پاکستان مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت کی سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان اور سابق صدر آصف علی زرداری سے ملاقاتوں کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔
گزشتہ شب مولانا فضل الرحمان اور چوہدری شجاعت حسین کی ملاقات ہوئی تھی جبکہ آج شام چوہدری شجاعت حسین اور آصف علی زرداری نے ملاقات کی۔
ذرائع کے مطابق ان ملاقاتوں میں چوہدری شجاعت نے ن لیگ کے ساتھ تعلقات کی بحالی کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف کی دعوت پر نہ جانے کے معاملے کو بھلا دیا جائے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آصف علی زرداری نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ آپ نے شہباز شریف کی دعوت قبول کرنے کے بعد انکار کیا یہ سیاسی آداب کے خلاف ہے، آپ میرے لیے محترم ہیں اس لیے مسلم لیگ ن کی قیادت سے آپشن بی پر بات کی جاسکتی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ چوہدری شجاعت نے کہا کہ جو کچھ بھی ہوا ہے، اسے ختم کرنا چاہتے ہیں، میں گھر کا بڑا ہوں اسی لیے خود چل کر آیا ہوں، ن لیگ کے ساتھ معاملات میں پیش رفت کے لیے تیار ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ق کا اپوزیشن کا ساتھ دینے کی صورت میں آپشن ’بی‘ سامنے آگیا۔
ذرائع کے مطابق ن لیگ نے آپشن بی کے بارے میں حتمی فیصلے کا اختیار میاں نواز شریف کو دے دیا، آپشن بی کے تحت اپوزیشن اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہٰی کے خلاف تحریک عدم اعتماد نہیں لائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آپشن بی کے تحت ق لیگ کی موجودہ وفاق میں نمائندگی جاری رہے گی۔
مولانا فضل الرحمان اور چوہدری شجاعت حسین کی گزشتہ رات ملاقات ہوئی تھی، جبکہ چوہدری شجاعت حسین اور آصف علی زرداری کی آج شام ملاقات ہوئی تھی۔
ملاقات میں وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ بھی شریک تھے، کل ایم کیو ایم پاکستان کا وفد بھی سابق صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کرے گا۔