تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر متحدہ اپوزیشن نے حکومت کی اتحادی جماعتوں کو ساتھ ملانے کا فارمولہ طے کرلیا، اپوزیشن نے چاروں صوبوں کے گورنر بھی تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ق لیگ کے ساتھ دینےکی صورت میں اسپیکر پنجاب اسمبلی کے خلاف عدم اعتماد نہیں لائی جائے گی، ق لیگ کو وفاقی کابینہ اور پنجاب میں وہی حصہ ملے گا جو اس حکومت میں اس کے پاس ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کے ساتھ آنے پر انہیں سندھ کابینہ اور مرکز دونوں میں حصہ دیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ باپ پارٹی کے ساتھ دینے پر وفاق اور بلوچستان میں نمائندگی دی جائے گی، بلوچستان حکومت کا فیصلہ مولانا فضل الرحمان اور اختر مینگل کریں گے۔
واضح رہے کہ متحدہ اپوزیشن نے صدر عارف علوی کے خلاف مواخذے کی تحریک لانےکا فیصلہ کرلیا۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے فوری بعد مواخذے کی تحریک پیش کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق نئےصدر کے امیدوار کیلئے آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمان پر مشتمل 2 رکنی کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ طے ہوگیا ہے کہ صدر پیپلز پارٹی یا جے یو آئی ف میں سے ہوگا۔
اس سے قبل پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف میاں شہباز شریف کا حکمرانوں سے مخاطب ہو کر کہنا تھا کہ ہم تمہارے ہر اوچھے ہتھکنڈے کا مقابلہ کریں گے۔
عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت اوچھے ہتھکنڈے استعمال نہ کرے، ہم سب جانتے ہیں اور اوچھے ہتھکنڈوں کا مقابلہ کرتے آ رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کرپشن نااہلی کی وجہ سے آج عوام مشکلات کا شکار ہیں، عوام کا فیصلہ ہے کہ ان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد پیش کی جائے۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ عوام کے فیصلے پر تحریکِ عدم اعتماد پیش کر دی گئی ہے، عمران خان نے پونے 4 سال میں معیشت کا بیڑہ غرق کر دیا ہے۔