اپنے مضبوط میڈیا اور مؤثر بیانیہ کے باعث پاکستان جیسے ممالک ناصرف مغرب کے طرزِ زندگی سے متاثر ہوئے ہیں بلکہ ترقی پذیر دنیا نے گھروں کی تعمیر میں بھی مغرب سے اثر لیا ہے۔ اس کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ ایک طرف جہاں مغرب دنیا کے ٹھنڈے خطوں میں شامل ہے، پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک اتنے ہی گرم خطوں میں واقع ہیں۔
ہم نے اپنی تعمیرات کے ذریعے اپنے ماحول کو اور بھی گرم بنادیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے یہاں چاہے وہ اپارٹمنٹ بلڈنگ ہو یا گھر کی تعمیر، زمینی حقائق کو دیکھے بغیر امریکی ڈیزائن کی تقلید کی جاتی ہے۔ اس کا نقصان یہ ہوا ہے کہ 2015ء میں بھارت کی مشرقی ریاست بہار میں گرمی کی شدید لہر میں 300 افراد کی ہلاکت کے بعد ریاستی حکومت نے کئی علاقوں میں دن کے اوقات میں گھر میں کھانا پکانے پر پابندی عائد کردی تھی۔
اس کی وجہ یہ تھی شدید گرمی میں ’امریکن کچن‘ سے اُٹھنے والی آگ کی حدت سے مزید 80افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ یہ ایک جھلک ہے، ترقی پذیر تیسری دنیا کےملکوں کے مستقبل کی، جہاں شدید گرمی گھروں کے اندر کس طرح اندوہناک نقصانات کا باعث بن سکتی ہے۔ ایسے میں ضرورت اس امر کی ہے کہ حال اور مستقبل میں گرمی کی شدید لہر وںسے بچنے کے لیے اپنے گھروں کی تعمیر میں بنیادی تبدیلیاں لائی جائیں۔ شاید ہمیں سوچنا ہوگا کہ مغرب کے سرد ملکوں کا طرزِ تعمیر اور گھروں کے ڈیزائن پاکستان جیسے ملکوں کے لیے سودمند نہیں ہیں۔
ہمیں اپنے گھروں کی تعمیر اس طرح کرنی چاہیے کہ اس میں اسٹائل اور ڈیزائن پر بھی سمجھوتہ نہ ہو اور ماحولیاتی اثرات کو بھی پیشِ نظر رکھا جائے۔ کائنات کا ایک ’ماحولیاتی نظام‘ ہے، جس میں توازن برقرار رکھنا انتہائی ضروری ہے۔ ہم نے بے ہنگم تعمیرات اور درختوں کی کٹائی کے ذریعے اس توازن کو بُری طرح بگاڑ دیا ہے، جس کے باعث بارشیں کم سے کم ہوتی جارہی ہیں اور درجہ حرارت بڑھتا جا رہا ہے۔ ایسے میں ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم گھروں کی تعمیر اور ڈیزائن میں بنیادی باتوں کا خیال رکھیں ۔ اس کے علاوہ، اگر آپ کا گھر پہلے سے تعمیر شدہ ہے تو اِسے ٹھنڈا رکھنے کے لیے آپ کیا کرسکتے ہیں؟ آئیے چند بنیادی اور مفید باتوں کا جائزہ لیتے ہیں۔
قدرتی روشنی ناگزیر ہے
گھر کی تعمیر میں اس بنیادی بات کو ہرگز نظرانداز نہ کریں کہ گھر میں قدرتی روشنی وافر مقدار میں اور دن کے زیادہ تر اوقات میں آتی رہے۔ اکثر لوگ گھر کے تعمیری رقبہ اور کمروں کے سائز کو بڑا رکھنے کے لیے گھر کے بنیادی ڈیزائن اور ماحولیات کو نظر انداز کردیتے ہیں، جس کے منفی اثرات بعد میں سامنے آتے ہیں۔
تازہ ہوا زندگی ہے
پانی، روشنی اور ہوا۔۔ زندگی کی بنیادی ضروریات میں سے ہیں۔ گھر کے ڈیزائن میں تازہ ہوا کی آمدورفت کے لیے بندوبست کرنا اتنا ہی ناگزیر ہے جتنا کہ قدرتی روشنی کا انتظام۔ گھر میں ہوا کی آمدورفت کے انتظام سے آپ کو کئی فائدے حاصل ہوتے ہیں۔ پہلی اور بنیادی بات تو یہ ہے کہ تازہ ہوا کے آنے سےگھر میں حبس نہیں ہوگا اور گھر کا درجہ حرارت نسبتاً ٹھنڈا رہے گا۔
