• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تعمیرات کو سرکلر اکانومی میں کیسے ڈھالا جائے؟

ماہرین کے مطابق، دنیا کو وسط مدت سے طویل مدت میں سب سے زیادہ خطرہ ماحولیاتی تبدیلی سے ہے۔ ایسے میں معیشت کے ہر شعبہ میں یہ کوشش روز بہ روز مزید زور پکڑ رہی ہے کہ اسے کس طرح سبز معیشت پر منتقل کیا جائے تاکہ زہریلی گیسوں کے اخراج کے ساتھ قیمتی اور محدود وسائل کے ناصرف ضیاع کو کم کیا جاسکے بلکہ ان کے استعمال کو بھی مؤثر بنایا جائے۔

زہریلی گیسوں کے عالمی اخراج میں عمارتوں اور شعبہ تعمیرات کا سب سے زیادہ یعنی 40فی صد حصہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس شعبہ میں بھی کوشش کی جارہی ہے کہ اسے سرکلر اور گرین اکانومی پر منتقل کیا جائے۔ ماحولیات کے اہداف حاصل کرنے کے لیے معیشت کے ہر شعبہ کی سرکلر اکانومی کی طرف غیر مشروط منتقلی بہت ضروری ہے۔ 

بہر حال، صرف 55فی صد اخراج سے قابل تجدید ذرائع اور توانائی کے مؤثر استعمال کے ذریعے اس سے نمٹا جا سکتا ہے۔ باقی 45فی صد اخراج کو زہریلی گیسوں کے پیدا ہونے اور استعمال کرنے کے طریقے تبدیل کرکے ختم کیا جاسکتا ہے۔ اشیا کی ڈیزائننگ، پیداوار اور استعمال کے لیے سرکلر اکانومی کا نقطہ نظر فضلہ کو ختم اور فطرت کو دوبارہ بحال کرتا ہے۔ مختصراً، یہ یقینی بناتا ہے کہ ہم اپنے ذرائع کے اندر اور اپنے سیارے کے ساتھ ہم آہنگی میں رہ سکیں۔

تعمیراتی شعبہ اپنے اندر تبدیلی کی بڑی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ 2050ء تک دنیا بھر کے شہروں میں جتنی عمارتیں موجود ہوں گی، ان میں سے 50 فی صد کی تعمیر ابھی ہونا باقی ہے۔ تعمیرات کی مختلف تکنیکس بشمول زیادہ سرکلر سیمنٹ، اسٹیل اور المونیم اس بات کو یقینی بنانے میں مدد کر سکتی ہیں کہ ہم 2050ء تک گرین ہاؤس گیسز (GHG) کے خالص صفر اخراج کا ہدف حاصل کرلیں۔ دنیا بھر سے حالیہ متعدد اختراعات ظاہر کرتی ہیں کہ جب کاروباری ادارے، حکومتیں اور سول سوسائٹی تعمیراتی عمل کو سرکلر اکانومی میں منتقل کرنے کے لیے آپس میں تعاون کرتے ہیں، تو کیا کچھ ممکن ہے۔

سوئٹزرلینڈ: سرکلر سیمنٹ

رواں سال کے آغاز میں سوئٹزرلینڈ سے تعلق رکھنے والی ایک سیمنٹ تیار کرنے والی کمپنی نے سبز سیمنٹ متعارف کروایا ہے۔ اس سیمنٹ کا عام سیمنٹ کے مقابلے میں کم از کم 30فی صد کم کاربن فوٹ پرنٹ ہے۔ اس سیمنٹ کی ایک اور قسم میں 20فی صد مواد تعمیرات کا ری سائیکل شدہ اور پرانی تعمیرات سے نکلا ہوا مواد استعمال کیا جاتا ہے۔ اس طرح فطرت سے 20فی صد کم نئے وسائل حاصل کیے جاتے ہیں۔ اس سیمنٹ کا مجموعی کاربن فوٹ پرنٹ عام سیمنٹ کے مقابلے میں 38 فی صد تک کم ہوتاہے۔

