جماعتِ اسلامی یوتھ سندھ کے نائب صدر امتیاز پالاری کی گاڑی پر نامعلوم ملزمان نے نوری آباد میں قاتلانہ حملہ کیا ہے جس سے ان کا ڈرائیور جاں بحق ہو گیا۔
جماعتِ اسلامی کے رہنما امتیاز پالاری کراچی سے نوری آباد اپنے گاؤں شادی کی تقریب میں شرکت کے لیے جا رہے تھے کہ نوری آباد میں ان کی گاڑی پر فائرنگ کی گئی۔
حملے کے نتیجے میں ان کا ڈرائیور موقع پر ہی جاں بحق ہو گیا جبکہ وہ خود محفوظ رہے۔
واقعے سے متعلق امتیاز پالاری نے ’جیو نیوز‘ کو فون پر بتایا کہ میں کراچی سے نوری آباد اپنے گاؤں شادی کی تقریب میں شرکت کرنے کے لیے آ رہا تھا کہ نوری آباد پہنچنے پر سڑک کنارے کھڑے نامعلوم افراد نے گاڑی کو گھیرے میں لے کر فائرنگ کی۔
’’ڈرائیور گھیرا توڑ کر آگے نکلا تو دوبارہ حملہ کیا گیا‘‘
انہوں نے بتایا کہ میرا ڈرائیور مسلح افراد کا گھیرا توڑ کر گاڑی لے کر آگے نکلا تو ہم پر دوبارہ حملہ کیا گیا۔
امتیاز پالاری کے مطابق فائرنگ سے میرا ڈرائیور محمد علی جاں بحق ہو گیا، ہماری کسی سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں ہے۔
’’امتیاز پالاری راستہ بھٹک کر دوسری سمت نکل گئے تھے‘‘
دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ امتیاز پالاری اپنے گاؤں شادی کی تقریب میں جاتے ہوئے راستہ بھٹک کر دوسری طرف نکل گئے، جہاں کھڑے نامعلوم مسلح ملزمان نے جماعتِ اسلامی کے رہنما کی گاڑی کو رکنے کا اشارہ کیا اور گاڑی نہ روکنے پر ملزمان نے فائرنگ کر دی۔
پولیس کے مطابق جائے وقوع سے شواہد اکٹھے کر کے تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔
مقتول ڈرائیور کی شناخت 45 سالہ محمد علی بلوچ ولد شیمل بلوچ کے نام سے ہوئی ہے۔
امیرِ جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے نوری آباد میں جماعتِ اسلامی یوتھ سندھ کے نائب صدر امتیاز پالاری کے ڈرائیور کے قتل کی مذمت کی ہے۔
جاری کیے گئے بیان انہوں نے کہا ہے کہ امتیاز پالاری کے ڈرائیور کے اہلِ خانہ سے تعزیت کرتے ہیں۔
’’قاتلوں کو فی الفور گرفتار کیا جائے‘‘
حافظ نعیم الرحمٰن نے مزید کہا ہے کہ سندھ حکومت اور محکمۂ پولیس شہریوں کے تحفظ میں ناکام ہو گئے ہیں، امتیاز پالاری کے ڈرائیور کے قاتلوں کو فی الفور گرفتار کیا جائے۔
امیرِ جماعتِ اسلامی کراچی نے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ امتیاز پالاری پر قاتلانہ حملہ کرنے والوں کو قرار واقعی سزا دی جائے۔
دوسری جانب امتیاز پالاری پر قاتلانہ حملے کے خلاف آج دوپہر 3 بجے حیدر آباد پریس کلب پر مظاہرہ ہو گا۔