اس کے علاوہ، گھر اور اس کے مکینوں کو صحت مند رکھنے کے لیے تازہ ہوا کا گزرنا انتہائی مفید ہے۔ ہوا کی آمدورفت کا انتظام کرتے وقت اس بات کا خیال رکھیں کہ ہوا گھر کے ہر کونے تک پہنچے، اس کے لیے آپ گھر میں ایسے پینلز کا استعمال کرسکتے ہیں، جن سے ٹکرا کر ہوا کا رُخ گھر کے مختلف کونوں تک پھیل جائے، جہاں ہوا نہ پہنچ رہی ہو۔
کھڑکیاں بنائیں
اپنے گھر کے ڈیزائن میں کھڑکیوں کو شامل کریں۔ اگر گھر کے کسی کمرے میں باغیچے اور صحن کے ذریعے قدرتی روشنی اور تازہ ہوا لانا مشکل ہوتو اس کمرے میں کھڑکی بنانے پر غور کریں۔ ساتھ ہی اس بات کا بھی جائزہ لیں کہ کمرے میں کس جگہ کھڑکی شامل کی جائے کہ وہاں سے زیادہ سے زیادہ روشنی اور ہوا کمرے میں داخل ہوسکے۔
ایسی کھڑکی عموماً دو یاتین تہوں والی ہونی چاہیے۔ سب سے بیرونی تہہ باریک جالی والی ہو، جس سے ہوا کا گزر ہوجائے، تاہم باہر سے مچھر اور کیڑے وغیرہ اندر داخل نہ ہونے پائیں۔ یہ تہہ فکسڈ ہونی چاہیے۔ درمیانی تہہ فولڈنگ ہو، جو کُھل اور بند ہوسکے۔ تیسری تہہ لکڑی کی ہوسکتی ہے، جسے اس وقت استعمال کیا جائے، جب روشنی اور ہوا، دونوں کی کمرے میں ضرورت نہ ہو۔ اس مقصد کے لیے پردے کا استعمال بھی کیا جاسکتا ہے۔
سبزہ اُگائیں
گھر میں جتنا زیادہ ممکن ہو، سبزے کو جگہ دیں۔ سبزے کے لیے باغیچہ تو ہوتا ہی ہے، تاہم اس کے علاوہ بھی سبزے کو گھر میں شامل کریں۔ جیسے دورِ جدید میں دیواروں اور چھتوں پر گارڈننگ کا رجحان ہے۔ اس طریقے سے گھروں کو ٹھنڈا رکھنے میں کافی مدد ملتی ہے۔ گھر کی چھت پر آپ سبزیاں بھی اُگا سکتے ہیں، اس طرح آپ کو صحت بخش اور خالص غذا بھی حاصل ہوگی۔
تزئین و آرائش کا سامان
گھر میں فرنیچر، آرائشی اشیا اور عام استعمال کے سامان کا ہونا فطری چیز ہے، تاہم ان چیزوں کا ذہانت مندانہ استعمال بھی ایک آرٹ ہے۔ اپنے گھر کو ان چیزوں سے ضرورت سے زیادہ نہ بھردیں، بلکہ کوئی بھی چیز خریدنے سے پہلے یہ اچھی طرح سوچ لیں کہ اس کی گھر میں واقعی ضرورت ہے بھی یا نہیں۔ زیادہ سامان والاگھر ہوا اور روشنی کی آمدورفت کے لیے آئیڈیل نہیں ہوتا اور بعض اوقات ہم غلط پلاننگ کے باعث فرنیچر، الماریاں اور دیگر آرائشی اشیا ایسے گوشوں اور مقامات پر سجا دیتے ہیں، جہاں سے ہوا اور روشنی کا گُزر ہوتا ہے۔ گھر کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے آرائشی سامان اور اشیا کے معاملے میں’بمشکل کافی‘ تصور پر عمل کریں۔
ماحولیات دوست آلات
گھر میں بجلی پر چلنے والی لائٹس کے لیے ایسی لائٹس کا انتخاب کریں جو ماحولیات دوست ہوں اور جن کی روشنی سے گھر یا کمرے میں تپش پیدا نہ ہو۔ اگر بجٹ اجازت دے تو، فرش کے لیے لکڑی کی فلورنگ کا انتخاب کریں، جو گھر کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے بہترین ثابت ہوتی ہے۔