کمپنی نے یہ سیمنٹ سوئٹزرلینڈ کے تعمیرات اور ماحولیات کے متعلقہ اداروں سے اس مواد کی کارکردگی کے سائنسی شواہد کی بنیاد پر استعمال کی اجازت حاصل کرنے کے بعد فروخت کے لیے تیار کی ہے۔ اس سبز سیمنٹ کو نمایاں عمارتوں کے تعمیراتی ڈھانچے میں استعمال کیا گیا ہے جیسے کہ سینٹ گیلن یونیورسٹی میں جلد ہی کھلنے والا 7,000مربع میٹر پر محیط HSG لرننگ سینٹر، جسے سوؤ فیوجی موٹو آرکیٹیکٹس نے ڈیزائن کیا ہے۔ عالمی منڈیوں میں بڑے پیمانے پر اس طرح کے اختراعی حل متعارف کرانے کے ذریعے ڈرامائی طور پر نیٹ-زیرو تعمیرات کے ہدف کی طرف سفر کو تیز کیا جا سکتا ہے۔

نیدرلینڈ: سرکلر بِرج

حال ہی میں نیدرلینڈ کی حکومت نے وہاں کے نجی شعبہ کے تعاون سے ملک کا اولین سرکلر کنکریٹ بِرج تعمیر کیا ہے۔ بِرج کو اس طرح تعمیر کیا گیا ہے کہ بعد ازاں اسے وہاں سے اُکھاڑ کر کسی اور جگہ منتقل کرکے وہاں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس طرح اس کی پراڈکٹ لائف سائیکل کا دورانیہ کم از کم دُگنا ہوگیا ہے۔ 

مزید برآں، اسے اُکھاڑنے اور دوبارہ کسی بھی جگہ اس کی تنصیب کے عمل کے دوران اسے مرمت کی کوئی ضرورت نہیں ہوگی اور ناہی کوئی اضافی مواد خرچ ہوگا۔ اس بِرج کی تعمیر نیدرلینڈ کے اس وعدے کا حصہ ہے جس کے تحت وہ 2030ء تک ملک میں قدرتی وسائل کے استعمال میں 50فی صد کمی لانا اور2050ء تک ملک کی تمام معیشت کو سرکلر بنانا چاہتا ہے۔

مزید برآں، نیدرلینڈ کے محکمہ پبلک ورکس نے روٹرڈیم اور ایمسٹرڈیم کے ساتھ مل کر ’نیشنل بِرج بینک‘ قائم کیا ہے۔ یہ بینک وہاں ان پرانے تعمیر شدہ تمام پلوں اور ان میں استعمال شدہ مواد کی رجسٹری کے طور پر کام کرتا ہے، جنھیں مستقبل قریب میں توڑا جائے گا۔ 

نیشنل بِرج بینک ایک مارکیٹ پلیس کی طرح ہے، جہاں توڑنے کے لیے تیار ہر پل، اس میں استعمال شدہ تعمیراتی مواد اور دوبارہ استعمال کے لیے دستیاب پارٹس کی تمام تفصیلات دستیاب ہیں۔ اس مارکیٹ پلیس پر میونسپلٹی کی حکومتیں اور تعمیراتی کمپنیاں ایک دوسرے سے جُڑتی ہیں اور دوبارہ استعمال کے لیے دستیاب تعمیراتی پارٹس کا لین دین کرتی ہیں۔ اس برج بینک پر اب تک 13 پل رجسٹر ہوچکے ہیں۔

ماڈیولر تعمیراتی پروجیکٹس اور انفرااسٹرکچر مارکیٹ پلیس کو بڑے پیمانے پر بھی متعارف کرایا جاسکتا ہے۔ یہ اقدامات ناصرف نیدرلینڈ بلکہ دنیا بھر میں سرکلر معیشت کے فروغ کے لیے اہم ہیں۔ متذکرہ بالا منصوبے سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ سرکلر تعمیرات کے ذریعے اس شعبہ میں کاربن اخراج کو کم کرنے کے بڑے مواقع دستیاب ہیں۔