوں نے اپنے احتجاجی مراسلے میں اظہار کیا ہے۔ اس کے برخلاف جن وزراء کو تعریفی اسناد دی گئیں مبصرین نے ان کی ناکامیاں بھی گنوائی ہیں اور انہیں اسناد دینے پر حیرت کا اظہار کیا ہے۔ شاہ محمود قریشی تحریک انصاف کے وائس چیئرمین اور عمران خان کے بعد موجودہ حکومت کے دوسرے بڑے لیڈر ہیں۔ ان کی کارکردگی پہلے دس وزراء سے بھی کم ہے تو اس سے موجودہ حکومت کی کارکردگی کے معیارات پر بھی سوالات اُٹھتے ہیں۔معاون خصوصی برائے اسٹیبلشمنٹ کو شاہ محمود کے تحفظات کا دو ٹوک جواب دینا ہوگا ورنہ حکومت کی کارکردگی سوالیہ نشان ہی رہے گی۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998