وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ وہ نہ اینٹی امریکا ہیں، نہ اینٹی برطانیہ اور نہ اینٹی بھارت ہیں۔
اسلام آباد میں تقریب سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ امریکی جنگ کی پالیسی کے خلاف تھے اور رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ کسی ملک کے نہیں اُس کی پالیسیوں کے خلاف ہوسکتے ہیں، ہندوتوا فلسفہ ہے کہ مسلمان اور عیسائی برابر کے شہری نہیں ہیں۔
عمران خان نے مزید کہا کہ بھارت میں فاشسزم ہے، میڈیا اور ججز پر خوف ہے، دعا کرتے ہیں بھارت میں ایسی حکومت آئے کشمیریوں مسلمانوں کو حقوق دے۔
ان کا کہنا تھاکہ اگر بھارت 5 اگست کا اقدام واپس لے تو پھر بات کرسکتے ہیں، ملک کی بدنامی پر اوورسیز پاکسانیوں کو تکلیف ہوتی ہے۔
وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ راحیل شریف آرمی چیف تھے تو نریندر مودی کہتا تھا دہشت گردوں کا سربراہ ہے، وہی مودی نواز شریف کی تعریف کرتا تھا، ن لیگی سربراہ بڑے آرام سے مودی کو شادیوں پر بلارہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ایسی فوج ہے جو اپنے ملک کا دفاع کرسکتی ہے، فوج طاقت ور نہ ہوتی تو ملک کے تین ٹکڑے ہوچکے ہوتے، شام، لیبیا، افغانستان، عراق، یمن صومالیہ میں کیا ہوا۔
عمران خان نے کہا کہ میں نے دنیا میں اسلاموفوبیا کے خلاف آواز اٹھائی اور آج اسلاموفوبیا کے خلاف جنرل اسمبلی میں قرارداد پاس ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن بھی کہہ چکے ہیں کہ کوئی نبی کریم ﷺ کی شان میں گستاخی نہیں کرسکتا۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ کینیڈین وزیراعظم ٹروڈو نے کہا کہ آزادی اظہار رائے کے نام پر نبی ﷺ کی گستاخی نہیں کرسکتے۔